امت مسلمہ کی بیداری: ایمان، غیرت اور جہاد
تعارف
موجودہ عالمی حالات میں، جہاں اسرائیل اپنی سرگرمیوں کو بڑھا رہا ہے اور عالمی طاقتیں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، امت مسلمہ کو اپنی غیرت اور ایمان کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو ہر مسلمان ملک اور امت تک اثر انداز ہو رہی ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ تعلقات ہمیں مکمل تحفظ نہیں دے سکتے۔ علامہ اقبال نے اپنے کلام میں اس حقیقت کو یوں بیان کیا:
دل سوز سے خالی ہے، نگہ پاک نہیں ہے!
پھر اس میں عجب کیا کہ تو بے باک نہیں ہے
(اقبال کی غزل)
یہ اشعار ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ایمان اور جذبہ کے بغیر ہم بہادری اور عزت کے ساتھ کھڑے نہیں ہو سکتے۔ یہ بلاگ امت مسلمہ کی موجودہ صورتحال، تاریخی مثالیں، جہاد کی اہمیت، اور شہادت کی روح پر روشنی ڈالتا ہے، جو علامہ اقبال کے کلام اور تاریخی واقعات سے مستنبط ہے۔
سربراہ تحریک لبیک پاکستان امیر محترم حافظ سعد حسین رضوی
ڈاکٹر عبدالقدیر کے بنائے ہوئے غوری، ابدالی اور شاہین میزائل کے ٹیسٹ کرنے کا وقت آگیا ہے جہاں ہمارا ہمسایہ ملک ایران اپنے میزائل چلا رہا ہے ان کو یہ بھی دو یہ بھی تل ابیب پر چلا دیں گے
سچا مومن کون ہے؟
سچا مومن وہ نہیں جو امریکہ یا اسرائیل جیسے ممالک کے ساتھ اتحاد کرتا ہے یا ان کے اسلحے پر انحصار کرتا ہے۔ سچا مومن وہ ہے جو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی طرح ایمان اور بہادری کا مظاہرہ کرتا ہے۔ جب دشمن نے حضرت خالد کو دھمکی دی کہ وہ ان کا محاصرہ کر لیں گے، تو انہوں نے نہایت اطمینان سے فرمایا: “الحمدللہ، چلو، اپنا کام کرو، ہم نماز کی تیاری کرتے ہیں۔” یہ ایمان کی طاقت ہے جو مومن کو نڈر بناتی ہے۔
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ، جو امیر المجاہدین کہلاتے ہیں، نے اپنی زندگی میں کبھی خوف کو اپنے ایمان پر غالب نہیں آنے دیا۔ جب دشمن کی فوجوں نے دھمکی دی، تو انہوں نے اپنے ایمان کی بدولت نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ فتح حاصل کی۔ یہ ہر مومن کے لیے ایک عظیم مثال ہے کہ ایمان اور غیرت کے بغیر کوئی بھی کامیابی ممکن نہیں۔
بوسنیائی مسلمانوں کی استقامت
بوسنیائی مسلمانوں کی تاریخ ہر مومن کے لیے ایک روشن مثال ہے۔ یورپ میں انہوں نے شدید مظالم کا سامنا کیا، لیکن انہوں نے اپنے ایمان کو کبھی نہیں چھوڑا۔ دشمن نے ان سے کلمہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا، لیکن انہوں نے کہا: “ہم سب کچھ برداشت کر لیں گے، لیکن کلمہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں چھوڑیں گے۔” ان کی یہ استقامت ہمیں سکھاتی ہے کہ ایمان کی طاقت ہر مشکل حالات میں ہمارا ساتھ دیتی ہے۔
یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سچا مومن وہ ہے جو مشکل حالات میں بھی اپنے دین پر قائم رہتا ہے۔ بوسنیائی مسلمانوں نے ثابت کیا کہ ایمان کی بدولت کوئی بھی طاقت انہیں جھکا نہیں سکتی۔
جہاد: اسلام کی معیشت
علامہ اقبال نے فرمایا
عالم ہے فقط مومنِ جانباز کی میراث
(اقبال کی غزل)
یہ شعر ہمیں بتاتا ہے کہ دنیا صرف اس مومن کی ہے جو جانباز ہو، جو اپنے ایمان اور غیرت کے ساتھ کھڑا ہو۔ جہاد اسلام کی سب سے بڑی معیشت ہے۔ جب سے امت نے جہاد کو ترک کیا، اس کی معیشت، تہذیب، اور تمدن کمزور ہو گئے۔ جہاد کا مطلب صرف جنگ نہیں، بلکہ یہ حق کے لیے کھڑے ہونے، ظلم کے خلاف آواز اٹھانے، اور ایمان کی حفاظت کا جذبہ ہے۔
تاریخی واقعات جیسے جنگ تبوک ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ جب رومی فوجوں نے مدینہ کے سرحدات پر حرکت کی، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے غلاموں کو لے کر تبوک کی گرمی اور صحرا میں قدم رکھا۔ یہ ایمان کی طاقت تھی جس نے امت کو فتح دلائی۔ آج بھی ہمیں اسی جذبے کی ضرورت ہے۔
شہادت کی روح
شہادت مومن کا مقصود ہے، نہ کہ مال و دولت یا دنیاوی فتوحات۔ علامہ اقبال نے کہا
کہ ادھر ڈوبے ادھر نکلے، ادھر ڈوبے ادھر نکلے
یہ شعر ہمیں بتاتا ہے کہ اگر ایک سائنسدان یا رہنما شہید ہوتا ہے، تو اللہ تعالیٰ دس اور پیدا کر دیتا ہے۔ شہادت کی روح امت کو ہمیشہ زندہ رکھتی ہے۔ جب دشمن نے ایران کے سائنسدانوں کو شہید کیا، تو کیا امت ہار گئی؟ نہیں، کیونکہ ایمان کی بدولت ہر شہید کے بعد نئے مجاہد پیدا ہوتے ہیں۔
یہ ایمان کی طاقت ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ موت سے ڈرنے والا مومن نہیں ہو سکتا۔ جیسا کہ بوسنیائی مسلمانوں نے کہا: “تم شراب کو پسند کرتے ہو، ہم موت کو پسند کرتے ہیں۔” یہ جذبہ ہر مومن کے دل میں ہونا چاہیے۔
تاریخی مثالیں: جنگ یرموک
جنگ یرموک میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بہادری سے دشمن کے لشکر کو الٹ دیا۔ چھبی صفوں سے اٹھائی صفوں تک، انہوں نے دشمن کو پیچھے دھکیل دیا۔ یہ ایمان کی طاقت تھی جو انہیں فتح دلاتی رہی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک کی برکت سے انہوں نے ہر مشکل حالات میں کامیابی حاصل کی۔
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ایمان اور اتحاد کے ساتھ کوئی بھی دشمن ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ آج کے جرنیلوں کو چاہیے کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک کی برکت سے اپنی ٹوپیوں کو سجائیں اور ایمان کے ساتھ میدان میں اتریں۔
امت کے لیے دعوت عمل
امت مسلمہ کو اپنے ایمان اور غیرت کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔ جیسا کہ علامہ اقبال نے فرمایا
مومن نہیں جو صاحبِ لولاک نہیں ہے
(اقبال کی غزل)
ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جو مومن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے خالی ہے، وہ سچا مومن نہیں ہو سکتا۔ ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنا ہوگا اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا۔
نتیجہ اور دعا
امت مسلمہ کو آج اتحاد اور ایمان کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور سنت پر عمل کرتے ہوئے کفر کے مقابلے میں ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت عطا فرمائے، ہمیں اتحاد کی توفیق دے، اور اسلام کو نشاۃ ثانیہ عطا فرمائے۔ آمین۔
تفصیل | موضوع |
---|---|
ایمان اور غیرت کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ | علامہ اقبال کا کلام |
بہادری اور ایمان کی عظیم مثال۔ | حضرت خالد بن ولید |
استقامت اور ایمان کی طاقت کی مثال۔ | بوسنیائی مسلمان |
اسلام کی معیشت اور تہذیب کا بنیادی ستون۔ | جہاد |
مومن کا مقصود اور امت کی طاقت۔ | شہادت |