اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Wed 6-August-2025AD 11 Safar 1447AH

Why is USA President Donald Trump so kind to Pakistan these days – امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان پر آج کل اتنا مہربان کیوں ہے

Why is Trump so kind to Pakistan The role of China's tariffs and rare earth minerals, ٹرمپ پاکستان پر اتنا مہربان کیوں ہے؟ چین کے ٹیرف اور نایاب زمینی معدنیات کا کردار

تعارف

سال 2025 میں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں اقتصادی معاہدات، سفارتی روابط، اور پاک-بھارت تنازع میں مبینہ ثالثی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی، چین پر امریکی ٹیرف اور اس کے جواب میں چین کی نایاب زمینی معدنیات پر پابندی نے پاکستان کے معدنی ذخائر کو عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ اس مضمون میں، ہم ٹرمپ کی پاکستان کے ساتھ پالیسیوں، پاک-بھارت جنگ میں ان کے کردار، اور پاکستان میں نایاب زمینی معدنیات کی جگہوں اور ان کی اہمیت کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔

ٹرمپ کے پاکستان کے ساتھ مثبت اقدامات

پاکستانی فوج کے سربراہ کی میزبانی

ٹرمپ نے جون 2025 میں پاکستان کے فوج کے سربراہ، فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں لنچ کے لیے مدعو کیا۔ یہ ایک غیر معمولی سفارتی اقدام تھا، کیونکہ عام طور پر امریکی صدور غیر ملکی فوجی سربراہان کو اس طرح کی دعوت نہیں دیتے۔ اس ملاقات کو پاک-امریکہ تعلقات میں گرمجوشی کی علامت سمجھا گیا۔ گارڈین

تیل کے ذخائر کا معاہدہ

جولائی 2025 میں، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ اور پاکستان مل کر پاکستان کے تیل کے ذخائر کو ترقی دینے پر کام کریں گے۔ پاکستان کے پاس تقریباً 234 سے 353 ملین بیرل روایتی تیل کے ذخائر ہیں، جبکہ شیل آئل کے ذخائر 9.1 بلین بیرل تک ہو سکتے ہیں۔ یہ معاہدہ پاکستان کی معیشت کے لیے اہم ہے، کیونکہ تیل اس کی سب سے بڑی درآمد ہے، جس کی مالیت سال 2025 میں 11.3 بلین ڈالر تھی۔ رائٹرز

تفصیلاتمعلومات
ہم نے پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ طے کیا ہے، جس کے تحت پاکستان اور امریکہ مل کر اس کے وسیع تیل کے ذخائر پر کام کریں گے۔ٹرمپ کا بیان
تقریباََ 234 سے 353 ملین بیرلپاکستان کے روایتی تیل کے ذخائر
تقریباََ 9.1 بلین بیرل (امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن، 2015)شیل آئل کے ذخائر
تقریباََ 11.3 بلین ڈالر (سال 2025 تک)تیل کی درآمدات

نایاب زمینی معدنیات

امریکی کمپنیاں پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں، خاص طور پر نایاب زمینی عناصر (نایاب زمینی معدنیات) جیسے لیتھیم، کوبالٹ، اور کاپر میں۔ یہ معدنیات الیکٹرک گاڑیوں، سیمی کنڈکٹرز، ایرواسپیس، اور دفاعی صنعتوں کے لیے ضروری ہیں۔ پاکستان کے معدنی ذخائر کی مالیت 8 سے 50 ٹریلین ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ اپریل 2025 میں، امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینئر عہدیدار نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں اس دلچسپی کا اظہار کیا۔ خارجہ پالیسی

rare earth minerals

ٹیرف ڈیل

پاکستان نے امریکہ کے ساتھ ایک ٹیرف معاہدہ حاصل کیا ہے، جس سے اس کی برآمدات پر کم ٹیکس لگے گا۔ یہ معاہدہ خاص طور پر ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے اہم ہے، کیونکہ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا ٹیکسٹائل ایکسپورٹ مارکیٹ ہے۔ 2024 میں، پاکستان کا امریکہ کے ساتھ تجارتی سرپلس تقریباً 3 بلین ڈالر تھا۔ رائٹرز

مزید پڑھیں:  یوٹیوب کی نئی پالیسی اپ ڈیٹ 15 جولائی 2025: مواد تخلیق کاروں کے لیے اہم معلومات
تفصیلاتمعلومات
پاکستان کے لیے کم ٹیرف، جو ویتنام (20%) اور بھارت (25%) سے کم ہےٹیرف کی شرح
سال 2024 میں 3 بلین ڈالر، زیادہ تر ٹیکسٹائل کی برآمدات سےتجارتی سرپلس
توانائی، معدنیات، آئی ٹی، کرپٹو کرنسی، اور دیگرمعاہدے کے شعبے

دفاعی ٹیکنالوجی

ایسی اطلاعات ہیں کہ ٹرمپ نے پاکستان کو امریکی دفاعی ٹیکنالوجی تک رسائی دینے کا وعدہ کیا ہے، بدلے میں ایران کے خلاف مکمل فوجی اور اسٹریٹجک حمایت کے۔ یہ پیشکش پاک-امریکہ تعلقات میں ایک نئی جہت کو ظاہر کرتی ہے۔ ایکس پوسٹ

ٹرمپ ٹاورز

ٹرمپ کے کاروباری ساتھی نے اشارہ کیا ہے کہ امریکہ پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کرے گا، بشمول ٹرمپ ٹاورز کی تعمیر۔ یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ ایکس پوسٹ

ٹرمپ کا ممکنہ دورہ

اطلاعات کے مطابق، ٹرمپ ستمبر 2025 میں کواڈ سمٹ کے لیے بھارت جانے سے پہلے پاکستان کا مختصر دورہ کر سکتے ہیں۔ یہ دورہ پاک-امریکہ تعلقات کو مزید مضبوط کر سکتا ہے۔ ایکس پوسٹ

پاک-بھارت جنگ اور ٹرمپ کا کردار

مئی 2025 میں، بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے تنازع پر ایک چار روزہ شدید فوجی تصادم ہوا۔ اس دوران، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے فوجی اہداف پر حملے کیے، جس سے 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ان کی ثالثی سے دونوں ممالک نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا کہ دونوں ممالک نے ایک غیر جانبدار مقام پر وسیع تر مسائل پر بات چیت شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ ٹائم

تاہم، بھارتی وزیر خارجہ وکرم مسری نے اس دعوے کی تردید کی اور کہا کہ جنگ بندی براہ راست فوجی رابطوں کے ذریعے ہوئی۔ بھارت نے واضح کیا کہ وہ کشمیر تنازع پر کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو قبول نہیں کرتا۔ الجزیرہ

پاکستان نے ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی اور انہیں نوبیل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کیا، یہ کہتے ہوئے کہ ان کی کوششوں نے جنوبی ایشیا کو ایٹمی تصادم سے بچایا۔ نوائے وقت

چین کے ٹیرف اور نایاب زمینی معدنیات پر پابندی

سال 2025 میں، ٹرمپ کی انتظامیہ نے چین پر بھاری ٹیرف عائد کیے، جس کے جواب میں چین نے نایاب زمینی معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں لگا دیں۔ چونکہ چین عالمی نایاب زمینی عناصر کی مارکیٹ کا تقریباً 60-70% کنٹرول کرتا ہے، اس پابندی نے عالمی سپلائی چین کو متاثر کیا اور متبادل ذرائع کی تلاش کو تیز کر دیا۔ اس تناظر میں، پاکستان کے نایاب زمینی عناصر ذخائر نے عالمی سرمایہ کاروں، خاص طور پر امریکی کمپنیوں کی توجہ حاصل کی۔

پاکستان میں نایاب زمینی معدنیات کی جگہیں

تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں نایاب زمینی معدنیات کی وافر مقدار موجود ہے

  • خیبر پختونخوا: منصہرہ، دیر، سوات، اور کوہستان کے اضلاع میں آر ای ای بیئرنگ چٹانیں جیسے گرینائٹ، پیگمٹائٹ، اور میٹامورفک کمپلیکس پائے جاتے ہیں۔ منصہرہ سے افغانستان کی سرحد تک 200 کلومیٹر کے علاقے میں آٹھ اسٹریٹجک مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
  • گلگت بلتستان: قراقرم کے علاقے میں کاربونٹائٹ کی تشکیلات ہیں، جو آر ای ای کی میزبانی کرتی ہیں، خاص طور پر گلگت اور سکاردو میں۔
  • بلوچستان: چاغی ضلع میں معدنی دولت کی بہتات ہے، جیسے رکو دیق اور سائندک۔ ساحلی علاقوں میں مونازائٹ کی ریت کے ذخائر بھی موجود ہو سکتے ہیں۔
  • سندھ: کراچی کے قریب ساحلی ریت میں مونازائٹ کے ذخائر کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے، جو ہلکے اور بھاری آر ای ای کا ذریعہ ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:  ایران نے اسرائیل کے ایف-35 جنگی طیاروں کو مار گرایا: دعویٰ اور تفصیلات
rare earth minerals in pakistan

معدنیات کی اقسام اور اہمیت

پاکستان میں پائے جانے والے میں باسٹناسائٹ اور زینوٹائم شامل ہیں، جو ہلکے (لانتانم، سیریم، نیوڈیمیم) اور بھاری (پریزیوڈیمیم) نایاب زمینی عناصر پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ عناصر الیکٹرک گاڑیوں، ونڈ ٹربائنز، اور دفاعی نظاموں کے لیے ضروری ہیں۔ پاکستان کے ذخائر کی مالیت 50 ٹریلین ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ یوریشیا کا جائزہ

علاقوں اور معدنیات کی تفصیل

معلوماتشہر/ضلععلاقہ
آر ای ای بیئرنگ چٹانیں، خاص طور پر گرینائٹ اور پیگمٹائٹ، 200 کلومیٹر کا علاقہمانسہرہ، دیر، سوات، کوہستانخیبر پختونخوا
قراقرم کے علاقے، کاربونیٹ کی تشکیلاتگلگت، سکردوگلگت بلتستان
چاغی ضلع میں معدنی دولت، ساحلی مونازائٹ ریتچاغی، رکو دیک، سیندکبلوچستان
ساحلی ریت میں مونازائٹ کے ممکنہ ذخائرکراچی کے قریب ساحلی علاقےسندھ

ممکنہ چیلنجز

ٹرمپ کے پاکستان کے ساتھ مثبت اقدامات کے باوجود، کچھ چیلنجز موجود ہیں۔ پاکستان کا چین کے ساتھ گہرا معاشی اور سیاسی تعلق ہے، خاص طور پر چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ذریعے۔ امریکی سرمایہ کاری اور تعاون چین کے مفادات کے لیے چیلنج بن سکتا ہے۔ مزید برآں، پاکستان کے ایران کے ساتھ تعلقات بھی امریکی پالیسیوں سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ بلوچستان میں سیکیورٹی کے مسائل اور خیبر پختونخوا و گلگت بلتستان میں جغرافیائی مشکلات نایاب زمینی عناصر کے استحصال میں رکاوٹ ہیں۔ الجزیرہ

نتیجہ

ٹرمپ کی پاکستان کے ساتھ پالیسیاں، جیسے کہ اقتصادی معاہدے، دفاعی تعاون، اور سفارتی روابط، اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ چین کی نایاب زمینی عناصر پر پابندی نے پاکستان کے معدنی ذخائر کو عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، بلوچستان، اور سندھ کے علاقوں میں۔ ان ذخائر کی ترقی سے پاکستان کی معاشی اور اسٹریٹجک پوزیشن مضبوط ہو سکتی ہے، لیکن سیکیورٹی اور بنیادی ڈھانچے کے چیلنجز پر قابو پانا ضروری ہے۔

FAQs: Trump’s Relationship with Pakistan, Rare Earth Minerals, and Regional Dynamics

What actions has Trump taken to strengthen ties with Pakistan in 2025?

In 2025, President Donald Trump took several steps to enhance US-Pakistan relations, including hosting Pakistan’s military chief, Field Marshal Asim Munir, at the White House, signing an agreement on oil reserves development, securing a tariff deal for Pakistani exports, and expressing interest in Pakistan’s rare earth minerals (REEs). Additionally, there are reports of potential defense technology cooperation and a possible visit by Trump to Pakistan before the Quad Summit in September 2025.

مزید پڑھیں:  ایران کا نیوکلیئر پروگرام: کیا یہ نیوکلیئر طاقت بن سکتا ہے؟

Why is Trump focusing on Pakistan’s rare earth minerals?

Pakistan possesses significant reserves of rare earth minerals (REEs) such as lanthanum, cerium, and neodymium, critical for electric vehicles, wind turbines, semiconductors, and defense systems. Following Trump’s imposition of tariffs on China in 2025 and China’s subsequent restrictions on REE exports, the US is seeking alternative sources. Pakistan’s estimated mineral wealth, valued at up to $50 trillion, has drawn American interest as a strategic counter to China’s dominance in the global REE market.

Where are rare earth minerals located in Pakistan?

Rare earth minerals in Pakistan are primarily found in the following regions:

Khyber Pakhtunkhwa: Districts like Mansehra, Dir, Swat, and Kohistan contain REE-bearing rocks such as granite, pegmatite, and metamorphic complexes across a 200-km stretch.
Gilgit-Baltistan: The Karakoram region, particularly around Gilgit and Skardu, hosts carbonatite formations rich in REEs.
Balochistan: Chagai district, including Reko Diq and Saindak, is mineral-rich, with potential monazite sand deposits along coastal areas.
Sindh: Coastal areas near Karachi may contain monazite sands, a source of both light and heavy REEs.

What is the significance of the US-Pakistan oil reserves agreement?

In July 2025, Trump announced a deal to develop Pakistan’s oil reserves, estimated at 234–353 million barrels of conventional oil and up to 9.1 billion barrels of shale oil. This agreement aims to boost Pakistan’s economy, which spent $11.3 billion on oil imports in 2025, and could position Pakistan as a regional energy player, potentially even exporting oil to India in the future.

How did Trump contribute to the India-Pakistan ceasefire in 2025?

In May 2025, a brief but intense military conflict occurred between India and Pakistan over the Kashmir dispute, resulting in over 60 deaths. Trump claimed his mediation led to an immediate ceasefire, with US Secretary of State Marco Rubio stating that both nations agreed to broader talks at a neutral venue. However, India’s Foreign Minister Vikram Misri denied US mediation, asserting the ceasefire was achieved through direct military communication. Pakistan praised Trump’s role and nominated him for the 2026 Nobel Peace Prize.

How has China’s REE export ban affected Pakistan’s global standing?

China’s restrictions on rare earth mineral exports in 2025, in response to US tariffs, have increased global demand for alternative REE sources. Pakistan’s untapped reserves in Khyber Pakhtunkhwa, Gilgit-Baltistan, Balochistan, and Sindh have positioned it as a potential key player in the global market, attracting interest from the US, Saudi Arabia, and other investors.

What challenges does Pakistan face in exploiting its rare earth minerals?

Despite its vast mineral wealth, Pakistan faces several challenges, including:

Security Issues: Balochistan’s volatile security situation deters investment.
Geographical Constraints: The rugged terrain in Khyber Pakhtunkhwa and Gilgit-Baltistan complicates mining operations.
Infrastructure Deficiencies: Limited technological and logistical infrastructure hinders large-scale extraction.
Geopolitical Balancing: Pakistan must navigate its close ties with China, particularly through the China-Pakistan Economic Corridor (CPEC), while engaging with the US.

How does the US-Pakistan tariff deal benefit Pakistan’s economy?

The tariff deal secured in 2025 reduces taxes on Pakistani exports, particularly textiles, to the US, Pakistan’s largest textile export market. With a $3 billion trade surplus with the US in 2024, this deal strengthens Pakistan’s economic position against regional competitors like Vietnam and India.

Could Trump’s policies strain Pakistan’s relations with China or Iran?

Trump’s pro-Pakistan policies, including potential defense cooperation against Iran and REE investments, may create tensions with China, a key ally via CPEC, and Iran, with whom Pakistan shares a complex relationship. Balancing these ties will be critical for Pakistan to maintain regional stability.

Is Trump planning to visit Pakistan in 2025?

Reports suggest Trump may make a brief visit to Pakistan in September 2025 before attending the Quad Summit in India. This visit could further solidify US-Pakistan ties, though it remains unconfirmed.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *