اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Wed 6-August-2025AD 11 Safar 1447AH

غزہ تنازعہ: اکتوبر 2023 سے جون 2025 تک نقصانات اور شہادتوں کا جائزہ

غزہ تنازعہ: اکتوبر 2023 سے جون 2025 تک نقصانات اور شہادتوں کا جائزہ

تعارف

7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے، جسے آپریشن طوفان الاقصیٰ کہا گیا، نے غزہ کی پٹی اور جنوبی اسرائیل میں ایک شدید مسلح تنازعہ کو جنم دیا۔ یہ جنگ اسرائیلی-فلسطینی تنازعہ کا حصہ ہے، جو خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے۔ اس تنازعہ نے غزہ میں بے مثال تباہی اور انسانی بحران کو جنم دیا، جس کے اثرات فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں پر پڑے ہیں۔ اس مضمون میں ہم اکتوبر 2023 سے جون 2025 تک کے عرصے میں ہونے والی شہادتوں اور نقصانات کا جائزہ لیں گے، جو کہ معتبر ذرائع جیسے کہ غزہ کی وزارت صحت، اقوام متحدہ، اور دیگر رپورٹس پر مبنی ہے۔

شہادتیں

فلسطینی شہادتیں

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے 11 جون 2025 تک، غزہ میں 55,720 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں (بی بی سی اردو)۔ ان میں آدھے سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ لانسیٹ کے ایک مطالعے کے مطابق، جون 2024 تک 64,260 اموات صرف جسمانی زخموں سے ہوئیں، اور بالواسطہ اموات (جیسے بھوک یا بیماری سے) شامل کرنے پر یہ تعداد 70,000 سے تجاوز کر سکتی ہے۔ مزید برآں، 14,222 افراد لاپتہ ہیں جنہیں شہید سمجھا جا رہا ہے، جس سے کل تعداد 69,429 سے زائد ہو جاتی ہے (ویکیپیڈیا)۔ حالیہ رپورٹس، جیسے کہ مرکز اطلاعات فلسطین، بتاتی ہیں کہ صرف 18 مارچ 2025 سے جون 2025 تک 4,924 فلسطینی شہید اور 15,780 زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں:  صیہونی اور مسلمانوں کا ابراہم اتحاد: غزہ کے لیے امن کی کوشش

اسرائیلی شہادتیں

7 اکتوبر 2023 کے حملے میں، حماس کی جانب سے 1,200 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے، جو اسرائیل کی تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز دن تھا (ویکیپیڈیا)۔ اس کے بعد کی لڑائی میں، کل ہلاکتوں کی تعداد 1,706 تک پہنچی (بی بی سی)۔ اسرائیلی فوج کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا، اور ایکسپریس کے مطابق، 10,000 سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔

دیگر متاثرین

اس تنازعہ میں 180 صحافی، 120 ماہرین تعلیم، اور 224 سے زائد امدادی کارکن (جن میں 179 اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ملازمین شامل ہیں) شہید ہوئے۔ یہ اعداد و شمار اس تنازعہ کی شدت اور اس کے وسیع اثرات کو ظاہر کرتے ہیں۔

نقصانات

بنیادی ڈھانچے کی تباہی

غزہ میں تباہی کی سطح بے مثال ہے۔ بی بی سی اردو کے مطابق، غزہ کی پٹی کی 60% عمارتیں متاثر ہوئی ہیں، جن میں سے بہت سی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ رہائشی یونٹس کا 90% سے زائد حصہ نقصان کا شکار ہے، جس میں 160,000 یونٹس مکمل طور پر تباہ اور 276,000 جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ نومبر 2023 تک، 200,000 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا تھا (بی بی سی اردو)، اور یہ تعداد 2025 تک بڑھ گئی۔

تعلیمی اور ثقافتی نقصانات

اقوام متحدہ غزہ کا تعلیمی و ثقافتی ڈھانچہ تباہ کرنا اسرائیل کا ممکنہ جنگی جرم، تحقیقاتی کمیشن. 10 جون 2025 امن اور سلامتی … کمیشن کی سربراہ نیوی پلائے نے …) کے مطابق، غزہ کے 90% سے زائد سکول اور یونیورسٹیاں تباہ ہو چکی ہیں، جس سے 658,000 بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔ 50% سے زائد مذہبی اور ثقافتی مقامات کو نقصان پہنچا یا تباہ کیا گیا، جو جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، المغراقہ میں الازہر یونیورسٹی کا ایک حصہ اسرائیلی فوج نے کنیسہ کے طور پر استعمال کیا۔

مزید پڑھیں:  یہودیوں کے ایام سوگ کا آغاز، خاموش ماتم گاہ

معاشی نقصانات

جنگ کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصانات کا تخمینہ 18.5 ارب ڈالر ہے، جو 2022 میں غزہ کی مجموعی قومی پیداوار سے سات گنا زیادہ ہے (بی بی سی اردو)۔ 2024 کے پہلے سہ ماہی میں غزہ کی معیشت 86% سکڑ گئی، اور بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں 250% اضافہ ہوا۔ اگر موجودہ پابندیاں برقرار رہیں، تو معیشت کو 2022 کی سطح پر بحال کرنے میں 350 سال لگ سکتے ہیں۔

انسانی بحران

غزہ کی تقریباً پوری آبادی، یعنی 22 لاکھ افراد، بے گھر ہو چکے ہیں۔ 1.8 ملین افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، اور 133,000 کو فاقہ کشی کا سامنا ہے (بی بی سی اردو)۔ صرف 18 ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں، اور امدادی ٹرکوں کی تعداد روزانہ 50 ہے، جبکہ 300 کی ضرورت ہے۔ المواسی انسانی زون، جو پہلے 72 مربع کلومیٹر تھا، اب 7 مربع کلومیٹر تک محدود ہو گیا ہے، جہاں 1.2 ملین سے زائد افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

حالیہ پیش رفت

جنوری 2025 میں، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ منظور ہوا، جس کے تحت غزہ سے اسرائیلی انخلا اور قیدیوں کی رہائی شامل ہے (ویکیپیڈیا)۔ تاہم، مارچ 2025 میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد حملے دوبارہ شروع ہوئے، جس سے مزید شہادتیں اور تباہی ہوئی۔

نتیجہ

غزہ تنازعہ نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے لیے بھاری جانی و مالی نقصانات کیے ہیں، لیکن غزہ کی پٹی سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ شہادتوں کی تعداد، بنیادی ڈھانچے کی تباہی، اور انسانی بحران اس تنازعہ کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔ عالمی برادری کو فوری جنگ بندی، امداد کی فراہمی، اور بحالی کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ غزہ کے لوگوں کو ریلیف مل سکے اور خطے میں امن کی راہ ہموار ہو۔

مزید پڑھیں:  Israel allows aid into Gaza, but the UN says it is not enough to prevent famine - اسرائیل نے غزہ میں امداد کی اجازت دی، لیکن اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ قحط کو روکنے کے لیے یہ کافی نہیں ہے۔

اعداد و شمار کی جدول

تعدادتفصیلاتزمرہ
(70,000+ لاپتہ سمیت)55,720 غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے 11 جون 2025 تکفلسطینی شہادتیں
1,706سات اکتوبر 2023 سے جون 2025 تکاسرائیلی جہنم واصل
126,227+فلسطینی زخمی، زیادہ تر غزہ میںزخمی
بائیس لاکھغزہ کی تقریباً پوری آبادیبے گھر
160,000مکمل طور پر تباہتباہ شدہ رہائشی یونٹس
276,000رہائشی یونٹس جو نقصان کا شکار ہوئےجزوی طور پر متاثرہ یونٹس
تقریباََ 18.5 ارب ڈالرجنگ کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہمعاشی نقصانات
تقریباََ1.8 ملینشدید غذائی عدم تحفظ کا شکار افرادغذائی عدم تحفظ
133,000افراد جو فاقہ کشی کا شکار ہیںفاقہ کشی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *