اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Wed 6-August-2025AD 11 Safar 1447AH

ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد پہلی بار صیہونی طیاروں کا یمن میں بڑا فضائی حملہ

ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد پہلی بار صیہونی طیاروں کا یمن میں بڑا فضائی حملہ

تعارف

اسرائیلی فوج نے 7 جولائی 2025 کو یمن میں حوثی کے زیر قبضہ اہم تنصیبات پر فضائی حملوں کا آغاز کیا۔ یہ حملے الحدیدہ، راس عیسیٰ، صلیف بندرگاہوں اور راس قطیب پاور پلانٹ کو نشانہ بناتے ہوئے کیے گئے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر مسلسل میزائل حملوں کے جواب میں کی گئی، جو اکتوبر 2023 سے جاری ہیں۔ حوثیوں نے فوری طور پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر دو بیلسٹک میزائل داغے، جس سے اسرائیل میں خطرے کے سائرن بجے اور شہری پناہ گاہوں کی طرف بھاگے۔ یہ واقعات مشرق وسطیٰ میں جاری تناؤ کا ایک اور مظہر ہیں، جو خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین چیلنجز پیش کر رہے ہیں۔ (الجزیرہ)

اسرائیلی فضائی حملوں کی تفصیلات

حملوں کی تاریخ اور اہداف

اسرائیلی فوج نے 7 جولائی 2025 کی صبح اعلان کیا کہ اس نے یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول اہم تنصیبات پر فضائی حملے کیے۔ حملوں کے اہداف میں شامل تھے

  • الحدیدہ بندرگاہ: بحیرہ احمر کے کنارے واقع یمن کی سب سے اہم بندرگاہ، جو حوثیوں کے کنٹرول میں ہے۔
  • راس عیسیٰ اور صلیف بندرگاہیں: یہ بندرگاہیں بھی بحیرہ احمر کے ساحلی علاقوں میں واقع ہیں اور حوثیوں کے فوجی اہداف کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔
  • راس قطیب پاور پلانٹ: الحدیدہ کے قریب واقع یہ پاور پلانٹ علاقے کی بجلی کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہے۔
  • گلیکسی لیڈر جہاز: یہ کارگو جہاز، جسے حوثیوں نے نومبر 2023 میں قبضے میں لیا تھا، مبینہ طور پر ریڈار سسٹم کے ساتھ استعمال ہو رہا تھا اور اسے بھی نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیلی فوج نے ان حملوں کے لیے ایف-16 جنگی طیاروں کا استعمال کیا اور حملوں کی ویڈیوز بھی جاری کیں، جن میں اہداف پر بمباری کے مناظر دکھائے گئے۔ اسرائیلی فوج کے عربی ترجمان، اویچائی ادرائی نے حملوں سے قبل مقامی وقت کے مطابق انخلاء کی وارننگ جاری کی تھی تاکہ شہری نقصانات سے بچا جا سکے۔ (ڈی ڈبلیو)

اسرائیل کے یمن پر نئے فضائی حملے، حوثیوں کی جوابی کارروائی

حملوں کی وجوہات

اسرائیلی فوج کے مطابق، یہ حملے حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے بیلسٹک میزائل حملوں کے جواب میں تھے، جو ایران کے ساتھ جنگ بندی کے بعد بھی جاری رہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ حوثیوں کی کارروائیاں اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، اور ان حملوں کا مقصد حوثیوں کی فوجی صلاحیت کو کمزور کرنا تھا۔

مزید پڑھیں:  Cambodia seeks Pakistan's help to prevent border dispute with Thailand - کمبوڈیا نے تھائی لینڈ کے ساتھ سرحدی تنازع روکنے کے لیے پاکستان سے مدد مانگ لی
معلوماتتفصیل
سات جولائی 2025حملوں کی تاریخ
الحدیدہ، راس عیسیٰ، صلیف بندرگاہیں، راس قطیب پاور پلانٹ، گلیکسی لیڈر جہازاہداف
ایف-16 جنگی طیارےاستعمال شدہ طیارے
حوثیوں کے اسرائیل پر میزائل حملوں کا جوابوجہ

نقصانات

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں الحدیدہ شہر میں بجلی کی فراہمی شدید متاثر ہوئی کیونکہ راس قطیب پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ حملوں کے بعد شہر میں بلیک آؤٹ کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ تاہم، فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ حوثیوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے فضائی دفاع نے اسرائیلی حملوں کو ناکام بنایا اور کوئی قابل ذکر مادی یا جانی نقصان نہیں ہوا۔ (مرکز اطلاعات فلسطین)

حوثیوں کے سیاسی دفتر کے رکن، محمد الفرحا نے ایک بیان میں کہا کہ یمنی بندرگاہوں، بجلی گھروں اور دیگر شہری تنصیبات کو نشانہ بنانا شہریوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے اور اس کا فوجی کارروائیوں سے کوئی تعلق نہیں۔ تاہم، آزاد ذرائع سے نقصانات کی مکمل تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئیں، اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے نقصانات کے جائزے کی رپورٹس کا انتظار ہے۔

نقصان کی تفصیلاتعلاقہ
بجلی کی بندش، پاور پلانٹ پر حملہالحدیدہ
بندرگاہوں پر بمباری، نقصانات کی تفصیلات غیر واضحراس عیسیٰ، صلیف
ریڈار سسٹم کو نشانہ بنایا گیاگلیکسی لیڈر جہاز
فوری طور پر کوئی اطلاع نہیںجانی نقصان

حوثیوں کی جوابی کارروائی

حوثیوں نے اسرائیلی حملوں کے چند گھنٹوں بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر دو بیلسٹک میزائل داغے۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ انہوں نے میزائلوں کو روکنے کی کوشش کی، اور فی الحال نتائج کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسرائیل کے جنوبی مغربی کنارے کے کئی علاقوں میں خطرے کے سائرن بجے، اور شہریوں کو پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت کی گئی۔

مزید پڑھیں:  Mufti Muneeb-ur-Rehman's position on Abraham Accords - ابراہیمی معاہدے پر مفتی منیب الرحمن کا موقف

یمنی مزاحمت (انصار اللہ) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا: “غزہ تنہا نہیں ہے، اور یمن اپنے زخموں پر خاموش نہیں بیٹھے گا۔ صیہونی دشمن کو پناہ گاہوں کی تلاش کرنی پڑے گی کیونکہ غزہ اور یمن پر حملہ کرنے والوں کو سکون سے سونے نہیں دیا جائے گا۔” یہ بیان حوثیوں کے اس موقف کی عکاسی کرتا ہے کہ ان کی کارروائیاں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا شکار لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے ہیں۔ (امت)

معلوماتتفصیل
دو بیلسٹک میزائلمیزائل کی تعداد
اسرائیل کے مرکزی علاقےہدف
میزائلوں کو روکنے کی کوشش، خطرے کے سائرناسرائیلی ردعمل
فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی، اسرائیلی جارحیت کا جوابحوثی بیان

پس منظر

یمن کے حوثی باغی، جو ایران کی حمایت یافتہ ہیں، اکتوبر 2023 سے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کر رہے ہیں۔ یہ حملے غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے جواب میں کیے جا رہے ہیں، جہاں حوثی فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اسرائیل نے بھی وقتاً فوقتاً یمن میں حوثی اہداف پر حملے کیے ہیں، جن میں مئی 2025 میں الحدیدہ بندرگاہ پر بمباری شامل ہے۔

اسرائیل کا غزہ اور لبنان کے بعد یمن کی بندرگاہ پر بڑا فضائی حملہ، 4افراد شہید

اسرائیل اور حوثیوں کے درمیان یہ تنازعہ ایران-اسرائیل پراکسی جنگ کا حصہ ہے، جہاں حوثیوں کو ایران سے ہتھیار اور تربیت ملنے کا الزام ہے، جسے تہران مسترد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، بحیرہ احمر میں حوثیوں کی جانب سے کمرشل جہازوں پر حملوں نے بھی عالمی تشویش کو جنم دیا ہے، جس کے جواب میں اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے فوجی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ (ای ٹی وی بھارت)

اختتام

اسرائیل کے یمن پر تازہ فضائی حملے اور حوثیوں کی جوابی کارروائی مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کا ایک اور مظہر ہیں۔ یہ واقعات خطے میں امن و استحکام کے لیے سنگین چیلنجز پیش کر رہے ہیں، خاص طور پر جبکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات بھی جاری ہیں۔ حوثیوں کا فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا دعویٰ اور اسرائیل کا حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا اس تنازعہ کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے اس صورتحال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے، اور نقصانات کے مکمل جائزے کے لیے مزید رپورٹس کا انتظار ہے۔

مزید پڑھیں:  امریکی حملوں کے بعد ایران کا یورینیم کہاں ہے؟

FAQs on Israel’s Airstrikes in Yemen (July 2025)

What prompted Israel’s airstrikes on Yemen in July 2025?

Israel launched airstrikes on July 7, 2025, targeting Houthi-controlled sites in Yemen, including Al Hudaydah, Ras Issa, Salif ports, and Ras Qatib power plant, in response to Houthi ballistic missile attacks on Israel. These attacks, ongoing since October 2023, are seen as a threat to Israel’s national security. The Israeli military aimed to weaken Houthi military capabilities, which they claim are supported by Iran, escalating regional tensions.

What were the specific targets of the Israeli airstrikes?

The Israeli Air Force struck key Houthi-controlled infrastructure, including Al Hudaydah port, a major hub for food and aid; Ras Issa and Salif ports, used for military purposes; Ras Qatib power plant, disrupting electricity; and the Galaxy Leader ship, hijacked by Houthis in 2023, allegedly used for maritime surveillance. Approximately 20 fighter jets dropped 50 munitions to disrupt Houthi operations and their economic resources.

How did the Houthis respond to the Israeli airstrikes?

Hours after the Israeli strikes on July 7, 2025, the Houthis retaliated by launching two ballistic missiles targeting central Israel. The Israeli military attempted to intercept them, with results under review. Air raid sirens sounded in southern West Bank settlements, urging civilians to seek shelter. The Houthis claimed their actions were in solidarity with Palestinians, vowing continued attacks until Israel halts its aggression in Gaza.

What were the reported impacts of the airstrikes on Yemen?

The airstrikes caused significant disruption, particularly in Al Hudaydah, where the Ras Qatib power plant’s destruction led to widespread blackouts. Houthi media reported no significant casualties, though independent verification is pending. The strikes targeted civilian infrastructure like ports, critical for humanitarian aid, raising concerns about exacerbating Yemen’s humanitarian crisis. International organizations are awaiting detailed damage assessments to evaluate the full impact.

How do these airstrikes fit into the broader Middle East conflict?

The airstrikes reflect ongoing tensions in the Israel-Houthi conflict, part of the broader Iran-Israel proxy war. The Houthis, backed by Iran, have targeted Israel since October 2023 in solidarity with Palestinians amid the Gaza conflict. Israel’s actions, alongside U.S. and UK strikes, aim to deter Houthi attacks on Israel and Red Sea shipping, but risk escalating regional instability, complicating peace efforts.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *