اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Wed 6-August-2025AD 11 Safar 1447AH

امریکہ کا بی 2 بمبار جنگی طیارہ بھی ایران کا ایٹمی جوہری پروگرام ختم نہیں کرسکا؟

ایران، امریکہ اور اسرائیل کے تنازع کا تجزیہ: حالیہ واقعات سے بصیرت

تعارف

آج کل دنیا کی سب سے زیادہ مطلوب چیز ایران کی 408 کلوگرام افزودہ یورینیم ہے، لیکن یہ ہے کہاں؟ یہ سوال عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے، کیونکہ ایران کے جوہری پروگرام پر امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں، امریکہ نے “آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کے ذریعے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جبکہ اسرائیل نے 12 روزہ جنگ لڑی، جس سے دونوں فریقین کو بھاری معاشی نقصانات اٹھانا پڑے۔ اس بلاگ میں ہم اس تنازع کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیں گے، بشمول آپریشن کی تفصیلات، اس کے اثرات، معاشی نقصانات، تاریخی پس منظر، اور مستقبل کے امکانات۔

آپریشن مڈنائٹ ہیمر

تاریخ 22 جون 2025 کی رات، امریکہ نے ایران کے خلاف “آپریشن مڈنائٹ ہیمر” مکمل کیا، جس میں ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات—فردو، نتنز، اور اصفہان—کو نشانہ بنایا گیا۔ امریکی حکام نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ سیٹلائٹ تصاویر سے فردو کے افزودہ پلانٹ پر چھ اثراتی نقاط دکھائے گئے، جو پہاڑوں میں چھ سوراخوں کی شکل میں تھے۔ نتنز اور اصفہان کے افزودہ پلانٹس پر بمباری کے بعد کی فضائی تصاویر بھی پیش کی گئیں، جن سے یہ ظاہر کیا گیا کہ امریکی حملوں نے درست نشانہ بازی کی۔ تاہم، جب بین الاقوامی میڈیا نے پوچھا کہ اس آپریشن سے ایران کی جوہری صلاحیت کتنی تباہ ہوئی، تو امریکی حکام نے واضح جوابات دینے سے گریز کیا اور صرف یہ کہتے رہے کہ انہوں نے تنصیبات کو “صفحہ ہستی سے مٹا دیا”۔

نقصان کا جائزہ اور تنازعات

امریکی دعوؤں کے برعکس، 24 جون 2025 کو سی این این نے امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی اے) کی ایک ابتدائی رپورٹ شائع کی (سی این این)، جس میں کہا گیا کہ حملے مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق، ایران کے جوہری پروگرام کے بنیادی اجزاء کو نقصان نہیں پہنچا، اور ایران چند ماہ میں اپنی صلاحیت بحال کر سکتا ہے۔ اس رپورٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وزیر دفاع پیٹر ہیکس، اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل کین کے دعوؤں کو مسترد کر دیا، جس سے امریکی انتظامیہ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایرانی حکام نے بھی دعویٰ کیا کہ انہوں نے فردو، نتنز، اور اصفہان سے اہم جوہری مواد کو حملوں سے پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا تھا، اس لیے انہیں کوئی خاص نقصان نہیں ہوا۔ اس سے امریکی اور اسرائیلی دعوؤں پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

تکنیکی تجزیہ

امریکی حملوں میں استعمال ہونے والے جی بی یو -57 بنکر بسٹر بموں کی صلاحیت پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ فردو کا افزودہ پلانٹ پہاڑوں کے اندر 300 سے 500 میٹر کی گہرائی میں واقع ہے، جبکہ جی بی یو -57 زیادہ سے زیادہ 60 میٹر تک گہرائی میں داخل ہو سکتا ہے۔ امریکی پینٹاگون نے ایک ٹیسٹ ویڈیو پیش کی، جس میں یہ بم 10 سے 15 فٹ موٹی چٹانی چھت کو توڑتا دکھائی دیا، لیکن یہ ویڈیو فردو کی گہرائی تک نقصان پہنچانے کی صلاحیت ثابت نہیں کر سکی۔ نتنز اور اصفہان کے پلانٹس کے کچھ حصے زمین کی سطح پر تھے، جو زیادہ تباہ ہوئے، لیکن زیر زمین 18,000 سینٹری فیوجز کی تباہی کے بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے۔

ایران کے پاس اپنی یورینیم کی کانیں ہیں، اور وہ یورینیم ہیکسافلورائیڈ تیار کر سکتا ہے، لیکن اصفہان میں اس کی واحد سہولت تباہ ہو چکی ہے۔ تاہم، نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق (نیویارک ٹائمز)، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے حملوں سے ایک ہفتہ قبل اصفہان کی گہری سرنگ میں 408 کلوگرام افزودہ یورینیم دیکھی تھی۔ یہ ممکن ہے کہ ایران نے اسے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہو، شاید جہاں روسی ماہرین کام کر رہے ہیں۔ ایرانی حکام نے بھی کہا کہ انہوں نے اہم جوہری مواد کو پہلے ہی منتقل کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ، ایران کے پاس دیگر خفیہ تنصیبات ہو سکتی ہیں، جن کی آئی اے ای اے کو جانچ پڑتال کی اجازت نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں:  دس محرم سن 61 ہجری: صبح فجر سے امام حسین کی شہادت تک کا درد بھرا سفر

ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے دو اہم اجزاء—حساس ڈیٹونیٹر سسٹم اور نیوٹران جنریٹر—کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایران واچ ویب سائٹ کے مطابق (ایران واچ)، تہران کے شمال میں سنجاریان گاؤں کے قریب ایک سہولت پر اس قسم کے اجزاء پر کام ہو رہا تھا، جو مبینہ طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں کہ یہ سہولت زیر زمین تھی یا متعدد مقامات پر کام ہو رہا تھا۔ اس لیے ایران کی ڈیٹونیٹر سسٹم بنانے کی صلاحیت کے بارے میں صورتحال غیر واضح ہے۔

آخر میں، ایٹمی ہتھیار لانچ کرنے کے لیے لانگ رینج بیلسٹک یا ہائپر سونک میزائلز کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایران کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے، اور وہ اپنے اتحادیوں، جیسے یمن، کو میزائل فراہم کر رہا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بحیرہ کیسپین کے راستے روس کو میزائل فراہم کیے جا رہے ہوں۔

معاشی اثرات

بارہ روزہ جنگ نے ایران اور اسرائیل دونوں کو بھاری معاشی نقصان پہنچایا۔

جدول: معاشی نقصانات کا جائزہ

جی ڈی پی کا فیصدنقصان (ارب ڈالر)ملک
6–9%24–35ایران
2–3.25%11–18اسرائیل
0.0071%1–2امریکہ

تاریخی پس منظر

ایران اور امریکہ کے درمیان دشمنی کی جڑیں 1953 کے امریکی حمایت یافتہ انقلاب میں ہیں، جب امریکی ایجنسیوں نے ایرانی وزیر اعظم محمد مصدق کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا اور شاہ کو تخت پر بٹھایا تاکہ ایرانی تیل پر قبضہ کیا جا سکے۔ اس واقعے نے ایران میں امریکہ کے خلاف گہری نفرت کو جنم دیا، جو آج بھی جاری ہے۔ یہ تاریخی پس منظر موجودہ تنازع کو سمجھنے کے لیے اہم ہے، کیونکہ ایران امریکی اقدامات کو اپنی خودمختاری پر حملہ سمجھتا ہے۔

مستقبل کے امکانات

یہ تنازع ابھی ختم نہیں ہوا۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے فضائی برتری برقرار رکھیں گے اور ممکنہ جوہری سرگرمیوں پر براہ راست فضائی حملے جاری رکھیں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو وہ فیصلہ کن جواب دے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایران پر مزید حملوں کی دھمکی دی ہے، لیکن ایران کی خلیج میں امریکی اڈوں، جیسے قطر میں العدید ایئر بیس (العدید ایئر بیس)، پر حملہ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے امریکہ فوری طور پر دوبارہ حملہ کرنے سے گریز کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:  ایران کا ڈانسنگ میزائل سجیل 2 نے اسرائیل کا تباہ کردیا؟

ایران ممکنہ طور پر روس اور چین کی تکنیکی، سفارتی، اور خفیہ فوجی حمایت سے اپنا جوہری پروگرام جاری رکھ سکتا ہے۔ اگر ایران اپنے اثاثوں کی حفاظت اور جوہری پروگرام کو آگے بڑھاتا رہتا ہے، تو یہ عالمی طاقتوں کے درمیان نئے تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔

اہم نکات

  • ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں عالمی تشویش بڑھ رہی ہے، خاص طور پر 408 کلوگرام افزودہ یورینیم کے مقام کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے۔
  • امریکہ نے 22 جون 2025 کو “آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کے ذریعے ایران کی تین جوہری تنصیبات (فردو، نتنز، اور اصفہان) کو نشانہ بنایا، لیکن اس کی کامیابی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
  • ایک لیک ہونے والی امریکی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ حملوں سے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ نہیں کیا گیا، اور ایران چند ماہ میں بحال ہو سکتا ہے۔
  • 12 روزہ جنگ نے ایران کو 24 سے 35 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا، جبکہ اسرائیل کو 11 سے 18 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
  • ایران اور امریکہ کے درمیان دشمنی کی جڑیں 1953 کے امریکی حمایت یافتہ انقلاب میں ہیں، جو موجودہ تنازع کو سمجھنے کے لیے اہم ہے۔
  • مستقبل میں ایران اور اسرائیل کے درمیان مزید تصادم کا امکان ہے، کیونکہ دونوں فریقین اپنی حکمت عملی پر قائم ہیں۔

نتیجہ

بارہ روزہ جنگ نے ایران کو معاشی اور تکنیکی نقصانات پہنچائے، لیکن اس کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر روکنا ممکن نہیں ہوا۔ ایران کے پاس اب بھی افزودہ یورینیم، سائنسدان، اور میزائل صلاحیت موجود ہے، جو اسے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت دے سکتی ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے دھمکیوں کے باوجود، ایران کی جوابی صلاحیت اور روس و چین کی ممکنہ حمایت اس تنازع کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ فلسطین پر اسرائیلی قبضہ اور غزہ میں جاری تنازع اس صورتحال کی بنیادی وجہ ہے، اور جب تک یہ مسائل حل نہیں ہوتے، خطے میں کشیدگی برقرار رہے گی۔

Frequently Asked Questions

Why couldn’t America’s B-2 bomber destroy Iran’s nuclear program?

America’s B-2 bomber played a key role in “Operation Midnight Hammer,” dropping powerful bunker-buster bombs on Iran’s nuclear facilities. However, Iran’s main enrichment plant in Fordow is built deep inside the mountains, hundreds of meters underground. The bombs can penetrate only about 60 meters. As a result, while the attacks damaged above-ground infrastructure, they could not destroy Iran’s nuclear capacity.

What was Operation Midnight Hammer?

America’s B-2 bomber played a key role in “Operation Midnight Hammer,” dropping powerful bunker-buster bombs on Iran’s nuclear facilities. However, Iran’s main enrichment plant in Fordow is built deep inside the mountains, hundreds of meters underground. The bombs can penetrate only about 60 meters. As a result, while the attacks damaged above-ground infrastructure, they could not destroy Iran’s nuclear capacity.

How did Iran prepare for the attacks?

According to Iranian officials, much of the enriched uranium and sensitive equipment were moved to hidden locations before the attacks began. This preparation limited the damage to critical components. Iran’s warning and quick relocation efforts helped preserve its nuclear assets.

Why are Iran’s nuclear facilities so hard to destroy?

Iran built parts of its program underground, specifically to survive air attacks. For example, Fordow lies 300–500 meters beneath rock and concrete. Conventional bunker-buster bombs are not strong enough to reach such depths. This strategy ensures Iran’s program can survive even intense bombardment.

مزید پڑھیں:  ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد پہلی بار صیہونی طیاروں کا یمن میں بڑا فضائی حملہ

What economic damage did the war cause Iran?

The twelve-day conflict caused Iran an estimated loss of $24–35 billion, which is about 6–9% of its GDP. The airstrikes damaged infrastructure, disrupted trade, and increased economic uncertainty. Rebuilding will take years, especially because of ongoing sanctions and financial isolation.

How much did the war cost Israel?

Israel also suffered substantial losses. The war damaged military bases, civilian infrastructure, and industries. Estimates show Israel lost between $11 and $18 billion—around 2–3.25% of its GDP. Although Israel claims strategic success, the economic cost was significant.

What role did the United States play beyond the bombing?

Besides launching airstrikes, the United States provided Israel with intelligence, aerial refueling support, and diplomatic backing. The U.S. Navy secured maritime routes in the Gulf, and American cyber units tried to disrupt Iranian communications. America spent about $1–2 billion on the operation.

What is the historical reason for U.S.-Iran hostility?

Tensions go back to 1953, when the U.S. helped overthrow Iran’s elected Prime Minister, Mohammad Mossadegh, to secure Western oil interests. This event created lasting resentment in Iran, leading to decades of mistrust and repeated conflicts over sovereignty and regional power.

Did Israel’s attacks succeed in stopping Iran’s nuclear ambitions?

No, not entirely. Israel damaged above-ground facilities and disrupted operations. However, intelligence leaks and satellite images suggest Iran retained much of its enriched uranium and could restore its capabilities. The strikes delayed but did not eliminate Iran’s nuclear program.

Where is Iran’s 408 kg of enriched uranium now?

The exact location remains unclear. Some reports say Iran moved the uranium to secure underground tunnels days before the strikes. Others believe Russia helped relocate it. This uncertainty has fueled global concern about potential nuclear proliferation.

Why is enriched uranium so important?

Enriched uranium can fuel nuclear power plants or be used to create nuclear weapons if processed further. Iran’s stockpile of 408 kg is significant because it represents enough material, when further enriched, for several warheads. That is why international monitoring is so critical.

How did the attacks impact Iran’s missile capability?

The attacks targeted some missile storage sites, but Iran retains long-range ballistic and hypersonic missiles. Iran has shared missile technology with allies like Yemen. The strikes did not fully neutralize Iran’s ability to deliver weapons if conflict escalates again.

What was the international reaction to the attacks?

Reactions were mixed. U.S. allies expressed support for limiting nuclear proliferation, but many countries feared escalation. Russia and China condemned the attacks and offered diplomatic backing to Iran. Global markets reacted with volatility due to concerns about oil supply disruptions.

Is Iran receiving support from Russia or China?

Yes, Iran maintains close ties with Russia and China. Reports suggest Russian experts helped Iran protect sensitive materials. China has provided diplomatic cover in the UN. Both nations oppose unilateral military strikes and may help Iran rebuild parts of its program.

What are the future risks of further conflict?

Future escalation remains likely. Israeli leaders vow to maintain air superiority and attack any renewed nuclear activity. Iran threatens to retaliate if strikes continue. The U.S. also warned of more operations. These tensions make the region unstable and prone to sudden conflict.

Did Iran lose its scientific expertise in the strikes?

No, Iran still has its nuclear scientists and engineers. While buildings and equipment were damaged, the knowledge base remains intact. This expertise allows Iran to rebuild facilities and resume enrichment more quickly than many countries could.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *