اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Wed 6-August-2025AD 11 Safar 1447AH

یہودیوں کے ایام سوگ کا آغاز، خاموش ماتم گاہ

یہودیوں کے ایام سوگ کا آغاز، خاموش ماتم گاہ

تعارف

یہودی مذہب میں ہر سال تین ہفتوں تک سوگ منایا جاتا ہے، جو یہودی کیلنڈر کے چوتھے مہینے تموز کی 17 تاریخ سے شروع ہو کر پانچویں مہینے آب کی 9 تاریخ تک جاری رہتا ہے۔ 2025 میں، یہ ایام 13 جولائی سے شروع ہوں گے اور 3 اگست کو اختتام پذیر ہوں گے۔ یہ سوگ کے ایام یہودی تاریخ کے کئی المناک واقعات کی یاد میں منائے جاتے ہیں، جن میں یروشلم میں پہلے اور دوسرے ہیکل کی تباہی سرفہرست ہے۔ یہ ایام نہ صرف تاریخی سانحات کی یاد دلاتے ہیں بلکہ یہودیوں کے لیے روحانی غور و فکر، توبہ، اور خدا سے قربت کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ (ہیبکل – صوم تموز 2025)

تاریخی پس منظر

یہ سوگ کے ایام کئی تاریخی واقعات سے منسوب ہیں، جو یہودی قوم کے لیے گہرے دکھ کا باعث رہے ہیں۔ 17 تموز کو، تاریخی روایات کے مطابق، یروشلم کی دیواریں توڑی گئیں، جو دوسرے ہیکل کی تباہی کا پیش خیمہ تھی۔ اس کے علاوہ، اس دن دیگر سانحات بھی منسوب ہیں، جیسے کہ موسیٰ کا دس احکام کی تختیاں توڑنا اور تورات کا جلایا جانا۔ (خبد ڈاٹ آرگ – تشع بہ آف 2025)

9 آب، یا تشاباؤ، کو یہودی کیلنڈر کا سب سے غمگین دن سمجھا جاتا ہے۔ اس دن پہلا ہیکل 586 قبل مسیح میں بابل کے بادشاہ نبوکد نضر نے تباہ کیا، اور دوسرا ہیکل 70 عیسوی میں رومیوں نے منہدم کر دیا۔ اس کے علاوہ، دیگر تاریخی سانحات جیسے کہ 135 عیسوی میں بار کوخبا کی بغاوت کا خاتمہ، 1290 میں انگلینڈ سے یہودیوں کا اخراج، اور 1492 میں اسپین سے یہودیوں کی جلاوطنی بھی اسی تاریخ سے منسوب ہیں۔ جدید دور میں، ہولوکاسٹ اور 2023 کے حماس کے حملے جیسے واقعات بھی اس دن کی یاد میں شامل کیے جاتے ہیں۔ (ویکیپیڈیا – تشع بہ آف)

مزید پڑھیں:  ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد پہلی بار صیہونی طیاروں کا یمن میں بڑا فضائی حملہ
تفصیلاتتاریخ (یہودی کیلنڈر)تاریخی واقعہ
موسیٰ کے بھیجے گئے جاسوسوں نے کنعان کی زمین کے بارے میں منفی رپورٹ دی، جس سے بنی اسرائیل مایوس ہوئے اور خدا نے انہیں 40 سال تک صحرا میں بھٹکنے کی سزا دی۔نو آبجاسوسوں کی منفی رپورٹ
بابل کے بادشاہ نبوکد نضر نے یروشلم پر حملہ کر کے پہلا ہیکل تباہ کیا۔نو آب، 586 قبل مسیحپہلے ہیکل کی تباہی
رومیوں نے یروشلم پر قبضہ کر کے دوسرا ہیکل منہدم کیا، جس سے یہودی جلاوطنی شروع ہوئی۔نو آب، 70 عیسویدوسرے ہیکل کی تباہی
رومیوں نے بغاوت کو کچل دیا اور بیٹار شہر کو تباہ کیا، جس میں لاکھوں یہودی ہلاک ہوئے۔نو آب، 135 عیسویبار کوخبا کی بغاوت کا خاتمہ
رومی کمانڈر نے ہیکل کے مقام اور اطراف کو ہل چلا کر تباہ کیا۔نو آب، 135 عیسوییروشلم کی ہل چلائی گئی
سال 1492 میں یہودیوں کو اسپین سے جلاوطن کیا گیا۔نو آب کے قریباسپین سے اخراج

سوگ کی رسومات

سوگ کے تین ہفتوں کے دوران، یہودی دنیا بھر میں خوشی کی سرگرمیوں سے مکمل طور پر پرہیز کرتے ہیں۔ وہ شادیاں، موسیقی، بال کٹوانے، شیونگ، اور نئے کپڑوں سے گریز کرتے ہیں۔ اس عرصے میں، وہ اپنی مخصوص دعائیں پڑھتے ہیں، عبادات کرتے ہیں، توبہ مانگتے ہیں، اور تورات کے غمگین حصوں کی تلاوت کرتے ہیں۔

آخری نو دنوں (1 آب سے 9 آب) میں سوگ کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ اس عرصے میں، یہودی گوشت، مرغی، اور شراب سے پرہیز کرتے ہیں۔ نہانے، کپڑے دھونے، اور دیگر راحت بخش سرگرمیوں سے بھی گریز کیا جاتا ہے۔ یہ رسومات یہودیوں کو ان کی تاریخی تکالیف کی یاد دلاتی ہیں اور انہیں روحانی طور پر خدا سے جوڑتی ہیں۔ (مائی جیوش لرننگ – تشع بہ آف 101)

مزید پڑھیں:  Cambodia seeks Pakistan's help to prevent border dispute with Thailand - کمبوڈیا نے تھائی لینڈ کے ساتھ سرحدی تنازع روکنے کے لیے پاکستان سے مدد مانگ لی

تشاباؤ: غم کا عروج

9 آب، یا تشاباؤ، یہودی کیلنڈر کا سب سے غمگین دن ہے۔ اس دن 24 گھنٹے کا مکمل روزہ رکھا جاتا ہے، جو غروب آفتاب سے شروع ہو کر اگلے دن غروب آفتاب تک جاری رہتا ہے۔ یہ روزہ یوم کپور کے روزے کی طرح سخت ہوتا ہے، جس میں کھانے پینے کے علاوہ نہانا، خوشبو لگانا، چمڑے کے جوتے پہننا، اور تورات کا مطالعہ (سوائے مخصوص حصوں کے) ممنوع ہوتا ہے۔

یہودی اس دن فرش پر یا نچلی نشستوں پر بیٹھتے ہیں، کینوت (غمزدہ شاعری جو مرثیوں کی مانند ہوتی ہے) پڑھتے ہیں، اور کتاب نوحہ (یہودی بائبل کا حصہ) کی تلاوت کرتے ہیں۔ کنیسہ میں، تورات کا صندوق سیاہ کپڑے سے ڈھانپا جاتا ہے، جو غم کی علامت ہے۔ اس سے پہلے، سعدہ ہامفسکت نامی ایک سادہ کھانا کھایا جاتا ہے، جو عام طور پر ابلے ہوئے انڈے اور روٹی پر مشتمل ہوتا ہے، اور بعض اوقات اسے راکھ میں لتھڑا جاتا ہے تاکہ سوگ کی علامت ہو۔ (یہودیت 101 – تشع بہ آف)

مستقبل کی امید

یہودی عقیدے کے مطابق، جب مسیحا آئے گا اور یروشلم میں تیسرا ہیکل تعمیر ہوگا، تو یہ غم کے ایام خوشی کے تہواروں میں تبدیل ہو جائیں گے۔ یہ امید یہودیوں کے لیے ایک روحانی تسلی کا باعث ہے، جو انہیں یہ یقین دلاتی ہے کہ ان کی تکالیف ایک دن ختم ہو جائیں گی اور وہ اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ بحال ہو جائیں گے۔ اس وقت، تشاباؤ ایک جشن کا دن بن جائے گا، جو یہودی قوم کی فتح اور خوشحالی کی علامت ہوگا۔ (خبد ڈاٹ آرگ – تشع بہ آف کیا ہے؟)

مزید پڑھیں:  بحیرہ احمر میں حوثیوں کا بحری جہاز پر حملہ، ایٹرنٹی سی کو سمندر میں غرق کرنے کی ویڈیو جاری

FAQs: Jewish Mourning Period from 17 Tammuz to 9 Av

What is the significance of the Jewish mourning period from 17 Tammuz to 9 Av?

The three-week mourning period, from 17 Tammuz to 9 Av, commemorates major tragedies in Jewish history, including the destruction of the First Temple (586 BCE) and the Second Temple (70 CE). It is a time for reflection, repentance, and mourning, with Tisha B’Av being the most somber day on the Jewish calendar.

What practices do Jews observe during the three weeks of mourning?

Jews avoid joyous activities like weddings, music, haircuts, shaving, and wearing new clothes. They engage in specific prayers, repentance, and read mournful Torah portions. The final nine days (1 Av to 9 Av) involve stricter practices, including abstaining from meat, poultry, wine, bathing, and laundry.

Why is Tisha B’Av considered the saddest day in the Jewish calendar?

Tisha B’Av, observed on the 9th of Av, marks the destruction of the First and Second Temples, along with other tragedies like the Bar Kochba revolt’s defeat and the expulsion of Jews from Spain. It involves a 24-hour fast, recitation of the Book of Lamentations, and mournful poetry (kinot).

What is the purpose of the fasts on 17 Tammuz and 9 Av?

The fast on 17 Tammuz commemorates the breaching of Jerusalem’s walls and other historical tragedies. The Tisha B’Av fast on 9 Av is a full 24-hour fast marking the destruction of both Temples and other calamities, serving as the climax of the mourning period.

What do Jews believe about the future of Tisha B’Av?

Jews believe that when the Messiah arrives and the Third Temple is rebuilt in Jerusalem, Tisha B’Av will transform from a day of mourning into a day of joy and celebration, symbolizing the restoration of Jewish spiritual and national glory.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *