پاکستان اور اسرائیل کی بہت بڑی جنگ شروع ہونے والی ہے؟
مقدمہ
السلام علیکم! تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ یہ کہانی ایک پاکستانی فوجی افسر، میجر میسم رضا کی ہے، جنہوں نے 1989 سے 2011 تک پاکستانی فوج میں خدمات انجام دیں۔ وہ ایک فوجی پائلٹ تھے، جنہوں نے وزیرستان جیسے آپریشنز میں حصہ لیا اور ایک بھرپور زندگی گزاری۔ لیکن ان کی زندگی اس وقت بدل گئی جب 1997 میں اردن میں ایک فلائنگ کورس کے دوران ان کی ملاقات ایک اسرائیلی پائلٹ سے ہوئی۔ اس ملاقات نے ان کے نظریات، سوچ، اور پاکستان سے محبت کو نئی جہت دی۔ آئیے اس کہانی کو سنیں اور دیکھیں کہ یہ ہمیں کیا سکھاتی ہے۔
ایک غیر معمولی ملاقات
1997 میں، میجر رضا اردن کے شاہ حسین فوجی اڈے پر 90 روزہ فلائنگ کورس کے لیے گئے۔ وہاں انہیں ایک فلیٹ میں رہائش دی گئی، جہاں ان کا فلیٹ میٹ ایک اسرائیلی پائلٹ تھا۔ جب میجر رضا نے اسرائیل کا جھنڈا دیکھا، وہ چونک گئے، کیونکہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ انہوں نے کرنل حسین سے درخواست کی کہ ان کا فلیٹ میٹ بدل دیا جائے۔ لیکن کرنل نے بتایا کہ اسرائیلی پائلٹ نے خود میجر رضا کے ساتھ رہنے کی خواہش کی تھی۔
یہ سن کر میجر رضا نے اس چیلنج کو قبول کیا۔ وہ سوچنے لگے کہ اگر دشمن نے یہ ہمت کی ہے، تو وہ بھی اس کا مقابلہ کریں گے۔ پہلے چند دن دونوں کے درمیان فاصلہ رہا، لیکن دس دنوں کے بعد وہ ایک دوسرے سے کھل کر بات کرنے لگے۔ وہ صبح کلاس میں اکٹھے پڑھتے اور شام کو ایک ساتھ کھانا کھاتے۔ اس دوران، اسرائیلی پائلٹ نے ایک ایسی بات کہی جس نے میجر رضا کی زندگی بدل دی۔
اسرائیلی پائلٹ کا انکشاف
اسرائیلی پائلٹ، جس کا نام شعیل تھا، نے بتایا کہ اسے بچپن سے سکھایا گیا کہ پاکستان اس کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ اس نے کہا کہ اسرائیل کے مکتبوں (مدارس) اور اسکولوں میں پاکستان کے جھنڈے، جغرافیہ، نہری نظام، اور فوج کی طاقت کے بارے میں پڑھایا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ یونیورسٹیوں اور فوج میں بھی پاکستان کو دشمن کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ شعیل نے کہا کہ اسے میجر رضا کے ساتھ رہنے کا موقع ملا تاکہ وہ اپنے “دشمن” کو قریب سے جان سکے۔
لیکن اس سے بھی بڑا انکشاف یہ تھا کہ شعیل نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اور اسرائیل دونوں نظریاتی ریاستیں ہیں۔ پاکستان 27 رمضان 1947 کو بنا، جو شب قدر کی رات ہے، جبکہ اسرائیل 1948 میں وجود میں آیا۔ اس نے کہا کہ یہ کوئی اتفاق نہیں، بلکہ ایک الٰہی منصوبہ ہے۔ شعیل کے مطابق، ایک دن دنیا کی آخری جنگ ان دونوں ممالک کے درمیان ہوگی، جہاں آدھی دنیا اسرائیل کے ساتھ اور آدھی دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
پاکستان کا نظریاتی تشخص
اس مکالمے نے میجر رضا کو جھنجھوڑ دیا۔ انہوں نے سوچا کہ اگر دشمن ہمارے بارے میں اتنا جانتا ہے، تو ہم اپنے نظریے سے کیوں غافل ہیں؟ اسرائیلی پائلٹ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنی صلاحیتوں سے ناواقف ہے۔ اس وقت پاکستان جے ایف-17 جیسے جدید طیاروں کی پروڈکشن شروع کر رہا تھا، لیکن اسرائیلی پائلٹ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ پاکستان ابھی تک پنسل بھی درآمد کرتا ہے۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل پاکستان کو ایک نظریاتی خطرہ سمجھتا ہے، اور اس کے خلاف ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
اسرائیل کے پہلے وزیراعظم، ڈیوڈ بن گوریان نے 1948 میں اپنی تقریر میں کہا تھا کہ پاکستان اسرائیل کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، کیونکہ یہ ایک نظریاتی اسلامی ریاست ہے۔ اس نے ہندوستان کو اپنا اتحادی بنانے کی بات کی، اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان فوجی اور سفارتی تعاون بڑھ رہا ہے۔
موجودہ چیلنجز اور سازشیں
ویڈیو میں بتایا گیا کہ اسرائیل اور اس کے اتحادی پاکستان کو کمزور کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اس میں پاکستان کے پانی کے وسائل کو کنٹرول کرنا، زرعی انقلاب کو تباہ کرنا، اور بلوچستان اور پشتونخوا میں علیحدگی پسند تحریکوں کو ہوا دینا شامل ہے۔ اس کے علاوہ، مشرق وسطیٰ میں تیل کی پائپ لائنوں اور چینی اقتصادی اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
یہ سب ایک بڑی جنگ کی تیاری ہے، جو حق اور باطل کے درمیان ہے۔ یہ جنگ ہابیل اور قابیل، موسیٰ اور فرعون، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش کے درمیان جنگوں کی طرح ہے۔ یہ ایک ایسی جنگ ہے جو قیامت تک جاری رہے گی۔
عمل کی دعوت
میجر رضا پاکستانیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے نظریاتی تشخص کو سمجھیں اور متحد ہو جائیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستانی فوج دنیا کی بہترین فوجوں میں سے ایک ہے، اور اس کے پاس جوہری صلاحیت ہے۔ لیکن اس کے باوجود، پاکستانی قوم کو اپنے لیڈروں کی لاپرواہی اور اندرونی مسائل نے کمزور کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی فوج اور ملک کے خلاف بولنے سے گریز کرنا چاہیے۔
وہ علامہ اقبال کے شعر کا حوالہ دیتے ہیں
میر عرب کو ٹھنڈی ہوا کا جھونکا، میرا وطن جہاں بھی ہے وہی میرا وطن ہے۔
میجر رضا کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے ملک کو کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اگر ایک عظیم جنگ آنے والی ہے، تو ہمیں اس کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ وہ اپنے بچوں کو بھی یہی سکھاتے ہیں کہ وہ اس ملک کے لیے اپنا خون بہائیں، کیونکہ یہ حق کی جنگ ہے۔
اختتام
زندگی چار دن کی ہے، لیکن یہ امتحان کا وقت ہے۔ ہم یا تو حق کے لیے کھڑے ہوں گے یا باطل کے ساتھ چل پڑیں گے۔ میجر رضا کی کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ دشمن ہمیں اچھی طرح جانتا ہے، لیکن ہم خود اپنی طاقت سے ناواقف ہیں۔ اگر ہم اپنے نظریے پر مضبوطی سے قائم رہیں اور متحد ہو جائیں، تو کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔
ہم نے کشتی کو طوفان سے نکالا ہے، یہ ملک سنبھالو میرے بچو
انشاء اللہ، ہم اپنے پرچم کو بلند رکھیں گے، اور حق کی جنگ میں سرخرو ہوں گے۔
1 thought on “پاکستان اور اسرائیل کی بہت بڑی جنگ شروع ہونے والی ہے؟”
Israil Murda Bad