Mufti Muhammad Taqi Usmani: The Journey of a Great Islamic Scholar – مفتی محمد تقی عثمانی: ایک عظیم اسلامی عالم کا سفر
تعارف
مفتی محمد تقی عثمانی ایک عالمی شہرت یافتہ اسلامی عالم، فقیہ، اور اسلامی مالیات کے ماہر ہیں جنہوں نے اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے فروغ اور شریعت کے نفاذ کے لیے وقف کی۔ ان کی خدمات نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اسلامی فقہ، حدیث، اور معاشیات کے شعبوں میں ایک مثال ہیں۔ 2020 میں، انہیں دنیا کے سب سے بااثر مسلم شخصیت کے طور پر منتخب کیا گیا۔ یہ مضمون ان کی زندگی کے اہم پہلوؤں، تعلیم، خاندانی پس منظر، عہدوں، چیلنجز، اور 28 جولائی 2025 تک کی سرگرمیوں کا احاطہ کرتا ہے۔
ابتدائی زندگی اور خاندانی پس منظر
مفتی تقی عثمانی 3 اکتوبر 1943 کو بھارت کے شہر دیوبند میں پیدا ہوئے، جو اسلامی تعلیم کا ایک اہم مرکز ہے۔ ان کے والد، مفتی محمد شفیع، دارالعلوم دیوبند کے مفتی اعظم تھے اور پاکستان کی تحریک آزادی میں فعال کردار ادا کیا۔ ان کا خاندان عثمانی خاندان کے نام سے مشہور ہے، جو خلیفہ ثالث حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے۔ ان کے آباؤ اجداد کی نسبتی سلسلہ اس طرح ہے: محمد تقی عثمانی بن محمد شفیع بن محمد یاسین بن خلیفہ تحسین علی بن امام علی بن کریم اللہ بن خیر اللہ بن شکور اللہ۔ ان کے دادا محمد یاسین دارالعلوم دیوبند کے ابتدائی طلبہ میں سے تھے۔ 1948 میں، تقسیم ہند کے بعد، ان کا خاندان کراچی، پاکستان منتقل ہو گیا۔
تعلیم
مفتی تقی عثمانی نے اپنی ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی کیونکہ اس وقت کراچی میں کوئی دینی مدرسہ قریب نہیں تھا۔ بعد میں انہوں نے اپنے والد کے قائم کردہ دارالعلوم کراچی سے درس نظامی کی تعلیم مکمل کی اور 1959 میں تخصص (جو کہ اسلامی علوم میں پی ایچ ڈی کے مساوی ہے) کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اپنے والد کے زیر سایہ فقہ میں مہارت حاصل کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے عربی ادب میں ماسٹرز (1970) اور کراچی یونیورسٹی سے قانون (ایل ایل بی) کی ڈگری حاصل کی، جو ان کی علمی وسعت کی عکاسی کرتی ہے۔
تدریس اور علمی خدمات
1959 سے، مفتی تقی عثمانی دارالعلوم کراچی میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں، جہاں وہ حدیث، فقہ، معاشیات، اور تصوف جیسے مضامین پڑھاتے ہیں۔ انہوں نے متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں، جن میں سے کچھ عالمی سطح پر اسلامی فقہ اور مالیات کے حوالے سے اہم ہیں۔ ان کی نمایاں تصانیف میں شامل ہیں
- معارف القرآن (انگریزی ترجمہ): ان کے والد مفتی محمد شفیع کی تفسیر کا ترجمہ۔
- تکملہ فتح الملہم: حدیث پر ایک اہم شرح۔
- اصول الفقہ: فقہ کے اصولوں پر کتاب۔
- اسلامی مالیات: اسلامی بینکاری کے اصولوں پر ایک بنیادی کتاب۔
وہ اسلامی مالیات کے شعبے میں ایک رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں اور کئی عالمی مالیاتی اداروں کے شریعہ بورڈز کے رکن یا چیئرمین رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں اسلامی بینکاری کے تصور کو متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا، خاص طور پر میزان بینک کے قیام میں۔
عہدے
مفتی تقی عثمانی نے متعدد اہم عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں
تفصیل | مدت | عہدہ |
---|---|---|
پاکستان میں اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے مشاورت۔ | 1977–1981 | کونسل آف اسلامک آئیڈیالوجی کے رکن |
اسلامی قوانین پر فیصلے دینا۔ | 1981–1982 | وفاقی شرعی عدالت کے جج |
شریعت سے متعلق اپیلوں پر فیصلے۔ | 1982–2002 | سپریم کورٹ کی شریعت اپیلٹ بنچ کے جج |
پاکستان میں دینی مدارس کی نگرانی۔ | 2021–تا حال | وفاق المدارس العربیہ کے چیئرمین |
تدریسی اور انتظامی ذمہ داریاں۔ | جاری | دارالعلوم کراچی کے نائب صدر |
انہوں نے عالمی اسلامی فقہ اکیڈمی (جده) کے نائب چیئرمین کے طور پر بھی نو سال تک خدمات انجام دیں اور بحرین میں اکاؤنٹنگ اینڈ آڈیٹنگ آرگنائزیشن فار اسلامک فنانشل انسٹی ٹیوشنز (اے اے او آئی ایف آئی) کے چیئرمین ہیں۔ وہ جریدہ “البلاغ” کے ایڈیٹر بھی ہیں اور پاکستانی اخبارات میں باقاعدگی سے مضامین لکھتے ہیں۔
چیلنجز اور تنازعات
مفتی تقی عثمانی کی زندگی میں کچھ اہم چیلنجز اور تنازعات بھی سامنے آئے ہیں
- 2002 میں شریعت اپیلٹ بنچ سے ہٹائے جانا: ایک سرکاری بیان کے مطابق، انہیں سپریم کورٹ کی شریعت اپیلٹ بنچ سے ہٹا دیا گیا کیونکہ ان کے اسلامی بینکاری کے اداروں میں مالیاتی مفادات تھے، جو ان کے فیصلوں میں تعارضِ مفادات کا سبب بن سکتے تھے۔ تاہم، اس بارے میں ان کی طرف سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، اور وہ اس کے بعد بھی اسلامی مالیات کے شعبے میں سرگرم رہے۔
- 2024 میں انسانی دودھ کے بینک کا تنازع: ان کے فتوے کی وجہ سے پاکستان میں پہلے انسانی دودھ کے بینک کا منصوبہ معطل کر دیا گیا، جس نے سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں بحث کو جنم دیا۔
- سیاسی بیانات اور تنقید: ان کے سیاسی بیانات، خاص طور پر فلسطین، بھارت، اور افغانستان سے متعلق، نے کچھ حلقوں سے تنقید اور حمایت دونوں حاصل کی ہیں۔ 2023 میں، پرو-ٹی ٹی پی اکاؤنٹس نے ان کے ایک فتوے کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی، جس میں ان کے خیالات کو شریعت کے مطابق نہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔
ان تنازعات کے باوجود، ان کی علمی ساکھ اور اثر و رسوخ برقرار ہے، اور وہ عالمی سطح پر ایک معتبر عالم کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
حالیہ سرگرمیاں
مفتی تقی عثمانی سوشل میڈیا، خاص طور پر ایکس پر سرگرم ہیں، جہاں وہ عالمی مسائل پر اپنی رائے دیتے ہیں۔ ان کی حالیہ سرگرمیوں میں شامل ہیں:
- جون 2025: انہوں نے ایران، اسرائیل، اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی پر تبصرہ کیا اور غزہ میں قتل عام کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بھارت کے مساجد اور دینی مدارس پر حملوں کی مذمت کی اور پاکستانی افواج کی تعریف کی۔
- اپریل 2025: انہوں نے مشرق وسطیٰ کے تنازع پر ایک پرجوش تقریر کی، جس میں فلسطین کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔
- جولائی 2025: انہوں نے دس محرم کو علماء اور طلبہ کو حدیث کی اجازت دی، جو ان کی علمی سرگرمیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے حال ہی میں افغانستان کے حوالے سے بھی گفتگو کی، جہاں انہوں نے وہاں کے اسلامی حکومت کے باوجود جہاد کے جواز پر تبصرہ کیا، جس نے کچھ تنقید کو جنم دیا۔
اختتام
مفتی تقی عثمانی کی زندگی اسلامی علم و فقہ کی خدمت میں گزری ہے۔ انہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اسلامی تعلیمات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی علمی، عدالتی، اور معاشی خدمات آئندہ نسلوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ ان کے فتاویٰ اور بیانات، اگرچہ بعض اوقات تنازعات کا باعث بنے، لیکن ان کی عالمی ساکھ کو متاثر نہیں کر سکے۔ وہ آج بھی اپنی تدریس، تصنیف، اور سماجی سرگرمیوں کے ذریعے امت مسلمہ کی رہنمائی کر رہے ہیں۔
FAQs: Mufti Muhammad Taqi Usmani – The Journey of a Great Islamic Scholar
Who is Mufti Muhammad Taqi Usmani?
Mufti Muhammad Taqi Usmani is a globally renowned Islamic scholar, jurist, and expert in Islamic finance. Born on October 3, 1943, in Deoband, India, he has dedicated his life to promoting Islamic teachings and implementing Sharia. He was recognized as one of the most influential Muslim personalities in 2020.
What is his family background?
Mufti Taqi Usmani hails from the Usmani family, tracing its lineage to the third Caliph, Hazrat Uthman ibn Affan (RA). His father, Mufti Muhammad Shafi, was the Grand Mufti of Darul Uloom Deoband and a key figure in Pakistan’s independence movement. His family migrated to Karachi, Pakistan, after the 1947 partition.
What is his educational background?
He received early education at home and later completed the Dars-e-Nizami course at Darul Uloom Karachi, earning a Takhassus degree (equivalent to a PhD in Islamic sciences) in 1959. He also holds a Master’s in Arabic Literature from Punjab University (1970) and an LLB from Karachi University.
What are his contributions to Islamic scholarship?
Mufti Taqi Usmani has been teaching at Darul Uloom Karachi since 1959, covering subjects like Hadith, Fiqh, Islamic economics, and Tasawwuf. He has authored numerous books, including Maariful Quran (English translation), Takmilah Fath al-Mulhim, Usul al-Fiqh, and works on Islamic finance. He played a pivotal role in introducing Islamic banking in Pakistan, notably through Meezan Bank.
What positions has he held?
Member, Council of Islamic Ideology (1977–1981)
Judge, Federal Shariat Court (1981–1982)
Judge, Shariat Appellate Bench, Supreme Court (1982–2002)
Chairman, Wifaq ul Madaris Al-Arabia (2021–present)
Vice President, Darul Uloom Karachi
Chairman, AAOIFI (Bahrain)
Deputy Chairman, International Islamic Fiqh Academy (Jeddah) for nine years
Editor, Al-Balagh journal
What are some controversies associated with him?
2002 Removal from Shariat Appellate Bench: He was removed due to alleged financial interests in Islamic banking institutions, which could create a conflict of interest. He issued no official response.
2024 Human Milk Bank Controversy: His fatwa led to the suspension of Pakistan’s first human milk bank, sparking public and social media debates.
Political Statements: His views on Palestine, India, and Afghanistan have drawn both support and criticism. In 2023, pro-TTP accounts criticized a fatwa, claiming it was not aligned with Sharia.
What are his recent activities as of July 28, 2025?
June 2025: Commented on the Iran-Israel-USA ceasefire, condemned attacks on mosques and madrasas in India, and praised Pakistani forces.
April 2025: Delivered a speech supporting Palestine amid Middle East conflicts.
July 2025: Granted Hadith authorization to scholars and students on the 10th of Muharram.
He remains active on X (@muftitaqiusmani), sharing views on global issues and recently commented on jihad in Afghanistan, which stirred some controversy.
What are his major works?
Maariful Quran (English translation of his father’s Tafsir)
Takmilah Fath al-Mulhim (Hadith commentary)
Usul al-Fiqh (Principles of Islamic jurisprudence)
Books on Islamic finance, foundational for Islamic banking principles.
How has he contributed to Islamic finance?
Mufti Taqi Usmani is a pioneer in Islamic finance, serving on Sharia boards of global financial institutions and chairing AAOIFI. He was instrumental in establishing Islamic banking in Pakistan, particularly through Meezan Bank.
Why is he considered influential?
His extensive contributions to Islamic scholarship, jurisprudence, and finance, combined with his leadership in religious and judicial institutions, have made him a globally respected figure. Despite controversies, his scholarly reputation remains intact, guiding Muslims worldwide through his teachings, writings, and social engagement.