تعارف
عید غدیر، جسے عید الغدیر یا یوم غدیر خم بھی کہا جاتا ہے، اہل تشیع اور علوی مسلمانوں کے لیے ایک اہم مذہبی تہوار ہے جو ہر سال اسلامی کیلنڈر کے مطابق 18 ذوالحجہ کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن اس تاریخی واقعے کی یاد دلاتا ہے جب پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے آخری حج (حجۃ الوداع) کے بعد غدیر خم نامی مقام پر حضرت علی ابن ابی طالب کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔ اہل تشیع اس دن کو دین کی تکمیل اور امامت کے قیام کے طور پر مناتے ہیں، جبکہ اہل سنت اس کی مختلف تشریح کرتے ہیں۔ یہ واقعہ اسلامی تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے جو اہل تشیع اور اہل سنت کے درمیان عقائد کے بنیادی اختلافات کو اجاگر کرتا ہے۔ اس مضمون میں عید غدیر کی اہمیت اور مختلف اسلامی مسالک کے نظریات کا جائزہ لیا جائے گا۔
واقعہ غدیر خم
تاریخی پس منظر
سن 632 عیسوی (10 ہجری) میں، پیغمبر اسلام نے اپنا آخری حج، جو حجۃ الوداع کے نام سے مشہور ہے، ادا کیا۔ اس حج میں ہزاروں مسلمانوں نے شرکت کی، جن کی تعداد بعض روایات کے مطابق ایک لاکھ سے زیادہ تھی۔ حج کے اختتام پر، جب پیغمبر مکہ سے مدینہ واپس جا رہے تھے، وہ غدیر خم نامی جگہ پر رکے، جو مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ایک چوراہا ہے جہاں سے حاجی مختلف راستوں پر اپنے شہروں کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ یہ Ascending | غدیر خم کے مقام پر توقف کا حکم دیا گیا تھا، جیسا کہ ویکی پیڈیا میں بیان کیا گیا ہے۔
واقعے کی تفصیلات
غدیر خم پر، پیغمبر نے ایک منبر بنوایا اور ایک طویل خطبہ دیا۔ اس خطبے میں انہوں نے فرمایا: “من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ” (جس کا میں مولا ہوں، علی اس کے مولا ہیں)۔ اہل تشیع کے مطابق، اس اعلان سے پہلے پیغمبر نے حاضرین سے پوچھا، “کیا میں تم پر تم سے زیادہ حق نہیں رکھتا؟” جس پر سب نے “ہاں” کہا۔ اس کے بعد انہوں نے حضرت علی کا ہاتھ اٹھایا اور ان کی جانشینی کا اعلان کیا۔ روایات کے مطابق، اس موقع پر قرآن کی آیت 5:3 نازل ہوئی: “آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کیا۔” اس کے علاوہ، پیغمبر نے دو اہم چیزوں—قرآن اور اہل بیت—کو امت کے لیے رہنمائی کے طور پر چھوڑنے کا ذکر کیا۔
بعض روایات کے مطابق، اس خطبے کے بعد صحابہ، بشمول حضرت عمر، ابوبکر، اور عثمان، نے حضرت علی کو مبارکباد دی اور ان سے بیعت کی۔ اہل تشیع کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں 100,000 سے 120,000 افراد موجود تھے، جو اس کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
اہل تشیع کا نظریہ
اہل تشیع کے لیے غدیر خم کا واقعہ عقیدہ امامت کی بنیاد ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ پیغمبر نے اس موقع پر حضرت علی کو الہی حکم سے اپنا جانشین اور خلیفہ مقرر کیا۔ لفظ “مولا” کو وہ “رہنما” یا “سرپرست” کے معنی میں لیتے ہیں، جو سیاسی اور مذہبی قیادت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اہل تشیع اسے دین کی تکمیل کا دن مانتے ہیں، جیسا کہ قرآن کی آیت 5:3 سے ظاہر ہوتا ہے۔
اہل تشیع کی روایات میں، امام صادق نے فرمایا کہ عید غدیر “مسلمانوں کے لیے سب سے عظیم اور باوقار دن ہے” اور اس دن روزہ رکھنے کی فضیلت ساٹھ سال کی عبادت کے برابر ہے (ویکی شیعہ)۔ وہ اس دن کو “عید اکبر” یا “عظیم عید” کہتے ہیں اور اسے دعاؤں، روزے، اور خیرات کے ساتھ مناتے ہیں۔ اہل تشیع کا ماننا ہے کہ یہ اعلان نہ صرف حضرت علی کی جانشینی کی تصدیق کرتا ہے بلکہ اہل بیت کی رہنمائی کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
مزید برآں، اہل تشیع متعدد اہل سنت کے مآخذ کا حوالہ دیتے ہیں، جیسے کہ صحیح ترمذی اور مسند احمد بن حنبل، جو اس واقعے کی تصدیق کرتے ہیں، حالانکہ تشریح مختلف ہے (ال-اسلام)۔
اہل سنت کا نظریہ
اہل سنت غدیر خم کے واقعے کی تاریخی صداقت کو تسلیم کرتے ہیں، اور کوئی بڑا سنی عالم اس کی مکمل تردید نہیں کرتا۔ تاہم، وہ لفظ “مولا” کو “دوست” یا “حلیف” کے طور پر سمجھتے ہیں، نہ کہ سیاسی یا مذہبی رہنما۔ اہل سنت کے مطابق، یہ اعلان یمن کی ایک فوجی مہم کے دوران حضرت علی کے ساتھ کچھ صحابہ کے اختلافات کے بعد ان کی حمایت اور عزت بڑھانے کے لیے تھا۔
اہل سنت کا ماننا ہے کہ پیغمبر کی جانشینی صحابہ کے درمیان مشاورت (شوریٰ) کے ذریعے طے ہوئی، جس کے نتیجے میں حضرت ابوبکر پہلے خلیفہ منتخب ہوئے۔ وہ غدیر خم کو حضرت علی کی فضیلت کے متعدد واقعات میں سے ایک سمجھتے ہیں، نہ کہ خلافت کی واضح تقرری۔ مثال کے طور پر، سنی عالم امام نورالدین الحیثمی نے ذکر کیا کہ یہ اعلان یمن میں ایک غلامہ کے واقعے سے متعلق تھا، جہاں حضرت علی کی تنقید کی گئی تھی (کوارا)۔
بعض سنی مآخذ، جیسے کہ مسند ابن حنبل، اس واقعے کی تصدیق کرتے ہیں، لیکن اسے خلافت سے جوڑنے کے بجائے حضرت علی کی عزت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ سنی نقطہ نظر سے، قرآن کی آیت 5:3 حج کے ارکان کی تکمیل یا دیگر شرعی احکام سے متعلق ہو سکتی ہے، نہ کہ جانشینی سے (ویکی پیڈیا)۔
دیگر مسالک کے نظریات
غدیر خم کا واقعہ بنیادی طور پر اہل تشیع اور اہل سنت کے درمیان اختلاف کا باعث ہے، اور دیگر مسالک، جیسے عبادی یا احمدیہ، کے بارے میں مخصوص معلومات محدود ہیں۔ عبادی مسلمان، جو ایک الگ مکتب فکر کی پیروی کرتے ہیں، ممکنہ طور پر اہل سنت کے نقطہ نظر سے قریب ہوں، لیکن ان کے نظریات کی واضح دستاویزات نہیں ملتیں۔ احمدیہ یا دیگر چھوٹے مسالک کے بارے میں بھی اس موضوع پر کوئی خاص معلومات نہیں ہیں، جو اس واقعے کی اہمیت کو اہل تشیع اور اہل سنت کے تناظر تک محدود رکھتی ہیں۔
تاہم، بعض تاریخی روایات سے پتہ چلتا ہے کہ عید غدیر کو ابتدائی طور پر 351 ہجری میں بغداد کے ایک حاکم معزالدولہ نے عید کے طور پر منانے کا آغاز کیا تھا (بنوری)۔ اہل سنت کے بعض علما اسے بدعت سمجھتے ہیں، کیونکہ شریعت میں صرف عید الفطر اور عید الاضحیٰ کو عید کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
عید غدیر کی شرعی حیثیت
اہل تشیع عید غدیر کو “عید اکبر” کہتے ہیں اور اسے دعاؤں، روزوں، اور خیرات کے ساتھ مناتے ہیں۔ امام رضا کے مطابق، یہ دن آسمانوں میں زمین سے زیادہ مشہور ہے (امام-یو ایس)۔ دوسری طرف، اہل سنت کے کچھ علما، جیسے کہ بنوری کے مطابق، اسے عید منانے کو بدعت سمجھتے ہیں، کیونکہ شریعت میں صرف دو عیدیں—عید الفطر اور عید الاضحیٰ—تسلیم کی جاتی ہیں۔ وہ یہ بھی نوٹ کرتے ہیں کہ 18 ذوالحجہ کو حضرت عثمان کی شہادت بھی ہوئی، جو اس دن عید منانے کے خلاف ایک وجہ ہے۔
اختتام
غدیر خم کا واقعہ اسلامی تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے جو اہل تشیع اور اہل سنت کے درمیان جانشینی کے بارے میں بنیادی اختلافات کو ظاہر کرتا ہے۔ اہل تشیع کے لیے، یہ حضرت علی کی الہی تقرری اور دین کی تکمیل کا دن ہے، جبکہ اہل سنت اسے حضرت علی کی فضیلت کے طور پر دیکھتے ہیں، نہ کہ سیاسی قیادت کی تقرری۔ یہ اختلافات اسلامی مسالک کے درمیان تاریخی اور نظریاتی تنوع کو اجاگر کرتے ہیں۔ دونوں نقطہ ہائے نظر کو سمجھنا اسلامی روایت کی گہرائی اور تنوع کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے۔
اہم حوالہ جات
- عید غدیر – آزاد دائرۃ المعارف، ویکی پیڈیا
- عید غدیر – ویکی شیعہ
- عید غدیر کی شرعی حیثیت – جامعہ علوم اسلامیہ بنوری
- عید غدیر کی شرعی حیثیت – محدث فورم
- اسلام میں عید غدیر کی اہمیت – عرفان
- واقعہ غدیر کیا ہے؟ – مکریم
- Eid al-Ghadir – Wikipedia
- Ghadir Khumm – Wikipedia
- What Is Eid-al-Ghadir and Why Do Shia Muslims Celebrate It? – The Muslim Vibe
- Ghadir Khumm – Islamic Studies – Oxford Bibliographies
- Ghadir Khum Part 1 – A Shi’ite Encyclopedia – Al-Islam.org
- The Day of al-Ghadir – IMAM-US.org