تعارف
یمن کے حوثی باغیوں نے 7 جولائی 2025 کو بحیرہ احمر میں ایک اور بحری جہاز ‘ایٹرنٹی سی’ پر حملہ کیا اور اسے غرق کرنے کا دعویٰ کیا۔ یہ واقعہ یمن کے شہر حدیدہ کے جنوب مغرب میں تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیا۔ حوثیوں نے حملے کی ویڈیو جاری کی، جس میں جہاز کو غرق ہوتے دکھایا گیا ہے، لیکن اس کی آزادانہ تصدیق محدود ہے۔ اس حملے میں کم از کم چار کرو ممبران ہلاک ہوئے، جبکہ 14 کو بچا لیا گیا، اور کچھ لاپتہ یا مبینہ طور پر حوثیوں کے قبضے میں ہیں۔ یہ واقعہ بحیرہ احمر میں بحری سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور عالمی تجارت پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ (الجزیرہ)
واقعہ کی تفصیلات
‘ایٹرنٹی سی’ ایک بلک کیریئر جہاز تھا، جو لائبیریا کا جھنڈا لے کر جا رہا تھا اور یونانی کمپنی کے زیر انتظام تھا۔ جہاز پر 25 کرو ممبران تھے، جن میں 21 فلپائنی، ایک روسی، اور تین سیکورٹی اہلکار شامل تھے۔ حملہ 7 جولائی 2025 کو شروع ہوا اور 8 جولائی کو جہاز کے غرق ہونے تک جاری رہا۔ یہ واقعہ حدیدہ کے قریب بحیرہ احمر میں پیش آیا، جو عالمی تجارت کا ایک اہم راستہ ہے۔
حوثیوں نے حملے کے لیے بغیر پائلٹ کی کشتیوں، میزائلوں، چھوٹے ہتھیاروں، اور راکٹ پروپیلڈ گرنیڈز (آر پی جیز) کا استعمال کیا۔ حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا، جس کے دوران جہاز کو شدید نقصان پہنچا اور وہ مکمل طور پر اپنی پیش رفت کھو بیٹھا۔ 9 جولائی 2025 کو حوثیوں نے ایک ویڈیو جاری کی، جس میں مسلح افراد کو جہاز پر حملہ کرتے اور اسے غرق ہوتے دکھایا گیا۔ تاہم، جہاز کے غرق ہونے کی آزادانہ تصدیق ابھی تک محدود ہے، اور جہاز کی انتظامیہ نے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی۔ (بی بی سی)
کرو کا حال
‘ایٹرنٹی سی’ پر 25 کرو ممبران سوار تھے۔ اطلاعات کے مطابق، کم از کم چار کرو ممبران ہلاک ہوئے، جو جون 2024 کے بعد بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں میں ہونے والی پہلی ہلاکتیں ہیں۔ 10 جولائی 2025 تک، 14 کرو ممبران کو بچا لیا گیا، جن میں سے 10 کو ابتدائی طور پر اور چار کو 9 جولائی کی رات کو بچایا گیا۔ یورپی یونین کی نیول فورس آپریشن اسپائڈس نے بچاؤ آپریشن کی نگرانی کی، اور جبوتی کوسٹ گارڈ نے بھی اس میں تعاون کیا۔ تاہم، باقی کرو ممبران کا تاحال پتہ نہیں چل سکا، اور امریکی سفارتخانے نے الزام لگایا ہے کہ حوثیوں نے زندہ بچ جانے والے کچھ کرو ممبران کو اغوا کر لیا ہے۔ (نیوز ویک)
معلومات | تفصیل |
---|---|
ایٹرنٹی سی | جہاز کا نام |
لائبیریا | جھنڈا |
یونانی کمپنی | آپریٹر |
پچیس لوگ (21 فلپائنی، 1 روسی، 3 سیکورٹی اہلکار) | کرو کی تعداد |
کم از کم 4 | ہلاکتیں |
چودہ لوگ (10 ابتدائی، 4 بعد میں) | بچائے گئے |
باقی کرو ممبران، کچھ مبینہ طور پر حوثیوں کے قبضے میں | لاپتہ/اغوا |
بغیر پائلٹ کشتیاں، میزائل، آر پی جیز، چھوٹے ہتھیار | حملے کا طریقہ |
حوثیوں کے دعوے اور ویڈیو
حوثیوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کی اور دعویٰ کیا کہ ‘ایٹرنٹی سی’ اسرائیل کی طرف جا رہا تھا، جو ان کے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے ایجنڈے کے مطابق تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کرو ممبران کو بچایا اور انہیں طبی امداد فراہم کی، اور انہیں محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ تاہم، امریکی سفارتخانے نے ان دعووں کی تردید کی اور کہا کہ حوثیوں نے زندہ بچ جانے والے کرو ممبران کو اغوا کیا ہے۔ جاری کردہ ویڈیو میں مسلح حوثیوں کو جہاز پر حملہ کرتے اور دھماکوں کے بعد جہاز کو غرق ہوتے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو کی صداقت کی آزادانہ تصدیق نہیں ہوئی، اور ماضی میں حوثیوں کے اس طرح کے دعوے بعض اوقات مبالغہ آمیز ثابت ہوئے ہیں۔ (رائٹرز)
عالمی ردعمل
عالمی برادری نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ یورپی یونین کی نیول فورس آپریشن اسپائڈس نے بچاؤ آپریشنز میں کلیدی کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں 14 کرو ممبران کو بچایا گیا۔ امریکی سفارتخانے نے حوثیوں پر الزام لگایا کہ وہ زندہ بچ جانے والے کرو ممبران کو اغوا کر کے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں، اور انہوں نے فوری طور پر کرو کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ فلپائن کی حکومت نے بھی اپنے 21 شہریوں کی حفاظت کے لیے تشویش کا اظہار کیا۔ بحری سلامتی کے اداروں، جیسے کہ ڈیپلوس اور ایمبری، نے بھی اس واقعے کی رپورٹنگ کی اور بچاؤ کے جاری آپریشنز کی حمایت کی۔
پس منظر اور اثرات
یہ حملہ حوثیوں کی نومبر 2023 سے جاری مہم کا حصہ ہے، جس میں انہوں نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے نام پر بحیرہ احمر اور عدن کی خلیج میں تقریباً 70 سے 100 بحری جہازوں پر حملے کیے ہیں۔ حوثیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیل سے منسلک جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں، لیکن ‘ایٹرنٹی سی’ کا اسرائیل سے کوئی واضح تعلق نہیں تھا۔ بحیرہ احمر عالمی تجارت کا ایک اہم راستہ ہے، جو سالانہ تقریباً ایک ٹریلین ڈالر کی تجارت کو سنبھالتا ہے۔ ان حملوں نے جہازوں کو افریقہ کے گرد طویل راستوں سے گزرنے پر مجبور کیا ہے، جس سے شپنگ کے اخراجات اور عالمی سپلائی چینز پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
اس حملے نے بحری سلامتی کے حوالے سے عالمی تشویش کو مزید بڑھا دیا ہے۔ کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں، جیسے کہ یورپی یونین اور آپریشن پراسپریٹی گارڈین، اس علاقے میں بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، لیکن حوثیوں کے حملوں کی شدت اور تعداد نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔ (الجزیرہ)
اختتام
‘ایٹرنٹی سی’ پر حملہ بحیرہ احمر میں بحری سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور عالمی تجارت پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ کم از کم چار ہلاکتوں اور کرو ممبران کے مبینہ اغوا کے ساتھ، یہ واقعہ حوثیوں کی جارحانہ حکمت عملی کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔ عالمی برادری کو اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مزید موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بحیرہ احمر میں بحری راستوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
20250708-UKMTO_WARNING_INCIDENT_027-25-UPDATE 003https://t.co/yo0ifPJbtT#MaritimeSecurity #MarSec pic.twitter.com/7VTJBPT8Tt
— UKMTO Ops Centre (@UK_MTO) July 9, 2025
FAQs on the Houthi Attack on the Eternity C Ship in the Red Sea
What happened to the Eternity C Ship in the Red Sea?
On July 7, 2025, Yemen’s Houthi rebels attacked the bulk carrier Eternity C Ship in the Red Sea, approximately 100 km southwest of Hodeidah, Yemen. The ship, flagged under Liberia and operated by a Greek company, was sunk, with the Houthis releasing a video claiming to show the attack and sinking. At least four crew members were killed, 14 were rescued, and some remain missing or allegedly held by the Houthis.
Who were the crew members on the Eternity C Ship, and what is their status?
The Eternity C Ship had 25 crew members, including 21 Filipinos, one Russian, and three security personnel. As of July 10, 2025, four crew members were confirmed dead, 14 were rescued (10 initially and four later), and the remaining crew are either missing or allegedly kidnapped by the Houthis, according to the U.S. Embassy.
How did the Houthis attack the Eternity C Ship?
The Houthis used unmanned boats, missiles, small arms, and rocket-propelled grenades (RPGs) in a prolonged attack starting on July 7 and continuing until the ship sank on July 8, 2025. The Houthis released a video showing armed fighters attacking the vessel and its subsequent sinking, though independent verification of the video remains limited.
Why did the Houthis target the Eternity C Ship?
The Houthis claimed the Eternity C Ship was heading to Israel, aligning with their campaign in solidarity with Palestinians. However, no clear evidence links the ship to Israel. The Houthis have targeted numerous vessels in the Red Sea since November 2023, disrupting global trade routes.
What has been the international response to the attack?
The international community, including the European Union’s Naval Force Operation Aspides, condemned the attack and coordinated rescue efforts, saving 14 crew members. The U.S. Embassy accused the Houthis of kidnapping surviving crew members and demanded their release. The Philippines expressed concern for its 21 citizens, and maritime security organizations like Dryad and Ambrey supported ongoing rescue operations.