اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Thu 14-August-2025AD 19 Safar 1447AH

خانہ کعبہ قیامت کے قریب شہید کردیا جائے گا؟

خانہ کعبہ کا تخریب: قیامت کی ایک بڑی نشانی

تعارف

خانہ کعبہ، جو کہ اللہ تعالیٰ کا گھر اور مسلمانوں کی سب سے مقدس عبادت گاہ ہے، اس کا تخریب قیامت سے پہلے ایک ایسی نشانی ہو گی جو دل دہلا دینے والی ہو گی۔ یہ واقعہ اسلامی آخرت شناسی کا ایک اہم حصہ ہے، اور اس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔ سنن ابن ماجہ (کتاب الفتن، حدیث نمبر 4080) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک غیر مسلم شخص، جو حبشہ (موجودہ ایتھوپیا) سے تعلق رکھتا ہو گا، لالچ کی وجہ سے خانہ کعبہ کے نیچے دفن خزانوں کو نکالنے کی کوشش میں اسے تباہ کر دے گا۔ یہ واقعہ اس وقت ہو گا جب قرآن پاک زمین سے اٹھا لیا جائے گا، جو کہ دین سے دوری اور اللہ کی تعلیمات سے غفلت کی علامت ہو گی۔ یہ مضمون اس واقعے کی تفصیلات، اس کے وقت، اور اس کی اسلامی عقائد میں اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے، جو کہ صرف قرآن اور احادیث کے حوالوں پر مبنی ہے۔

تاریخی پس منظر

خانہ کعبہ کی اہمیت اسلامی تاریخ میں بے مثال ہے۔ یہ وہ مقدس مقام ہے جہاں لاکھوں مسلمان حج اور عمرہ کے لیے جاتے ہیں، اور اس کی طرف رخ کر کے پانچ وقت کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے خانہ کعبہ کو اپنا گھر قرار دیا اور اسے انسانوں کے لیے ہدایت کا مرکز بنایا۔ سورہ البقرہ (2:125) میں ارشاد ہے
“اور جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کے لیے اجتماع اور امن کی جگہ بنایا، اور کہا کہ مقام ابراہیم کو مصلیٰ بناؤ، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں، اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔”
یہ آیت خانہ کعبہ کی عظمت اور اس کے تقدس کو واضح کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، سورہ آل عمران (3:96) میں فرمایا گیا
“بے شک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے بنایا گیا وہ وہی ہے جو مکہ میں ہے، بابرکت اور تمام جہانوں کے لیے ہدایت۔”
یہ آیات خانہ کعبہ کی عظمت کو بیان کرتی ہیں، لیکن احادیث میں بتایا گیا ہے کہ قیامت سے پہلے اس مقدس مقام کو تباہ کیا جائے گا، جو کہ ایک بڑی نشانی ہو گی۔

مزید پڑھیں:  نبی ﷺ کے زمانے سے قیامت تک نبوت کے جھوٹے داویدار

ماضی میں خانہ کعبہ پر حملہ

تاریخی طور پر، خانہ کعبہ کو تباہ کرنے کی کوشش ماضی میں بھی ہوئی تھی۔ سورہ الفیل (105:1-5) میں اللہ تعالیٰ نے ابرہہ اور اس کے ہاتھیوں کے لشکر کا ذکر کیا، جو یمن سے آیا تھا اور اس نے خانہ کعبہ کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا
“کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟ کیا اس نے ان کے منصوبے کو ناکام نہیں کر دیا؟ اور اس نے ان پر پرندوں کے جھنڈ بھیجے، جو ان پر پتھر کی کنکریاں پھینکتے تھے، پس اس نے انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کر دیا۔”
اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے گھر کی حفاظت خود کرتا ہے۔ ابرہہ نے ہاتھیوں کے لشکر کے ساتھ مکہ پر حملہ کیا تھا، لیکن اللہ نے اپنی قدرت سے اسے ناکام کر دیا۔ اس واقعے میں حضرت عبدالمطلب، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا تھے، نے ابرہہ سے کہا تھا کہ خانہ کعبہ اللہ کا گھر ہے، اور وہ خود اس کی حفاظت کرے گا۔ یہ واقعہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے گھر کی حفاظت کے لیے ہر وقت موجود ہے۔ تاہم، قیامت سے پہلے ہونے والا تخریب الہی فیصلے کے مطابق ہو گا، جب اللہ تعالیٰ اس کی اجازت دے گا۔

خانہ کعبہ کا تخریب: احادیث کی روشنی میں

احادیث کے مطابق، خانہ کعبہ کا تخریب قیامت کی ایک بڑی نشانی ہے۔ سنن ابن ماجہ (کتاب الفتن، حدیث نمبر 4080) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
“میں اس ذات کی قسم کھاتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، قیامت سے پہلے ایک شخص حبشہ سے آئے گا جو خانہ کعبہ کو تباہ کر دے گا تاکہ وہ اس کے نیچے سے خزانہ نکال سکے۔”
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ یہ واقعہ ایک غیر مسلم شخص کی طرف سے ہو گا، جو حبشہ سے تعلق رکھتا ہو گا۔ وہ لالچ کی وجہ سے خانہ کعبہ کے نیچے دفن خزانوں کو نکالنے کی کوشش کرے گا اور اس عمل میں اسے تباہ کر دے گا۔ ایک اور حدیث میں، صحیح بخاری (کتاب الفتن، حدیث نمبر 7120) میں ذکر ہے کہ قیامت کے قریب کئی نشانیاں ظاہر ہوں گی، جن میں سے ایک خانہ کعبہ کا تخریب بھی شامل ہے۔ یہ واقعہ اس وقت ہو گا جب قرآن پاک زمین سے اٹھا لیا جائے گا، یعنی جب لوگ اللہ کی تعلیمات سے غافل ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں:  دجال کب آئے گا اور کہاں رہتا ہے؟

واقعہ کب اور کیسے رونما ہو گا؟

خانہ کعبہ کا تخریب قیامت سے پہلے ہو گا، لیکن اس کا درست وقت احادیث میں واضح نہیں کیا گیا۔ تاہم، یہ بتایا گیا ہے کہ یہ اس وقت ہو گا جب قرآن پاک زمین سے اٹھا لیا جائے گا۔ صحیح مسلم (کتاب الفتن، حدیث نمبر 2901) میں ذکر ہے کہ قیامت سے پہلے دین کی روشنی کم ہو جائے گی، اور لوگ اللہ کے احکام سے غافل ہو جائیں گے۔ اس وقت دنیا میں ایمان کی کمی ہو گی، اور یہ واقعہ اسی دور میں رونما ہو گا۔
اس واقعے کا طریقہ کار بھی احادیث میں بیان کیا گیا ہے۔ وہ شخص رات بھر محنت کرے گا، خانہ کعبہ تک پہنچے گا، اس پر چڑھے گا، اور اس کے نیچے سے خزانہ نکالنے کی کوشش میں اسے تباہ کر دے گا۔ یہ عمل لالچ سے ہو گا، کیونکہ وہ شخص خانہ کعبہ کے نیچے دفن خزانوں کی تلاش میں ہو گا۔ یہ ایک دردناک واقعہ ہو گا جو قیامت کی آمد کی طرف اشارہ کرے گا۔

اس واقعے کی اہمیت

خانہ کعبہ کا تخریب ایک ایسی نشانی ہے جو مسلمانوں کے لیے انتہائی دردناک ہو گی۔ یہ واقعہ اس بات کی علامت ہو گا کہ دنیا میں دین کی روشنی ختم ہو چکی ہے، اور لوگ اللہ کے احکام سے غافل ہو چکے ہیں۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اللہ کی قدرت سب سے بالا ہے، اور وہ ظالموں کو ان کے انجام تک پہنچاتا ہے۔ یہ ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے اور اللہ سے پناہ مانگنے کی تلقین کرتا ہے۔ یہ واقعہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ دنیا کی ہر چیز فانی ہے، اور صرف اللہ کی ذات باقی رہتی ہے۔

مزید پڑھیں:  حجر اسود قیامت کے قریب چوری ہو جائے گا؟

نتیجہ

خانہ کعبہ کا تخریب قیامت کی نزدیکی کی ایک بڑی نشانی ہے، جس کا ذکر احادیث میں کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ ایک غیر مسلم شخص کی طرف سے ہو گا، جو حبشہ سے تعلق رکھتا ہو گا اور لالچ کی وجہ سے خانہ کعبہ کو تباہ کر دے گا۔ یہ واقعہ اس وقت رونما ہو گا جب قرآن پاک زمین سے اٹھا لیا جائے گا، جو کہ دین سے دوری کی علامت ہو گی۔ یہ واقعہ ہمیں اللہ کی قدرت اور ظالموں کے انجام کی یاد دلاتا ہے، اور ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے اور اللہ سے پناہ مانگنے کی ترغیب دیتا ہے۔

خانہ کعبہ کے تخریب سے متعلق اہم معلومات

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *