تعارف
ایران اور اسرائیل کے درمیان 2025 کی جنگ، جو 13 جون سے 24 جون تک جاری رہی، دونوں ممالک کے لیے سنگین نتائج کا باعث بنی۔ یہ تنازعہ اسرائیل کے ایران کی جوہری اور فوجی تنصیبات پر اچانک حملوں سے شروع ہوا، جسے “آپریشن رائزنگ لیون” کہا گیا۔ ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیلی شہروں اور فوجی اڈوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ اس جنگ میں دونوں ممالک کو انسانی، مالی، اور بنیادی ڈھانچے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس رپورٹ میں ہم دونوں ممالک کے نقصانات کا تفصیلی جائزہ لیں گے، جو کہ معتبر ذرائع جیسے کہ ویکی پیڈیا، بلومبرگ، اور نیو یارک ٹائمز سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی ہے۔
جنگ کا پس منظر
ایران اور اسرائیل کے درمیان تناؤ کی جڑیں کئی دہائیوں پرانی ہیں، خاص طور پر ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے، جسے اسرائیل اپنے وجود کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ (جے سی پی او اے) طے پایا، لیکن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کی، جس کے بعد ایران نے افزودہ یورینیم جمع کرنا شروع کیا۔ 2023 کے اکتوبر حملوں اور غزہ جنگ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھتی گئی۔ اپریل اور اکتوبر 2024 میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر براہ راست حملے کیے۔ 12 جون 2025 کو عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے ایک قرارداد منظور کی جس میں ایران کو جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا، جس کے اگلے ہی دن اسرائیل نے حملہ کر دیا۔
جنگ کا ٹائم لائن
جنگ کے اہم واقعات درج ذیل ہیں
- 13 جون 2025: اسرائیل نے “آپریشن رائزنگ لیون” شروع کیا، جس میں ایران کی جوہری تنصیبات (نطنز، اصفہان) اور فوجی اڈوں پر حملے کیے گئے۔ اسرائیلی فورسز نے ایران کے کئی اہم فوجی کمانڈرز، جوہری سائنسدانوں، اور سیاستدانوں کو ہلاک کیا ویکی پیڈیا۔
- 14 جون 2025: ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیلی شہروں (تل ابیب، حیفہ) اور فوجی اڈوں پر 100 سے زائد میزائل اور ڈرون فائر کیے۔ اسرائیل کے آئرن ڈوم سسٹم نے زیادہ تر میزائلوں کو روک لیا بی بی سی۔
- 15-21 جون 2025: دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر حملے جاری رکھے۔ اسرائیل نے ایران کے میزائل اڈوں اور توانائی کے ڈھانچے کو نشانہ بنایا، جبکہ ایران نے اسرائیلی شہری علاقوں پر حملے کیے، جن میں بیر شیبا کا سوروکا میڈیکل سینٹر بھی شامل ہے سی بی ایس نیوز۔
- 22 جون 2025: امریکہ نے جنگ میں شمولیت اختیار کی اور ایران کی تین جوہری تنصیبات (فوردو، نطنز، اصفہان) پر حملے کیے سی این این۔
- 24 جون 2025: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا، جو ابتدائی طور پر کچھ خلاف ورزیوں کے باوجود برقرار رہی رائٹرز۔
اسرائیل کے نقصانات
اسرائیل کو ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں سے درج ذیل نقصانات اٹھانا پڑا
انسانی نقصانات
- ہلاکتیں: 28 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 27 شہری اور ایک غیر ڈیوٹی پر موجود فوجی شامل تھا۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، زیادہ تر ہلاکتیں شہری تھیں۔
- زخمی: 3,238 افراد زخمی ہوئے، جن میں 23 شدید زخمی، 111 درمیانی زخمی، اور 2,933 ہلکے زخمی تھے۔ اس کے علاوہ، 138 افراد کو شدید اضطراب کی حالت میں ہسپتالوں میں داخل کیا گیا ٹائمز آف اسرائیل۔
- مشہور واقعات: 19 جون کو بیر شیبا کے سوروکا میڈیکل سینٹر پر ایرانی میزائل حملے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا، لیکن کوئی سنگین زخمی نہیں ہوا۔ تل ابیب، حیفہ، بیئر یاکوف، اور نیس زیونا میں بھی میزائل حملوں سے 21 افراد زخمی ہوئے سی بی ایس نیوز۔
املاک کا نقصان
- مالی نقصان: ایرانی میزائل حملوں سے اسرائیل کو تقریباً 10 ارب شیکل (تقریباً 3 ارب ڈالر) کا نقصان ہوا۔ اس میں عمارتوں کی تباہی اور مقامی کاروباروں کو معاوضہ شامل ہے بلومبرگ۔
- مشہور واقعات: تل ابیب میں ایک رہائشی عمارت پر میزائل حملے سے عمارت کا اگلا حصہ تباہ ہو گیا، جبکہ حیفہ اور دیگر شہروں میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا پی بی ایس نیوز۔
بے گھر افراد
بے گھر: 9,000 سے زائد افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے، جن میں سے 8,000 سے زائد افراد بے گھر ہو کر رہ گئے ٹائمز آف اسرائیل۔
معاشی اثرات
- مارکیٹ کا ردعمل: جنگ کے باوجود، اسرائیل کی معیشت نے استحکام دکھایا۔ سرمایہ کاروں نے جنگ کے جلد ختم ہونے اور ایران کے جوہری خطرے کے خاتمے کی توقع کی، جس سے اسٹاک مارکیٹ اور زر مبادلہ کی شرح مستحکم رہی ڈی ڈبلیو۔
- طویل مدتی خطرات: اگر جنگ طویل ہوتی، تو معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا تھا، خاص طور پر سیاحت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے شعبوں میں۔ تاہم، جنگ کے مختصر ہونے کی وجہ سے یہ اثرات محدود رہے۔
ایران کے نقصانات
ایران کو اسرائیل اور امریکی حملوں سے شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، جو درج ذیل ہیں
انسانی نقصانات
- ہلاکتیں: سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 610 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر شہری تھے۔ تاہم، ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس ان ایران (انسانی حقوق کے کارکن نیوز ایجنسی) نے 974 ہلاکتوں کی اطلاع دی، جن میں 268 فوجی، 387 شہری، اور 319 غیر شناخت شدہ افراد شامل ہیں ویکی پیڈیا۔
- زخمی: ایرانی وزارت صحت کے مطابق، 4,000 سے زائد افراد زخمی ہوئے، جبکہ انسانی حقوق کے کارکن نیوز ایجنسی نے 4,476 زخمیوں کی تعداد بتائی ویکی پیڈیا۔
- مشہور واقعات: اسرائیلی حملوں میں 14 جوہری سائنسدان ہلاک ہوئے، جن میں سيد اصغر ہاشمی تبار اور مصطفیٰ ساداتی ارماکی شامل ہیں۔ تہران، شیراز، اصفہان، اور دیگر شہروں میں شہری ہلاکتیں بھی رپورٹ ہوئیں نیو یارک ٹائمز۔
جوہری تنصیبات کا نقصان
- نطنز: ایران کا سب سے بڑا یورینیم افزودگی مرکز شدید متاثر ہوا۔ آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے بتایا کہ تقریباً 15,000 سینٹری فیوجز تباہ ہوئے رائٹرز۔
- اصفہان: جوہری تنصیبات کے لیبارٹریز کو نقصان پہنچا، لیکن افزودہ یورینیم کا ذخیرہ محفوظ رہا نیو یارک ٹائمز۔
- فوردو: یہ تنصیب، جو پہاڑ کے اندر بنائی گئی ہے، زیادہ تر محفوظ رہی، لیکن امریکی حملوں سے کچھ نقصان ہوا رائٹرز۔
- دیگر تنصیبات: شہید رجائی یونیورسٹی اور مالک اشتر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، جو جوہری تحقیق سے منسلک ہیں، کو بھی نقصان پہنچا نیو یارک ٹائمز۔
فوجی نقصانات
- میزائل اڈے: کرمنشاہ، شیراز، پیرانشہر، بید کانہ، اور تبریز کے میزائل اڈوں کو نقصان پہنچا۔ اسرائیل نے 950 ڈرونز، 200 سے زائد بیلسٹک میزائل لانچرز، اور 120 سے زائد ایئر ڈیفنس سسٹمز تباہ کیے ویکی پیڈیا۔
- ہوائی جہاز: 8 AH-1 ہیلی کاپٹرز، 5 F-14 لڑاکا طیارے، 2 F-5 لڑاکا طیارے، اور 1 KC-707 ایندھن بھرنے والا طیارہ تباہ ہوا ویکی پیڈیا۔
- ہوائی دفاع: اسرائیل نے ایران کے 120 ایئر ڈیفنس سسٹمز کا تقریباً ایک تہائی حصہ تباہ کر دیا گارڈین۔
بارہ روزہ جنگ میں امریکا، اسرائیل اور ایران کو کتنا نقصان پہنچا؟
ٹی آر ٹی ورلڈ کے ساتھ ایک انٹرویو میں، ایک دفاعی تجزیہ کار، کریگ نے بتایا کہ ایران کو $24–$35 بلین کے درمیان کل بالواسطہ اور بالواسطہ نقصانات کا تخمینہ لگایا، جو کہ ایران کے تخمینہ شدہ $380 بلین جی ڈی پی کے تقریباً 6.3-9.2% کے برابر ہے۔
فنانشل ایکسپریس ویب سائٹ کے مطابق، اسرائیل نے ایران پر حملوں کے پہلے ہفتے میں تقریباً 5 بلین ڈالر خرچ کیے، جب کہ جنگ کے یومیہ اخراجات 725 ملین ڈالر تک پہنچ گئے، جن میں سے 593 ملین ڈالر حملوں کے لیے استعمال کیے گئے اور 132 ملین ڈالر دفاعی اقدامات اور فوجی متحرک ہونے کے لیے مختص کیے گئے۔
کریگ کے مطابق، اسرائیل، اگرچہ اقتصادی طور پر زیادہ لچکدار ہے، غیر محفوظ نہیں تھا۔ اس نے بتایا کی اسرائیل کو $11.5 بلین سے $17.8 بلین کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے، یا اس کے $540 بلین جی ڈی پی کا 2.1–3.3%۔ ہے
ایران اسرائیل 12 روزہ جنگ نے ایران کو 24 سے 35 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا، جبکہ اسرائیل کو 11 سے 18 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
توانائی کے ڈھانچے کا نقصان
- ساؤتھ پارس گیس فیلڈ: یہ دنیا کا سب سے بڑا گیس فیلڈ ہے، جو ایران کی 80 فیصد گیس پیداوار فراہم کرتا ہے۔ اسرائیلی حملوں سے اس کی پیداوار جزوی طور پر معطل ہوئی الجزیرہ۔
- شہر رے ریفائنری: تہران کے قریب یہ ریفائنری متاثر ہوئی، جس سے تیل کی پیداوار متاثر ہوئی نیو یارک ٹائمز۔
- تیل کے ذخائر: تہران کے ارد گرد ایندھن کے ذخائر کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس سے توانائی کی سپلائی میں خلل پڑا نیو یارک ٹائمز۔
معاشی اثرات
- تیل اور گیس کی پیداوار: ایران 2025 میں اوسطاً 3.4 ملین بیرل یومیہ خام تیل پیدا کر رہا تھا، لیکن اسرائیلی حملوں سے توانائی کے ڈھانچے کو نقصان پہنچا، جس سے پیداوار متاثر ہوئی الجزیرہ۔
- عالمی مارکیٹ: جنگ کے آغاز پر تیل کی قیمتوں میں 7 فیصد اضافہ ہوا، لیکن جنگ بندی کے بعد قیمتیں کم ہو گئیں۔ تاہم، اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کرتا، تو عالمی معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا تھا این پی آر۔
- طویل مدتی اثرات: ایران کی معیشت، جو پہلے ہی امریکی پابندیوں سے متاثر ہے، کو توانائی کے ڈھانچے کے نقصان سے طویل مدتی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عالمی ردعمل
جنگ نے عالمی سطح پر مختلف ردعمل کو جنم دیا
- اسرائیل کی مذمت: بولیویا، برازیل، چین، کیوبا، روس، جنوبی افریقہ، مصر، اردن، پاکستان، اور ترکی نے اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی ویکی پیڈیا۔
- اسرائیل کی حمایت: جرمنی، یوکرین، اور امریکہ نے اسرائیل کی حمایت کی، جبکہ روس نے ایران کے دفاع کے حق کی حمایت کی ویکی پیڈیا۔
- امن کی اپیل: ارجنٹائن، کینیڈا، فرانس، اور برطانیہ نے تنازعہ کے خاتمے اور سفارتی حل کی اپیل کی ویکی پیڈیا۔
- عالمی اداروں کا ردعمل: اقوام متحدہ نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کی، جبکہ آئی اے ای اے نے ایران کے جوہری پروگرام کی نگرانی جاری رکھی نیو یارک ٹائمز۔
تجزیہ اور نتائج
اسرائیل نے اپنے بنیادی مقصد، یعنی ایران کے جوہری پروگرام کو کمزور کرنے، کو حاصل کر لیا، لیکن اس کی قیمت دونوں ممالک کے لیے بھاری رہی۔ اسرائیل کے نقصانات نسبتاً کم تھے، اور اس کی معیشت نے استحکام دکھایا۔ دوسری طرف، ایران کو جوہری، فوجی، اور توانائی کے ڈھانچے میں شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، جو اس کی معیشت کے لیے طویل مدتی چیلنجز پیدا کر سکتے ہیں۔ عالمی سطح پر، جنگ نے تیل کی قیمتوں میں عارضی اضافہ کیا، لیکن جنگ بندی کے بعد مارکیٹ مستحکم ہو گئی۔ تاہم، اگر تنازعہ دوبارہ شروع ہوتا ہے، تو عالمی معیشت، خاص طور پر توانائی کے شعبے، پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
Frequently Asked Questions
What caused the Iran-Israel War in 2025?
The war began when Israel launched sudden attacks on Iran’s nuclear and military sites. Israel said Iran’s nuclear program was a threat. Iran answered by firing missiles and drones at Israeli cities. This caused heavy damage and many deaths on both sides.
How long did the war last?
The war lasted 12 days, from June 13 to June 24, 2025. Even though it was short, it caused serious damage to people, buildings, and economies in both countries. Many world leaders worried the fighting could spread further.
What was Operation Rising Lion?
Operation Rising Lion was Israel’s name for its first attack on Iran. It targeted nuclear sites like Natanz and Isfahan. Many Iranian scientists and military leaders were killed. This attack started the war and led to Iran’s strong response.
How many people died in Iran?
According to official reports, about 610 people died in Iran. Some groups say the number was closer to 974. Many of the dead were civilians. Others were soldiers and scientists working in nuclear facilities.
What damage did Israel suffer?
Israel faced missile and drone attacks on cities like Tel Aviv and Haifa. Twenty-eight people died, mostly civilians. Thousands were injured. About 9,000 people had to leave their homes. Buildings, hospitals, and businesses were also badly damaged.
Did the war affect oil and gas supplies?
Yes, Israeli attacks hit Iran’s big gas field and oil storage near Tehran. This hurt Iran’s fuel production. After the war began, global oil prices rose by 7%. If fighting continued, it could have caused worse problems for the world economy.
Which countries supported Israel?
The United States, Germany, and Ukraine supported Israel during the war. The US even joined attacks on Iran’s nuclear sites. Some other countries asked both sides to stop fighting and solve problems through talks.
How did Iran respond to the attacks?
Iran fired over 100 missiles and many drones at Israeli cities and military bases. While Israel’s Iron Dome defense system stopped most missiles, some hit important places. Iran also warned it could block the Strait of Hormuz, a vital oil route.
What were the estimated economic damages to Iran and Israel during the 12-day war?
According to defense analyst Craig in an interview with TRT World, Iran faced estimated total direct and indirect damages of $24–$35 billion, equivalent to approximately 6.3–9.2% of its $380 billion GDP. Israel, while more economically resilient, incurred estimated damages of $11.5–$17.8 billion, or 2.1–3.3% of its $540 billion GDP.
What were the economic impacts on Israel?
Despite the damage, Israel’s economy stayed mostly stable. Investors believed the war would end soon. However, experts said a longer war could have hurt tourism, foreign investment, and trade very badly.
What lessons were learned from this war?
The war showed how dangerous nuclear disputes can be. Even a short conflict caused many deaths and economic damage. Both countries now face rebuilding. The world saw the need for better diplomacy to prevent such wars in the future.