حج کرنے کا مکمل طریقہ: قرآن و حدیث کی روشنی میں
حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک اہم عبادت ہے جو ہر صاحب استطاعت بالغ مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: “اللہ کے لیے لوگوں پر بیت اللہ کا حج فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں” (سورہ آل عمران 3:97)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان کے روزے رکھنا، اور بیت اللہ کا حج کرنا” (صحیح بخاری)۔ اس مضمون میں ہم حج کے مراحل کو قدم بہ قدم آسان الفاظ میں بیان کریں گے، قرآن و حدیث سے حوالوں کے ساتھ۔
حج کی اقسام
حج کی تین اقسام ہیں
- حج تمتع: عازمین میقات سے عمرہ کا احرام باندھتے ہیں، عمرہ مکمل کرنے کے بعد احرام اتار دیتے ہیں، پھر 8 ذوالحجہ کو حج کا احرام باندھتے ہیں۔ یہ اکثر غیر مقامی عازمین کے لیے موزوں ہے۔
- حج قران: میقات سے حج اور عمرہ دونوں کی نیت کے ساتھ ایک احرام باندھا جاتا ہے، اور عمرہ کے بعد احرام نہیں اتارا جاتا۔
- حج افراد: صرف حج کا احرام باندھا جاتا ہے، عمرہ شامل نہیں ہوتا۔
حوالہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری حج (حجۃ الوداع) میں حج قران کیا، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا: “اگر میں جانور نہ لاتا تو تمتع کرتا” (صحیح مسلم)۔
مرحلہ 1: احرام
- تیاری: میقات (مثلاً ذوالحلیفہ، یلملم) پر پہنچنے سے پہلے غسل کریں، خوشبو لگائیں، اور مرد احرام کے دو سفید کپڑوں (ایک تہبند، ایک چادر) کو پہنیں۔ عورتیں اپنے معمول کے سادہ کپڑوں میں احرام باندھتی ہیں۔
- نیت: دو نفل پڑھ کر حج کی نیت کریں: “اے اللہ! میں حج کا ارادہ کرتا/کرتی ہوں، اسے میرے لیے آسان فرما اور قبول فرما”۔ پھر تلبیہ پڑھیں: “لبیک اللھم لبیک، لبیک لا شریک لک لبیک، ان الحمد والنعمة لک والملک، لا شریک لک” (صحیح مسلم 2:841)۔
- پابندیاں: احرام کے بعد ناخن کاٹنا، بال ہٹانا، خوشبو لگانا، شکار کرنا، یا ازدواجی تعلقات ممنوع ہیں۔
حوالہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں ظہر کی نماز کے بعد احرام کی نیت کی (صحیح بخاری)۔
مرحلہ 2: طواف قدوم
- مکہ پہنچ کر مسجد حرام میں داخل ہوں، دایاں پاؤں پہلے رکھیں۔
- کعبہ کے گرد سات چکر لگائیں (طواف)، ہر چکر میں حجر اسود کا استلام کریں (ہاتھ سے چھوئیں یا اشارہ کریں)۔
- مرد پہلے تین چکروں میں رمل کریں (تیز چلنا، کندھوں کو ہلانا) اور اضطباع کریں (دائیں کندھا کھلا رکھنا)۔
- طواف کے بعد مقام ابراہیم پر دو رکعت نفل پڑھیں۔
حوالہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “طواف بیت اللہ کی مانند ہے” (ترمذی: 209، صحیح)۔
مرحلہ 3: صفا و مروہ کی سعی
- صفا پہاڑی سے شروع کر کے مروہ تک سات چکر لگائیں (صفا سے مروہ ایک چکر، مروہ سے صفا دوسرا چکر)۔
- ہر چکر میں دعائیں مانگیں، خاص طور پر: “اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں اچھائی عطا فرما اور آخرت میں بھی اچھائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا” (ابوداؤد: 1892)۔
حوالہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا و مروہ کی سعی کی اور فرمایا کہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے (قرآن 2:158)۔
مرحلہ 4: منیٰ میں قیام
- 8 ذوالحجہ کو فجر کے بعد منیٰ جائیں، وہاں ظہر، عصر، مغرب، عشاء، اور 9 ذوالحجہ کی فجر کی نمازیں ادا کریں۔
- یہ سنت مؤکدہ ہے کہ رات منیٰ میں گزاریں۔
حوالہ: بہار شریعت (جلد 1، صفحہ 1120) کے مطابق منیٰ میں قیام سنت ہے۔
مرحلہ 5: عرفات میں وقوف
- 9 ذوالحجہ کو فجر کے بعد عرفات جائیں۔
- ظہر اور عصر کی نمازیں ظہر کے وقت ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ادا کریں۔
- غروب آفتاب تک قبلہ رخ کھڑے ہو کر دعائیں مانگیں، کلمہ توحید، سورہ اخلاص، اور درود شریف پڑھیں۔
حوالہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “حج عرفہ ہے” (ترمذی)۔
مرحلہ 6: مزدلفہ میں رات
- غروب آفتاب کے بعد عرفات سے مزدلفہ جائیں۔
- مغرب اور عشاء کی نمازیں عشاء کے وقت ایک اذان اور ایک اقامت کے ساتھ پڑھیں۔
- رات مزدلفہ میں گزاریں اور کنکریاں جمع کریں (49 یا زیادہ)۔
حوالہ: بہار شریعت (جلد 1، صفحہ 1132) کے مطابق مزدلفہ میں وقوف واجب ہے۔
مرحلہ 7: رمی جمرات
- 10 ذوالحجہ کو فجر کے بعد منیٰ واپس جائیں۔
- جمرہ عقبہ (بڑا شیطان) کو سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری کے ساتھ “اللہ اکبر” کہیں۔
حوالہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمی جمرات کی (صحیح بخاری)۔
مرحلہ 8: قربانی
- حج تمتع یا قران کرنے والوں کے لیے قربانی واجب ہے۔
- قربانی 10 ذوالحجہ کو رمی کے بعد کی جاتی ہے۔
حوالہ: قرآن (2:196) میں ہے کہ اگر ہدی (جانور) نہ ہو تو تین روزے حج کے دوران اور سات گھر واپس جا کر رکھیں۔
مرحلہ 9: حلق یا قصر
- مرد پورا سر منڈوائیں (حلق) یا بال کتروائیں (قصر)؛ عورتیں چونٹی کے سرے سے تھوڑے بال کاٹیں۔
- اس کے بعد احرام کی زیادہ تر پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں۔
حوالہ: ارواء الغلیل (4/283، حدیث 1083) کے مطابق پورے سر سے بال کٹوانا مسنون ہے۔
مرحلہ 10: طواف افاضہ
- 10 ذوالحجہ کو مکہ واپس جا کر طواف افاضہ کریں، جو حج کا رکن ہے۔
- اگر طواف قدوم کے ساتھ سعی نہ کی تو اس کے بعد سعی کریں۔
حوالہ: طواف زیارت حج کا دوسرا رکن ہے (بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 1132)۔
مرحلہ 11: منیٰ میں رمی
- 11 اور 12 ذوالحجہ کو تینوں جمرات (چھوٹا، درمیانہ، بڑا) کو زوال کے بعد سات سات کنکریاں ماریں۔
- اگر 13 ذوالحجہ کو رہتے ہیں تو اس دن بھی رمی کریں۔
حوالہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن رمی کی (صحیح بخاری)۔
مرحلہ 12: طواف وداع
- مکہ سے واپسی سے پہلے کعبہ کا آخری طواف کریں۔
- اس کے بعد مکہ سے روانگی۔
حوالہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “آخری چیز جو تم کرو وہ بیت اللہ کا طواف ہو” (صحیح مسلم)۔
اہم نکات
- خواتین کے لیے: اگر حیض کی حالت ہو تو طواف زیارت پاک ہونے تک موخر کریں، اس سے گناہ یا دم واجب نہیں ہوتا
- دعائیں: ہر مرحلے میں اللہ کا ذکر، درود شریف، اور استغفار کریں۔
- مسنون طریقہ: ہر عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق کریں تاکہ حج مبرور ہو۔
نتیجہ
حج ایک عظیم عبادت ہے جو اللہ سے قربت اور گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “جو شخص اللہ کے لیے حج کرے اور نہ کوئی فحش بات کرے نہ کوئی گناہ کرے، وہ اس دن کی طرح پاک ہو جاتا ہے جس دن اس کی ماں نے اسے جنم دیا” (صحیح بخاری)۔ اس لیے خالص نیت اور سنت کے مطابق عمل کریں۔
1 thought on “حج کرنے کا مکمل طریقہ: قرآن و حدیث کی روشنی میں”
Mashallah