اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Thu 7-August-2025AD 12 Safar 1447AH

ایران اور اسرائیل کی جنگ میں کس ملک کا کتنا نقصان ہوا؟

تعارف

13 جون 2025 کو اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی تنصیبات پر اچانک حملہ کیا، جس سے ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔ تاہم، ایران نے فوری اور مضبوط جوابی کارروائی کی، جس سے اسرائیل کو نمایاں نقصان پہنچا اور اس کی فوجی صلاحیت اور سفارتی حمایت کا مظاہرہ کیا۔ یہ مضمون تنازعہ کے نقصانات، شہادتوں، اور ایران کی کامیابیوں کا تفصیلی جائزہ پیش کرتا ہے، جو اسے اس تنازعہ میں فاتح بناتا ہے۔

ایران پر اسرائیلی حملوں کے نقصانات

اسرائیل کے حملوں سے ایران میں بھاری جانی اور مالی نقصان ہوا۔ ذرائع کے مطابق، 224 افراد شہید ہوئے، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈرز، جیسے میجر جنرل محمد باقری، جنرل حسین سلامی، اور کم از کم چھ جوہری سائنسدان شامل ہیں (The Guardian)۔ اسرائیلی حملوں نے ایران کے جوہری تنصیبات، جیسے نطنز جوہری مرکز اور اصفہان ریسرچ سینٹر، میزائل سائٹس، دفاع کی وزارت، اور تہران میں دو ایندھن کے ذخائر کو نقصان پہنچایا۔ ان حملوں سے ایران کی معاشی اور فوجی صلاحیت پر اثر پڑا، لیکن ایران نے اس کے باوجود مضبوط جوابی کارروائی کی۔

ایران کی جوابی کارروائی

ایران نے 13 جون 2025 کی شام کو اسرائیل پر 150 سے زائد بیلسٹک میزائل اور 100 سے زیادہ ڈرونز کے ساتھ بڑے پیمانے پر حملہ کیا (Wikipedia)۔ ان حملوں نے اسرائیل کے اہم اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں تل ابیب میں کریا فوجی اڈہ، ویزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، اور حیفا میں بازان آئل ریفائنری شامل ہیں۔ رہائشی علاقوں، جیسے بٹ یام، تمرا، رمت گان، اور رشون لیزیون میں بھی عمارات کو نقصان پہنچا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق، ان حملوں سے 18 افراد ہلاک اور 446 سے زائد زخمی ہوئے۔
ایران نے اپنے حملوں کو “نئے طریقے” سے انجام دینے کا دعویٰ کیا، جو تل ابیب اور حیفا جیسے شہروں کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا (Reuters)۔ یہ حملے اسرائیل کے جدید فضائی دفاعی نظام کے باوجود کامیاب رہے، جو ایران کی فوجی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:  بحیرہ احمر میں حوثیوں کا بحری جہاز پر حملہ، میجک سیز کو سمندر میں غرق کرنے کی ویڈیو جاری

اسرائیل کی دفاعی ناکامی

اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام نے ایران کے 270 سے زائد میزائلوں میں سے تقریباً 92 فیصد کو روک لیا، لیکن 22 میزائل اپنے اہداف تک پہنچنے میں کامیاب رہے (CBS News)۔ ان میزائلوں نے اسرائیل کے فوجی اڈوں، تیل کی تنصیبات، اور رہائشی علاقوں کو نقصان پہنچایا۔ یہ اسرائیل کے دفاع میں کمزوریوں کو ظاہر کرتا ہے اور ایران کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے اندر گہرائی تک حملہ کر سکتا ہے۔

ایران کی فوجی صلاحیت اور استقامت

ایران نے کئی دنوں تک اپنے حملوں کو جاری رکھا، جس سے اس کی فوجی تیاری اور استقامت کا پتہ چلتا ہے۔ ایرانی حکام نے دعویٰ کیا کہ ان کے حملوں نے اسرائیل کو نمایاں نقصان پہنچایا اور اس کی معاشی اور فوجی صلاحیت کو متاثر کیا (Al Jazeera)۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا، “صہیونی رژیم نے بڑی غلطی کی، ایک سنگین غلطی کی، اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔ خدا کی مدد سے، اس کے نتائج اس رژیم کو تباہ کر دیں گے” (X post)۔ یہ بیان ایران کے اعتماد اور اس کی فتح کے دعوے کو ظاہر کرتا ہے۔

عالمی حمایت اور سفارتی کامیابی

ایران کو متعدد ممالک اور عالمی تنظیموں سے سفارتی حمایت حاصل ہوئی۔ پاکستان، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، اٹلی، آرمینیا، اور قبرص کے وزرائے خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ سے رابطہ کر کے اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی (X post)۔ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے بھی اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کی۔ یہ حمایت اسرائیل کی تنہائی اور ایران کی سفارتی کامیابی کو ظاہر کرتی ہے۔
ایران نے مذاکرات سے انکار کر دیا جب تک کہ اسرائیل اپنے حملے بند نہ کرے، جو اس کے مضبوط موقف کو دکھاتا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اسرائیل کے حملوں کے جواب میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا (Al Jazeera

مزید پڑھیں:  پاکستان اور بھارت کے درمیان شملہ معاہدہ کیا ہے؟

نقصانات کا تقابلی جائزہ

مندرجہ ذیل جدول ایران اور اسرائیل میں ہونے والے نقصانات اور شہادتوں کا خلاصہ پیش کرتا ہے

نقصاناتزخمیشہادتیںملک
جوہری تنصیبات، میزائل سائٹس، نطنز جوہری مرکز، اصفہان ریسرچ سینٹر، دفاع کی وزارت، تہران میں دو ایندھن کے ذخائرمعلوم نہیں224 (90% شہری)ایران
کریا فوجی اڈہ، ویزمین انسٹی ٹیوٹ، بازان آئل ریفائنری، رہائشی عمارات (بٹ یام، تمرا، رمت گان، رشون لیزیون)446+18اسرائیل

نتیجہ

اگرچہ دونوں فریقین کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ایران کی جوابی کارروائی، اس کی فوجی صلاحیت، اور عالمی حمایت اسے اس تنازعہ میں فاتح بناتی ہے۔ ایران نے اسرائیل کے اہم اہداف کو نشانہ بنا کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا اور اسرائیل کے دفاع میں کمزوریوں کو بے نقاب کیا۔ ایرانی رہنماؤں کے بیانات اور عالمی حمایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے اس تنازعہ میں نہ صرف اپنا دفاع کیا بلکہ اسرائیل کو مستقبل کی جارحیت سے روکنے کے لیے ایک مضبوط پیغام دیا۔ یہ تنازعہ خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کر سکتا ہے، اور ایران کی استقامت اسے ایک مضبوط فریق کے طور پر پیش کرتی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *