اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Thu 14-August-2025AD 19 Safar 1447AH

نبی ﷺ کے زمانے سے قیامت تک نبوت کے جھوٹے داویدار

قیامت کی نشانیاں: جھوٹے نبیوں کی داستان

تعارف

السلام عليكم ورحمۃ الله وبركاتہ

قیامت کی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی جھوٹے نبیوں کا ظہور ہے۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

“میری امت میں 30 جھوٹے نبی اٹھیں گے، ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔”
(سنن ابی داؤد، حدیث 4252)

یہ مضمون دو بدنام جھوٹے نبیوں، مسیلمہ کذاب اور سجاح بنت الحارث، کی کہانیوں پر روشنی ڈالتا ہے، جو ابتدائی اسلامی تاریخ میں فتنہ کا باعث بنے۔ ہم ان کی کہانیوں کو قرآن مجید اور احادیث کی روشنی میں دیکھیں گے اور اس سے حاصل ہونے والے اسباق پر غور کریں گے۔

جھوٹے نبیوں کی حقیقت

قرآن مجید واضح طور پر اعلان کرتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں

“مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ۫ وَخَاتَمُ النَّبِیّٖنَ ۟”
(سورہ الاحزاب، 33:40)

یہ آیت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اس کے علاوہ، حدیث میں جھوٹے نبیوں کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے

“قیامت سے پہلے 30 جھوٹے اٹھیں گے، ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔”
(صحیح بخاری، حدیث 422)

یہ احادیث ہمیں جھوٹے دعووں سے ہوشیار رہنے کی تلقین کرتی ہیں۔

مسیلمہ کذاب

پس منظر

مسیلمہ کذاب بنو حنیفہ قبیلے کا رہنما تھا۔ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہی نبوت کا دعویٰ کیا۔ وہ مدینہ منورہ آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی، لیکن ایمان لانے کے بعد مرتد ہو گیا۔ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خط لکھا

“مسیلمہ، اللہ کا رسول، محمد، اللہ کے رسول کو سلام۔ میں تمہارے ساتھ شریک ہوں، زمین کا آدھا حصہ ہمارا اور آدھا قریش کا ہے، لیکن قریش ظلم کر رہے ہیں۔”
(تاریخ الطبری)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیا

“محمد، اللہ کا رسول، مسیلمہ جھوٹے کو سلام۔ جو ہدایت پر چلتا ہے، اس پر سلام۔ زمین اللہ کی ہے، وہ اسے اپنے بندوں میں سے جسے چاہے دے دیتا ہے۔”
(تاریخ الطبری)

جھوٹے دعوے اور فتنہ

مسیلمہ نے اپنے قبیلے کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹے آیات بنائیں۔ اس نے شراب اور زنا کو حلال قرار دیا اور نماز کی فرضیت ختم کر دی۔ اس نے ایک جھوٹی کتاب بھی لکھی، جسے وہ قرآن کے مقابلے میں پیش کرتا تھا۔ اس کے علاوہ، اس نے لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے جادوئی حربے استعمال کیے، جیسے کہ انڈے کو سرکے میں ڈال کر نرم کرنا اور اسے بوتل میں ڈال کر معجزہ قرار دینا۔ (مسیلمہ کذاب)

مزید پڑھیں:  خانہ کعبہ قیامت کے قریب شہید کردیا جائے گا؟

شکست اور انجام

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد، مسیلمہ کی بغاوت اور بڑھ گئی۔ خلیفہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس کے خلاف فوج بھیجی، جس کی قیادت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کی۔ یمامہ کی جنگ میں مسیلمہ کی 40,000 کی فوج کو 13,000 مسلمانوں نے شکست دی۔ مسیلمہ کو حضرت وحشی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا، جو اس سے پہلے غیر مسلم ہونے کی حالت میں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے قتل میں ملوث تھے۔ اس جنگ میں تقریباً 1000 مسلمان شہید ہوئے، جن میں 100 حافظ قرآن شامل تھے۔ اس واقعے نے قرآن مجید کی جمع و تدوین کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ (مسیلمہ کو کیوں قتل کیا گیا؟)

مسیلمہ کذابتفصیل
بنو حنیفہقبیلہ
نبوت، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شراکت کا مطالبہدعویٰ
جھوٹی آیات، شراب اور زنا کو حلال قرار دینا، جھوٹی کتاب کی تالیفاہم اقدامات
یمامہ کی جنگ میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں شکست، وحشی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں قتلانجام

سجاح بنت الحارث

پس منظر

سجاح بنت الحارث بنو تمیم قبیلے سے تعلق رکھتی تھی اور عیسائی پس منظر سے تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد، جب اسے معلوم ہوا کہ مسیلمہ اور طلیحہ نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے، اس نے بھی خود کو نبیہ قرار دیا۔ اس نے اپنے قبیلے کے کچھ لوگوں کو جمع کیا اور مدینہ پر حملے کی منصوبہ بندی کی۔ (سجاح)

اتحاد اور فتنہ

سجاح نے ابتدا میں بنو ملیک اور بنو یربو کے کچھ لوگوں کی حمایت حاصل کی، لیکن بنو تمیم کی اکثریت نے اس کا ساتھ نہیں دیا۔ جب اسے معلوم ہوا کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے طلیحہ الاسدی کو شکست دی، تو اس نے مسیلمہ کے ساتھ اتحاد کیا اور اس سے شادی کر لی، اس کے دعوائے نبوت کو قبول کرتے ہوئے۔ (چار جھوٹے نبی)

مزید پڑھیں:  حجر اسود قیامت کے قریب چوری ہو جائے گا؟

شکست اور انجام

سجاح کی فوج کو بھی خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے شکست دی۔ اس کے بعد سجاح کی کوئی خاص سرگرمی تاریخ میں نظر نہیں آتی۔ کچھ روایات کے مطابق، اس نے بعد میں اسلام قبول کر لیا۔ (سجاح)

سجاح بنت الحارثتفصیل
بنو تمیمقبیلہ
نبوت، مدینہ پر حملے کی منصوبہ بندیدعویٰ
مسیلمہ کے ساتھ اتحاد اور شادی، بنو تمیم کے کچھ لوگوں کی حمایت حاصل کرنااہم اقدامات
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں شکست، ممکنہ طور پر بعد میں اسلام قبول کیاانجام

اسباق اور نتائج

ان جھوٹے نبیوں کی کہانیاں ہمیں کئی اہم اسباق دیتی ہیں

  1. نبوت کا خاتمہ: قرآن مجید اور احادیث واضح طور پر بتاتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔ کوئی بھی نیا دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے۔
  2. فتنوں سے بچاؤ: جھوٹے نبیوں کے دعووں نے ابتدائی اسلامی تاریخ میں فتنہ پیدا کیا۔ ہمیں ہر دعوے کی تصدیق معتبر ذرائع سے کرنی چاہیے۔
  3. ایمان کی مضبوطی: حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ثابت قدمی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر مشکل حالات میں ایمان پر قائم رہنا ضروری ہے۔

خاتمہ

جھوٹے نبیوں کا ظہور قیامت کی ایک اہم نشانی ہے۔ مسیلمہ کذاب اور سجاح بنت الحارث کی کہانیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر مضبوطی سے قائم رہنا چاہیے اور جھوٹے دعووں سے بچنا چاہیے۔ اللہ تعالی ہمیں ہدایت پر قائم رکھے اور فتنوں سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

مزید پڑھیں:  بیت المقدس اور ہیکل سلیمانی کیا ہے؟

اہم حوالہ جات

1 thought on “نبی ﷺ کے زمانے سے قیامت تک نبوت کے جھوٹے داویدار”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *