اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Wed 6-August-2025AD 11 Safar 1447AH

ایران نے امریکی حملوں میں فردو جوہری تنصیب پر بھاری نقصان کا اعتراف کر لیا

تعارف

ایران کی فردو جوہری تنصیب پر حالیہ امریکی حملوں نے عالمی توجہ حاصل کی ہے۔ ایران نے اعتراف کیا ہے کہ اس تنصیب کو سنگین نقصان پہنچا ہے، لیکن نقصان کی حد اور اس کے اثرات کے بارے میں متضاد بیانات موجود ہیں۔ یہ بلاگ اس واقعے کا جامع جائزہ پیش کرتا ہے، جس میں تنصیب کی اہمیت، حملوں کی تفصیلات، نقصان کے دعوؤں، اور ممکنہ سفارتی نتائج شامل ہیں۔

فردو جوہری تنصیب کیا ہے؟

فردو جوہری تنصیب، جسے شہید علی محمدی جوہری مرکز بھی کہتے ہیں، ایران کے شہر قم سے تقریباً 30 کلومیٹر شمال میں واقع ایک زیر زمین تنصیب ہے جو یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ تنصیب پہاڑ کے اندر گہرائی میں تعمیر کی گئی ہے تاکہ اسے فضائی حملوں سے بچایا جا سکے۔ 2009 میں اس کا انکشاف عالمی برادری کے سامنے ہوا، اور تب سے یہ ایران کے جوہری پروگرام کی نگرانی کے لیے بین الاقوامی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ تنصیب پرامن مقاصد، جیسے توانائی کی پیداوار کے لیے ہے، لیکن اسرائیل اور کئی دیگر ممالک اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے منسلک کرتے ہیں۔

حملوں کی تفصیلات

تاریخ 22 جون 2025 کو، امریکی فضائیہ نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات—فردو، نطنز، اور اصفہان—پر حملے کیے۔ ان حملوں میں بی-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں نے 30,000 پاؤنڈ وزنی جی بی یو-57/بی میسیو آرڈننس پینیٹریٹر ایم او پی بنکر بسٹر بم استعمال کیے، جو گہرے زیر زمین اہداف کو تباہ کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ یہ حملے اسرائیل کی جانب سے 13 جون سے شروع ہونے والی فوجی کارروائیوں کا حصہ تھے، جنہیں “آپریشن رائزنگ لائن” کہا گیا، جبکہ امریکی حملوں کو “آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کا نام دیا گیا۔

ایران کا اعتراف

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سی بی ایس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں اعتراف کیا کہ امریکی حملوں سے فردو جوہری تنصیب کو “سنگین اور بھاری نقصان” پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو قطعی طور پر معلوم نہیں ہے کہ فردو میں کیا ہوا ہے، لیکن جو معلومات اب تک ہیں ان کے مطابق تنصیب کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ یہ بیان ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ حملوں سے جوہری پروگرام پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم نقصان کا جائزہ لے رہی ہے اور جلد ہی حکومت کو رپورٹ پیش کرے گی، لیکن انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ تنصیبات کے آس پاس کے علاقوں میں تابکاری کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

متضاد رپورٹس

نقصان کی حد کے بارے میں متضاد رپورٹس نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ فردو سمیت تینوں جوہری تنصیبات “مکمل طور پر تباہ” ہو گئی ہیں۔ اسرائیلی حکام نے بھی اس دعوے کی حمایت کی، کہا کہ حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔ تاہم، ایک لیک شدہ امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی اے) کی رپورٹ نے تجویز کیا کہ نقصان کم تھا اور پروگرام صرف چند مہینوں کے لیے متاثر ہوا۔ ایرانی حکام نے دعویٰ کیا کہ صرف داخلے اور خارجی سرنگیں متاثر ہوئیں، اور مرکزی زیر زمین تنصیبات برقرار ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، سیٹلائٹ تصاویر سے فردو تنصیب پر دو بڑے گڑھے اور ہوائی دفاعی مقام کو نقصان دکھائی دیتا ہے، لیکن ایرانی عہدیدار مہدی محمدی کے مطابق، کوئی ناقابل تلافی نقصان نہیں ہوا اور تنصیبات کو پہلے سے خالی کر دیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر بھی اس موضوع پر بحث جاری ہے، جہاں کچھ رپورٹس امریکی حکام کے حوالے سے کہتی ہیں کہ تنصیب کو “مکمل طور پر ناکارہ” بنا دیا گیا ہے، جبکہ دیگر ذرائع بتاتے ہیں کہ ایران نے حملے کی توقع میں داخلے کی سرنگوں کو بند کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں:  ابراہام اکارڈز: ایک سیاسی اور عقیدتی معاہدے کا مکمل پوسٹ مارٹم

سیٹلائٹ تصاویر اور ماہرین کے جائزے

سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ فردو تنصیب کے زمینی ڈھانچوں اور داخلے کے مقامات کو نقصان پہنچا ہے، جن میں کئی بڑے گڑھے اور ملبہ دکھائی دیتا ہے۔ تاہم، زیر زمین تنصیبات کی حالت کے بارے میں حتمی معلومات نہیں ہیں۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا کہ زیر زمین نقصان کا جائزہ لینا مشکل ہے۔ کچھ ماہرین، جیسے کہ انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سیکیورٹی (آئی ایس آئی ایس)، کا خیال ہے کہ حملوں نے ایران کے سینٹری فیوج افزودگی پروگرام کو شدید نقصان پہنچایا، لیکن افزودہ یورینیم کے ذخائر اب بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔

ایران کے جوہری پروگرام پر اثرات

حملوں کے ایران کے جوہری پروگرام پر اثرات غیر یقینی ہیں۔ اگر تنصیب کو واقعی شدید نقصان پہنچا ہے، تو یہ ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو کئی سال پیچھے دھکیل سکتا ہے۔ تاہم، اگر زیر زمین تنصیبات برقرار ہیں، تو ایران ممکنہ طور پر جلد سرگرمیاں دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔ IAEA نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں “علم کی تسلسل” ختم ہو گیا ہے، جو مستقبل کی نگرانی کو مشکل بنا سکتا ہے۔

امریکا کے ساتھ مذاکرات کی صورتحال

حملوں کے بعد، ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کی صورتحال بھی اہم ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سی بی ایس کو دیے گئے انٹرویو میں امریکا کے ساتھ فوری مذاکرات شروع ہونے کا امکان مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں دوبارہ شامل ہونے کا فیصلہ اس بات سے مشروط ہوگا کہ امریکا اس دوران حملے نہ کرے، اور انہیں مزید وقت درکار ہے۔ دوسری طرف، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ مذاکرات جلد دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں، لیکن وائٹ ہاؤس نے واضح کیا کہ کوئی سرکاری بات چیت طے نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیل کی غزہ کے زیر قبضہ علاقوں سے انخلا کرنے کی آمادگی

کلیدی نکات

  • ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سی بی ایس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکی حملوں سے فردو جوہری تنصیب کو “سنگین اور بھاری نقصان” پہنچا ہے، لیکن نقصان کی مکمل حد واضح نہیں ہے۔
  • امریکی اور اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ تنصیب مکمل طور پر تباہ ہو گئی، جبکہ ایرانی حکام اور کچھ انٹیلی جنس رپورٹس نقصان کو محدود قرار دیتے ہیں۔
  • سیٹلائٹ تصاویر زمینی ڈھانچوں اور داخلے کے مقامات کو نقصان دکھاتی ہیں، لیکن زیر زمین تنصیبات کی حالت غیر یقینی ہے۔
  • متضاد رپورٹس کی وجہ سے نقصان کی شدت اور ایران کے جوہری پروگرام پر اس کے اثرات کے بارے میں غیر یقینی صورتحال ہے۔
  • ایران نے امریکا کے ساتھ فوری مذاکرات کا امکان مسترد کر دیا، جو خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے۔

نتیجہ

فردو جوہری تنصیب پر امریکی حملوں کے بارے میں معلومات متضاد ہیں، اور نقصان کی اصل حد ابھی تک واضح نہیں ہے۔ ایران نے نقصان کا اعتراف کیا ہے، لیکن اس کی شدت اور طویل مدتی اثرات پر بحث جاری ہے۔ بین الاقوامی برادری کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ سرکاری بیانات اور آزاد جائزوں پر نظر رکھے تاکہ ایران کے جوہری پروگرام کی موجودہ حالت کو سمجھا جا سکے۔

Frequently Asked Questions

What is the Fordow nuclear facility?

The Fordow Fuel Enrichment Plant, located near Qom, Iran, is an underground uranium enrichment facility built deep within a mountain to protect it from airstrikes. Revealed in 2009, it’s central to Iran’s nuclear program, which Iran claims is for peaceful energy production. However, some nations, including the US and Israel, suspect it supports nuclear weapons development, making it a focal point for international scrutiny and military targeting.

What happened during the US attacks on Fordow?

On June 22, 2025, the US conducted airstrikes, codenamed Operation Midnight Hammer, targeting Fordow, Natanz, and Isfahan nuclear sites. Seven B-2 stealth bombers dropped 14 Massive Ordnance Penetrator (MOP) bombs, weighing 30,000 pounds each, designed to destroy deeply buried targets. The operation aimed to disrupt Iran’s nuclear program, with Fordow as the primary target due to its fortification and enrichment activities.

How much damage did Fordow sustain?

Iran’s Foreign Minister Abbas Araghchi acknowledged “serious and heavy damage” to Fordow, but the extent remains unclear. US officials claim the facility was “obliterated,” while Iranian sources and some reports suggest only surface structures and tunnel entrances were hit. Satellite imagery shows craters and debris, but underground damage is uncertain, complicating assessments of the facility’s operational status.

مزید پڑھیں:  ایٹمی جنگ میں محفوظ رہنے والے دو ممالک کونسے ہیں؟

Why is Fordow significant to Iran’s nuclear program?

Fordow is critical due to its role in enriching uranium, potentially to near-weapons-grade levels. Its deep underground location makes it resistant to conventional attacks, designed to safeguard Iran’s nuclear capabilities. The facility’s secrecy until 2009 and its capacity for high-level enrichment raise concerns about Iran’s intentions, making it a strategic target for nations opposing its nuclear ambitions.

What are the conflicting reports about the damage?

US and Israeli officials assert Fordow was severely damaged or destroyed, potentially setting back Iran’s nuclear program by years. Conversely, Iranian officials claim the core facility remains intact, with only entrances affected, and key materials were evacuated beforehand. A leaked US report suggests moderate damage, estimating a setback of months, highlighting the uncertainty surrounding the true impact.

What do satellite images reveal about the strikes?

Satellite imagery from Maxar Technologies shows multiple craters, damaged tunnel entrances, and debris at Fordow, indicating surface-level destruction. Images also reveal pre-strike activity, like trucks and bulldozers, suggesting Iran may have attempted to protect or move materials. However, the condition of underground enrichment halls remains unclear, as satellite data cannot fully assess subsurface damage.

How have these attacks impacted Iran-US relations?

The strikes have heightened tensions, with Iran’s Foreign Minister rejecting immediate negotiations unless the US halts attacks. The US has expressed openness to talks, but no formal negotiations are scheduled. Iran’s threat to close the Strait of Hormuz and its accusations of US violations of international law further strain diplomatic prospects, risking escalation.

What are the implications for Iran’s nuclear program?

If Fordow sustained severe damage, Iran’s uranium enrichment capacity could be delayed significantly, potentially by years. However, if underground facilities remain functional, Iran might resume operations sooner. The IAEA warns that the “continuity of knowledge” about Iran’s program is disrupted, complicating future monitoring and increasing proliferation concerns.

How has the international community responded?

The UN and IAEA have expressed alarm, with Director General Rafael Grossi noting difficulties in assessing underground damage but confirming no off-site radiation. The UN Secretary-General called the strikes a dangerous escalation, urging a return to diplomacy. Iran’s allies condemn the attacks, while US and Israeli officials defend them as necessary to curb nuclear threats.

What are the potential long-term consequences?

The attacks could delay Iran’s nuclear ambitions or push it toward covert facilities, escalating regional tensions. Iran’s potential retaliation, such as closing the Strait of Hormuz, risks global economic disruption. Diplomatic efforts may stall, and increased IAEA monitoring will be crucial to assess Iran’s nuclear capabilities, with broader implications for Middle East stability.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *