تعارف
کربلا کی جنگ اسلامی تاریخ کا ایک عظیم الشان اور المناک واقعہ ہے جو ۱۰ محرم ۶۱ ہجری (۶۸۰ عیسوی) کو پیش آیا۔ اس جنگ میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے تھے، اور ان کے وفادار ساتھیوں نے یزید بن معاویہ کی فوج کے خلاف لڑائی کی اور شہادت پائی۔ یہ واقعہ تمام مسلمانوں کے لیے ایک عظیم درس ہے، جو ظلم کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور حق کی خاطر قربانی دینے کی مثال پیش کرتا ہے۔ اس بلاگ میں ہم خاص طور پر ۷ محرم کے واقعات پر توجہ دیں گے، جب یزید کی فوج نے امام حسین کے کیمپ کو پانی سے محروم کر دیا، جو کربلا کے سانحے کا ایک اہم موڑ تھا۔
کربلا کا پس منظر
امام حسین رضی اللہ عنہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت سے انکار کیا کیونکہ وہ اسے ایک ناجائز اور ظالم حکمران سمجھتے تھے۔ یزید کی خلافت کو قبول نہ کرنے کی وجہ سے امام حسین نے مدینہ سے مکہ کی طرف ہجرت کی اور پھر کوفہ کے لوگوں کی دعوت پر کوفہ کی طرف روانہ ہوئے۔ تاہم، راستے میں انہیں کربلا کے مقام پر روک لیا گیا۔ ۲ محرم کو امام حسین کربلا پہنچے اور اپنا کیمپ قائم کیا۔ اس وقت ان کے ساتھ ان کے خاندان کے افراد، بشمول خواتین اور بچوں، اور چند وفادار ساتھی تھے۔ یزید کی فوج، جو عمر بن سعد کی قیادت میں تھی، نے ان کا گھیراؤ کر لیا۔
کربلا میں ۷ محرم کے واقعات
کربلا میں ۷ محرم ۶۱ ہجری کو یزید کی فوج نے، جو کوفہ کے گورنر عبید اللہ بن زیاد کے حکم پر عمل کر رہی تھی، امام حسین کے کیمپ کو دریائے فرات سے پانی کی رسائی سے روک دیا۔ عمر بن سعد نے عمرو بن الحجاج کو ۵۰۰ سواروں کے ساتھ دریا کے کنارے تعینات کیا تاکہ کیمپ تک پانی نہ پہنچ سکے۔ اس کا مقصد امام حسین اور ان کے ساتھیوں کو مجبور کرنا تھا کہ وہ یزید کی اطاعت قبول کریں۔ کیمپ میں موجود خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو صحرا کی شدید گرمی میں پانی کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑا، جس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔
امام حسین اور ان کے ساتھیوں نے اس مشکل وقت میں اپنے ایمان اور عزم کو برقرار رکھا۔ کچھ روایات کے مطابق، انہوں نے پانی حاصل کرنے کے لیے کنویں کھودنے کی کوشش کی، لیکن پتھریلی زمین کی وجہ سے یہ کوششیں ناکام رہیں۔ اس دن کوئی شہادت نہیں ہوئی، لیکن پانی کی کمی نے کیمپ کے افراد کو شدید تکلیف دی۔ یہ واقعہ ظلم کے خلاف امام حسین کے پختہ عزم کو اجاگر کرتا ہے۔
حنفی بریلوی اور دیوبندی مسالک کے نقطہ نظر
حنفی بریلوی اور دیوبندی مسالک دونوں سنی اسلام کے اہم فرقے ہیں اور دونوں ہی امام حسین رضی اللہ عنہ کی عزت کرتے ہیں اور کربلا کے واقعے کو ایک عظیم سانحہ سمجھتے ہیں۔ تاہم، ان کے محرم منانے کے طریقوں میں کچھ فرق ہے۔
حنفی بریلوی نقطہ نظر
بریلوی مسلک، جو صوفیانہ روایات پر زور دیتا ہے، محرم کے دوران امام حسین کی شہادت کی یاد میں مجالس اور جلوسوں کا اہتمام کرتا ہے۔ یہ مجالس اکثر جذباتی ہوتی ہیں، جہاں مرثیے پڑھے جاتے ہیں اور کربلا کے واقعات کو بیان کیا جاتا ہے۔ بریلوی عقائد کے مطابق، اہل بیت سے محبت اور ان کی قربانیوں کو یاد کرنا ایمان کا حصہ ہے۔ وہ اسے ایک روحانی عمل سمجھتے ہیں جو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان سے قریب کرتا ہے۔
دیوبندی نقطہ نظر
دیوبندی مسلک، جو اصلاح پسند ہے، عام طور پر محرم کے دوران روزہ رکھنے اور تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ دیتا ہے۔ وہ عاشورہ کے روزے کو، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، بہت اہمیت دیتے ہیں۔ دیوبندی علماء بعض روایات، جیسے کہ بڑے پیمانے پر جلوس یا خود کو نقصان پہنچانے کی رسومات، کو بدعت سمجھ کر ان سے گریز کرتے ہیں۔ وہ کربلا کے واقعات سے سبق حاصل کرنے اور انصاف کے لیے کھڑے ہونے کی تعلیم پر زور دیتے ہیں۔
اختتام
کربلا میں ۷ محرم کا دن کربلا کے واقعات میں ایک اہم موڑ تھا، جب امام حسین اور ان کے ساتھیوں کو پانی سے محروم کر دیا گیا۔ اس کے باوجود، انہوں نے اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے ظلم کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ حق اور انصاف کے لیے کھڑے ہونے کے لیے کتنی قربانیاں درکار ہو سکتی ہیں۔ کربلا کا پیغام آج بھی ہر اس شخص کے لیے ایک عظیم درس ہے جو ظلم کے خلاف آواز اٹھانا چاہتا ہے۔
FAQs: The Significance of 7th Muharram in the Battle of Karbala
What happened on the 7th of Muharram in Karbala?
On 7 Muharram 61 AH, Yazid’s army, under Umar ibn Sa’d, blocked the Euphrates River, cutting off water to Imam Husayn’s camp as ordered by Ubayd Allah ibn Ziyad. This aimed to force Husayn to submit to Yazid’s rule. The camp, including women and children, endured severe thirst in the desert heat, escalating their hardship. No martyrdoms occurred, but this act intensified the tragedy, showcasing Husayn’s resolve against oppression.
Who was responsible for blocking the water supply?
Ubayd Allah ibn Ziyad, Kufa’s governor, ordered the water supply to Imam Husayn’s camp blocked, acting on Caliph Yazid I’s behalf. Umar ibn Sa’d, the Umayyad army commander, implemented the order. ‘Amru bin al-Hajjaj, with 500 horsemen, was tasked with guarding the Euphrates to prevent water access. This strategic move aimed to weaken Husayn’s camp, including vulnerable women and children, to pressure them into pledging allegiance to Yazid’s unjust rule.
How did Imam Husayn’s camp cope without water?
Facing severe water scarcity, Imam Husayn’s camp rationed their limited supply amidst the desert’s scorching heat. Attempts to dig wells failed due to rocky terrain, as per some accounts. Despite immense suffering, especially among children and the elderly, their faith and commitment to resisting Yazid’s tyranny remained unshaken. Their resilience under such harsh conditions highlighted their unwavering dedication to justice, setting a powerful example of sacrifice and steadfastness in the face of oppression.
What is the difference between Shia and Sunni commemoration of Muharram?
Shias intensely mourn during Muharram’s first ten days, especially Ashura, with processions, elegies, and reenactments of Karbala’s tragedy, honoring Imam Husayn’s martyrdom. Sunnis, while respecting the event, typically avoid such mourning rituals, considering them innovations. Instead, they fast on the 9th and 10th, following the Prophet’s Sunnah, and reflect on Husayn’s sacrifice for justice. These differences stem from distinct theological emphases, though both honor Husayn’s stand against tyranny.
Why is the Battle of Karbala significant in Islamic history?
The Battle of Karbala (61 AH) symbolizes resistance against tyranny. Imam Husayn’s refusal to pledge allegiance to the unjust Caliph Yazid I, leading to his martyrdom, inspires Muslims to uphold truth and justice. The event deepened the Shia-Sunni divide, with Shias viewing Husayn as a rightful leader and martyr, while Sunnis respect his sacrifice differently. Karbala’s legacy continues to motivate struggles against oppression, emphasizing sacrifice and moral courage in Islamic history.