تعارف
بی-2 سپرٹ، جسے سٹیلتھ بمبار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، امریکی فضائیہ کا ایک جدید جنگی طیارہ ہے جو نارتھروپ گرومن نے تیار کیا۔ اس کی منفرد فلائنگ ونگ ڈیزائن اور سٹیلتھ ٹیکنالوجی اسے ریڈار سے بچنے کی صلاحیت دیتی ہے، جس سے یہ دشمن کے سب سے محفوظ علاقوں میں بھی حملہ کر سکتا ہے۔ یہ طیارہ روایتی اور جوہری ہتھیار لے جا سکتا ہے، جو اسے عالمی سطح پر فوجی حکمت عملی میں ایک اہم ہتھیار بناتا ہے۔
بی-2 کی ترقی 1970 کی دہائی میں شروع ہوئی اور اس کا پہلا پرواز 17 جولائی 1989 کو ہوا۔ اسے 1 جنوری 1997 کو مکمل طور پر آپریشنل قرار دیا گیا۔ اس کی بلند لاگت کی وجہ سے صرف 21 طیارے تیار کیے گئے، جن میں سے ایک 2008 میں حادثے میں تباہ ہو گیا۔ اس کی قیمت فی طیارہ تقریباً 2.13 بلین ڈالر ہے، جو اسے دنیا کا مہنگا ترین جنگی طیارہ بناتی ہے (بی-2 اسپرٹ فیکٹ شیٹ)۔
تاریخ اور ترقی
بی-2 پروگرام کی ابتدا 1970 کی دہائی میں ہوئی جب سرد جنگ کے دوران امریکی فوج کو ایک ایسے بمبار کی ضرورت تھی جو سوویت یونین کے جدید فضائی دفاعی نظام کو چکمہ دے سکے۔ اس مقصد کے لیے سٹیلتھ ٹیکنالوجی پر تحقیق شروع کی گئی۔ نارتھروپ کارپوریٹ (اب نارتھروپ گرومن) کو اس پروجیکٹ کا ٹھیکہ ملا، اور اس نے ایک فلائنگ ونگ ڈیزائن پر مبنی طیارہ تیار کیا جو ریڈار کی لہروں کو منتشر کرتا ہے۔
ترقی کے دوران کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر سٹیلتھ خصوصیات کو برقرار رکھنے اور طیارے کی ایروڈائنامک کارکردگی کو بہتر بنانے میں۔ پروگرام کی کل لاگت تقریباً 45 بلین ڈالر تھی، جس میں تحقیق، ترقی، ٹیسٹنگ، اور پیداوار شامل ہیں۔ پہلا بی-2 طیارہ، جسے “سپرٹ آف مسوری” کا نام دیا گیا، 17 دسمبر 1993 کو وائٹ مین ایئر فورس بیس، مسوری میں پہنچایا گیا (نارتھروپ بی -2 اسپرٹ ویکیپیڈیا)۔
ڈیزائن اور ٹیکنالوجی
فلائنگ ونگ ڈیزائن
بی-2 کا ڈیزائن ایک فلائنگ ونگ کی شکل میں ہے، جس میں کوئی دم یا فسلج نہیں ہے۔ یہ ڈیزائن ریڈار کی لہروں کو منتشر کرتا ہے، جس سے طیارے کا ریڈار کراس سیکشن صرف 0.001 مربع میٹر تک کم ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے یہ ریڈار ڈیٹیکٹرز کے لیے تقریباً ناقابل شناخت ہوتا ہے (بی – 2 اسٹیلتھ بمبار عمومی سوالنامہ)۔
سٹیلتھ خصوصیات
بی-2 کی سٹیلتھ صلاحیت اس کے خصوصی مواد اور کوٹنگز سے حاصل ہوتی ہے جو ریڈار کی لہروں کو جذب کر لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اس کا ڈیزائن ایروڈائنامک طور پر موثر ہے، جو اسے کم ایندھن استعمال کرتے ہوئے لمبی دوری تک اڑان بھرنے کی اجازت دیتا ہے۔ طیارے میں کوئی ریڈار نصب نہیں ہے؛ اس کے بجائے یہ GPS نیویگیشن سسٹم استعمال کرتا ہے (بی-2 سپرٹ وکی پیڈیا)۔
ایویونکس اور سسٹمز
بی-2 جدید ایویونکس سے لیس ہے، جو اسے پیچیدہ ماحول میں درست نیویگیشن اور ہدف تک رسائی کی صلاحیت دیتا ہے۔ اس کا جی اے ٹی ایس سسٹم جے ڈی اے ایم بموں کی در کو بہتر بناتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس کے اندرونی ہتھیاروں کے ڈبوں میں مختلف قسم کے ہتھیار رکھے جا سکتے ہیں، جن میں 80× 500 پاؤنڈ بم، 16× 2,000 پاؤنڈ جے ڈی اے ایمز، یا 16 جوہری بم شامل ہیں۔
تفصیلات
تفصیلات | خصوصیت |
---|---|
سٹیلتھ اسٹریٹجک بمبار | قسم |
نارتھروپ گرومن | مینوفیکچرر |
تقریبا 21 میٹر | لمبائی |
تقریبا 52.4 میٹر | ونگ اسپین |
تقریبا 5.18 میٹر | اونچائی |
تقریبا 71,700 کلوگرام | خالی وزن |
تقریبا 170,600 کلوگرام | زیادہ سے زیادہ وزن |
تقریبا 75,750 کلوگرام | ایندھن کی گنجائش |
تقریبا 1,010 کلومیٹر فی گھنٹہ (زیادہ سے زیادہ) | رفتار |
تقریبا 11,000 کلومیٹر (بغیر ایندھن بھرے) | رینج |
تقریبا 15,200 میٹر | سروس سیلنگ |
(80× 500 پاؤنڈ بم، 16× 2,000 پاؤنڈ JDAMs، یا 2× GBU-57) تقریبا 18,000 کلوگرام تک | ہتھیار |
دو پائلٹ | عملہ |
سترہ جولائی 1989 | پہلی پرواز |
یکم جنوری 1997 | آپریشنل تاریخ |
آپریشنل استعمال
بی-2 سپرٹ نے اپنی جنگی صلاحیت متعدد مشنوں میں ثابت کی ہے۔ اس کی پہلی جنگی کارروائی 1999 کی کوسوو جنگ کے دوران ہوئی، جہاں اس نے سربیا کے اہداف کے 33% کو تباہ کیا۔ اس کے بعد، اسے آپریشن اینڈیورنگ فریڈم (افغانستان)، آپریشن عراقی فریڈم، لیبیا (2011)، یمن، اور حال ہی میں ایران کے خلاف استعمال کیا گیا۔
ایران حملہ (2025)
تقریبا 22 جون 2025 کو، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ بی-2 بمبارز نے ایران کے تین نیوکلیئر سائٹس—فوردو، نتنز، اور اصفہان—پر حملہ کیا۔ ان حملوں میں جی بی یو -57 بڑے پیمانے پر آرڈیننس پینیٹریٹر بم استعمال کیے گئے، جو 30,000 پاؤنڈ وزنی ہیں اور 200 فٹ زمین یا 60 فٹ کنکریٹ کو نفوذ کر سکتے ہیں (بی-2 ایران کی ہڑتال)۔ یہ حملہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کی امریکی کوششوں کا حصہ تھا۔
دیگر مشن
- کوسوو (1999): بی-2 نے وائٹ مین ایئر فورس بیس سے غیر سٹاپ پروازیں کیں اور سربیا کے اہداف کو نشانہ بنایا۔
- افغانستان (2001): بی-2 نے طویل فاصلاتی مشن انجام دیے، جو اس کی عالمی رسائی کی صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
- عراق (2003): 22 مشن ایک فارورڈ بیس سے اور 27 وائٹ مین سے، 1.5 ملین پاؤنڈ ہتھیار گرائے۔
- لیبیا (2011): آئی ایس آئی ایس کے اہداف پر حملے، تقریباً 100 دہشت گرد ہلاک۔
- یمن: حوثی باغیوں کے اہداف پر حملے (امریکہ کا یمن پر حملہ)۔
لاگت اور پیداوار
b2 bomber price
بی-2 پروگرام کی کل لاگت تقریباً 45 بلین ڈالر تھی، جس میں ترقی، انجینئرنگ، ٹیسٹنگ، اور پیداوار شامل ہیں۔ ہر طیارے کی اوسط لاگت 2.13 بلین ڈالر ہے، جبکہ پیداواری لاگت فی طیارہ 737 ملین ڈالر اور خریداری کی لاگت 929 ملین ڈالر تھی (بی-2 لاگت کی رپورٹ)۔
صرف 21 طیارے تیار کیے گئے، جن میں سے ایک 2008 میں گوام میں حادثے کا شکار ہوا۔ اس کے علاوہ، 2022 میں ایک اور طیارہ حادثے میں نقصان پہنچا اور اسے مرمت نہ کیا گیا (بی-2 کریش 2022)۔ بی-2 کی بحالی کے لیے خصوصی بی-2 شیلٹر سسٹم استعمال کیے جاتے ہیں، جن کی قیمت فی یونٹ 5 ملین ڈالر ہے۔
مستقبل اور متبادل
بی-2 سپرٹ کو 2032 تک سروس میں رکھنے کا منصوبہ ہے، جس کے بعد اسے نارتھروپ گرومن بی-21 رائڈر سے تبدیل کیا جائے گا (بی-21 متبادل)۔ بی-21 رائڈر ایک نیا سٹیلتھ بمبار ہے جو بی-2 کی صلاحیتوں کو بہتر بنائے گا اور جدید ٹیکنالوجیز سے لیس ہوگا۔ بی-2 کی میراث، تاہم، فوجی ہوا بازی میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر برقرار رہے گی۔
نتیجہ
بی-2 سپرٹ نے فوجی ہوا بازی میں ایک نئے دور کا آغاز کیا، جہاں سٹیلتھ ٹیکنالوجی اور جدید ہتھیاروں کا استعمال دشمن کے دفاعی نظام کو بے اثر کر سکتا ہے۔ اس کی منفرد ڈیزائن، طاقتور صلاحیتیں، اور جنگی تاریخ اسے ایک غیر معمولی طیارہ بناتی ہیں۔ اگرچہ اس کی بلند لاگت اور محدود تعداد نے تنازعات کو جنم دیا، لیکن اس کی اسٹریٹجک اہمیت ناقابل تردید ہے۔