Al-Qassam Brigades spokesman Abu Ubaida’s reaction on the 651st day of the Israeli war on Gaza – غزہ پر اسرائیلی جنگ کے 651 ویں دن القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کا رد عمل
غزہ کی عظیم جدوجہد: ابو عبیدہ کی تقریر اور جاری صورتحال
تعارف
غزہ پر اسرائیلی جنگ 7 اکتوبر 2023 سے جاری ہے، جو 19 جولائی 2025 کو اپنے 651 ویں دن میں داخل ہو چکی ہے۔ اس جنگ نے غزہ کی پٹی میں بے پناہ تباہی مچائی ہے، جس میں ہزاروں فلسطینی شہری شہید ہوئے ہیں، اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، جولائی 2025 تک، 58,573 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں کم از کم 17,400 بچے شامل ہیں (الجزیرہ) ۔ اس انسانی المیے کے باوجود، غزہ کے عوام اور ان کے مزاحمتی گروپوں نے اپنی جدوجہد جاری رکھی ہے۔
اس تناظر میں، القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے 19 جولائی 2025 کو ایک اہم تقریر کی، جس میں انہوں نے غزہ کے عوام کی بے مثال مزاحمت، ان کے صبر، اور ان کی بہادری کی تعریف کی۔ انہوں نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی اور خطے کے بعض رہنماؤں کی خاموشی پر تنقید کی۔ یہ تقریر غزہ کے عوام کی استقامت اور ایمان کی ایک روشن مثال ہے، جو ظلم کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔
ابو عبیدہ کی تقریر کا خلاصہ
غزہ پر صیہونی جارحیت: ایک وحشیانہ داستان
گزشتہ چار ماہ سے صیہونی دشمن نے غزہ کے نہتے عوام پر وحشیانہ جارحیت شروع کر رکھی ہے۔ اس نے معاہدوں کی خلاف ورزی کی، وعدوں سے مکر گیا، اور بے گناہ شہریوں، بچوں اور خواتین پر اپنی سادیت پسندانہ کارروائیاں جاری رکھیں۔ یہ جارحیت 651 ویں دن سے جاری ہے، جس میں دشمن نے شہری آبادیوں، رہائشی علاقوں، اور بنیادی ڈھانچے کو منظم طریقے سے تباہ کیا۔ لیکن اس کے باوجود، غزہ کے مجاہدین اور عوام نے پہاڑوں کی طرح استقامت اور انبیاء کے صبر کے ساتھ مقابلہ کیا۔
قرآن کریم کی روشنی
”وَ لَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِیْنَ(171)اِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنْصُوْرُوْنَ(172)وَ اِنَّ جُنْدَنَا لَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ(173)“
(الصافات: 171-173)
اللہ کا وعدہ اپنے بندوں کے ساتھ ہے کہ وہ غالب رہیں گے، اور اس کی فوج ضرور کامیاب ہوگی۔
مجاہدین کی بہادری اور حکمت عملی
غزہ کے مجاہدین نے صیہونی دشمن کے خلاف عملیات حجارہ داود کے نام سے جوابی کارروائیاں شروع کیں، جو حضرت داؤد علیہ السلام کی جالوت کے مقابلے میں فتح سے متاثر ہیں۔ انہوں نے دشمن کے ٹینکوں، فوجی گاڑیوں، اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ مجاہدین نے نہ صرف براہ راست حملوں میں دشمن کے سینکڑوں فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کیا بلکہ ان کے دلوں میں خوف بھی پیدا کیا۔
- جدید جنگی حکمت عملی: مجاہدین نے نئی اور متنوع جنگی تکنیکیں استعمال کیں، جیسے کہ دھماکہ خیز مواد، سرنگوں کے ذریعے حملے، اور براہ راست مقابلہ۔
- خان یونس اور رفح میں بہادری: دشمن کے فوجیوں کو قریب سے نشانہ بنایا گیا، ان کے ہتھیار چھینے گئے، اور ان کی گاڑیوں پر قبضہ کیا گیا۔
- نفسیاتی جنگ: دشمن کے فوجیوں میں نفسیاتی امراض اور خودکشی کے رجحانات بڑھ رہے ہیں، جو ان کی کمزوری اور خوف کی عکاسی کرتا ہے۔
ایمان کی طاقت:
”وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ رَمَىٰ“
(الانفال: 17)
یہ اللہ کی مدد اور اس کا فضل ہے کہ مجاہدین کے ہاتھوں دشمن کو شکست ہو رہی ہے۔
امت اور عالمی برادری سے اپیل
غزہ کے عوام تنہا نہیں ہیں، لیکن امت مسلمہ اور عرب دنیا کے کچھ رہنماؤں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ خطاب میں واضح طور پر کہا گیا کہ جو خاموش ہیں، وہ اس خون کے ذمہ دار ہیں جو غزہ میں بہہ رہا ہے۔ امت کے رہنماؤں، علماء، اور سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ وہ غزہ کے مظلوموں کی مدد کے لیے آگے آئیں۔
- انسانی امداد کی ضرورت: غزہ کے عوام کو خوراک، پانی، اور ادویات کی فوری ضرورت ہے۔ امت کو اس حصار کو توڑنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
- عالمی آزاد خیالوں کی حمایت: دنیا بھر کے آزاد خیال افراد اور تنظیمیں جو غزہ کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کر رہی ہیں، ان کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
یمن اور دیگر حامیوں کی حمایت
یمن کے عوام اور انصار اللہ کی بہادری کو خراج تحسین پیش کیا گیا، جنہوں نے غزہ کے لیے ایک فعال محاذ کھول کر دشمن کو للکارا۔ ان کی حمایت نے ثابت کیا کہ امت ابھی زندہ ہے اور اس کی غیرت جاگ سکتی ہے۔
صیہونی دشمن کا فاشیزم اور ناکامی
صیہونی دشمن نے وحشیانہ حربوں کا سہارا لیا، جیسے کہ اجتماعی سزا، نسل کشی، اور شہریوں کے خلاف تشدد۔ لیکن یہ سب اس کی ناکامی کی علامت ہیں۔ وہ نہ تو مزاحمت کو توڑ سکا اور نہ ہی غزہ کے عوام کے حوصلے پست کر سکا۔
- جنگی جرائم: دشمن نے شہریوں کے گھروں کو تباہ کیا، بچوں اور خواتین کو نشانہ بنایا، اور معسکرات قائم کرنے کی کوشش کی، جو جنگی جرائم ہیں۔
- غزہ کی عظیم مزاحمت: غزہ کے عوام اور مجاہدین نے ثابت کیا کہ وہ ناقابل تسخیر ہیں۔ ان کی مزاحمت نے تاریخ رقم کر دی ہے۔
مذاکرات اور مستقبل کا لائحہ عمل
کتائب القسام نے مذاکرات کے لیے ایک جامع معاہدے کی پیشکش کی، جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے، لیکن صیہونی قیادت نے اسے مسترد کر دیا۔ اگر دشمن نے یہ موقع ضائع کیا تو مزاحمت جزوی معاہدوں کی بجائے سخت حکمت عملی اپنائے گی۔
غزہ کے عوام کے نام پیغام
غزہ کے عوام کو خراج تحسین پیش کیا گیا کہ وہ ظلم اور حصار کے باوجود ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔ ان کا صبر، ایمان، اور بہادری تاریخ کی روشن مثال ہے۔
وعدہ الہی
”لِلّٰهِ الْاَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَ مِنْۢ بَعْدُؕ-وَ یَوْمَىٕذٍ یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ(4)بِنَصْرِ اللّٰهِؕ“
(الروم: 4-5)
اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اپنے مومن بندوں کی مدد کرے گا، اور فتح یقینی ہے۔
جاری انسانی بحران
غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ حالیہ دنوں میں، اسرائیلی فوج نے امدادی مراکز پر حملے کیے ہیں، جس سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ 19 جولائی 2025 کو، جنوبی غزہ میں دو امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی حملوں میں 26 افراد شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوئے گارڈین غزہ کے عوام کو خوراک، پانی، اور طبی سہولیات کی شدید قلت کا سامنا ہے، اور حصار کی وجہ سے امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ میں حالات ناقابل بیان حد تک خراب ہو چکے ہیں، اور بچوں کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اقوام متحدہ کی خبریں۔
جدول: غزہ جنگ کے نقصانات (جولائی 2025 تک)
تفصیلات | پیرامیٹر |
---|---|
تقریبا 651 دن (7 اکتوبر 2023 – 19 جولائی 2025) | مدت |
کم از کم 58,573، جن میں 17,400 بچے شامل ہیں | فلسطینی شہداء |
تقریباً 1,983 ویکیپیڈیا | اسرائیلی شہداء |
خوراک، پانی، اور طبی سامان کی فوری ضرورت | انسانی امداد کی ضروریات |
جنوری 2025 میں جنگ بندی، مارچ 2025 میں ٹوٹ گئی | جنگ بندی کی کوششیں |
عالمی ردعمل
عالمی سطح پر، غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ حال ہی میں، ثالثوں نے اسرائیل اور حماس کو ایک تازہ جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے رائٹرز۔ تاہم، ابو عبیدہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسرائیل نے ایک جامع معاہدے کو مسترد کر دیا، جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی شامل تھی البوابہ۔ دنیا بھر میں، آزاد خیال افراد اور تنظیمیں غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہی ہیں، اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے غزہ میں ایک گرجا گھر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے اقوام متحدہ کی خبریں۔۔
یمن کے انصار اللہ نے غزہ کی حمایت میں فعال کردار ادا کیا ہے، اور اسرائیل پر میزائل حملے کیے ہیں، جو خطے میں وسیع تر تنازع کا حصہ ہیں یوٹیوب، آئی ایل ٹی وی نیوز۔ تاہم، بعض عرب رہنماؤں کی خاموشی پر تنقید کی جا رہی ہے، جیسا کہ ابو عبیدہ نے اپنی تقریر میں زور دیا: “امت کے رہنماؤں، علماء، اور سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ وہ غزہ کے مظلوموں کی مدد کے لیے آگے آئیں” ایکس پوسٹ۔
تاریخی اور علاقائی تناظر
اسرائیلی-فلسطینی تنازع کی جڑیں 19ویں صدی کے آخر میں صیہونیت کے عروج اور 1917 کے بالفور اعلامیے سے ملتی ہیں، جس نے فلسطین میں یہودی وطن کی حمایت کی تھی۔ 1948 میں اسرائیل کے قیام اور 1967 کی چھ روزہ جنگ نے لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کیا اور زمین اور حقوق پر تنازعات کو جنم دیا۔ موجودہ جنگ، جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے سے شروع ہوئی، اس تنازع کا ایک انتہائی مہلک مرحلہ ہے۔
خطے میں دیگر کردار، جیسے کہ ایران، نے بھی تنازع کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ 2025 میں، اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی، جب اسرائیل نے ایرانی جوہری اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے رینڈ۔ ایران کی حماس اور یمن کے حوثیوں کی حمایت نے خطے میں تنازع کو مزید گہرا کیا ہے۔
نتیجہ
غزہ کی جدوجہد صرف فلسطین کی نہیں، بلکہ پوری انسانیت کی جدوجہد ہے۔ یہ ایمان، عزیمت، اور استقامت کی داستان ہے۔ ابو عبیدہ کی تقریر غزہ کے عوام کی بہادری اور ان کے ناقابل تسخیر جذبے کی عکاسی کرتی ہے۔ ہم سب پر لازم ہے کہ غزہ کے مظلوموں کی آواز بنیں، ان کی مدد کریں، اور ظلم کے خلاف متحد ہو جائیں۔ اللہ تعالیٰ غزہ کے عوام کو صبر، استقامت، اور فتح عطا فرمائے۔ آمین۔
Frequently Asked Questions (FAQs) on the Gaza Conflict and Abu Ubaida’s Speech
What is the context of Abu Ubaida’s speech on July 19, 2025?
Abu Ubaida, the spokesperson for the Al-Qassam Brigades, delivered a speech on July 19, 2025, marking the 651st day of the Israeli war on Gaza, which began on October 7, 2023. The speech addressed the ongoing conflict, highlighting the resilience of Gaza’s people, the military strategies employed by the resistance, and the urgent need for humanitarian aid. It also criticized the silence of some regional leaders and called for global solidarity.
What is the current situation in Gaza as of July 2025?
As of July 2025, Gaza faces a severe humanitarian crisis due to over 650 days of conflict. Reports indicate over 58,573 Palestinian deaths, including at least 17,400 children, and nearly 140,000 injuries Al Jazeera, 2025. The blockade and ongoing attacks have led to acute shortages of food, water, and medical supplies. Recent strikes near aid centers killed 26 people and injured over 100 on July 19, 2025 The Guardian, 2025.
What are the key points of Abu Ubaida’s speech?
The speech emphasized:
⦿ The resilience and faith of Gaza’s people against Israeli aggression.
⦿ The Al-Qassam Brigades’ military operations, including “Operation David’s Stone,” targeting enemy forces.
⦿ Criticism of some regional leaders’ silence, holding them accountable for the bloodshed.
⦿ A call for humanitarian aid and global solidarity.
⦿ Praise for support from groups like Yemen’s Ansar Allah.
⦿ A proposal for a comprehensive hostage release deal, rejected by Israel.
What is “Operation David’s Stone” mentioned in the speech?
“Operation David’s Stone” is the name given to the Al-Qassam Brigades’ counter-offensives against Israeli forces, inspired by the biblical story of David and Goliath. It involves tactics like direct attacks, explosives, and tunnel operations, targeting tanks, military vehicles, and soldiers, particularly in areas like Khan Yunis and Rafah.
Why did Abu Ubaida criticize some regional leaders?
Abu Ubaida criticized the silence of some Arab and Muslim leaders, stating that their inaction enables the ongoing violence in Gaza. He argued that their lack of support makes them complicit in the bloodshed, as mentioned in his speech: “The enemy would never have dared to commit genocide before the eyes and ears of the world had it not been for the complicity and silence of some” X Post, @abulmaali_.
What is the humanitarian crisis in Gaza like?
Gaza’s humanitarian situation is dire, with a blockade restricting access to food, water, and medical supplies. Attacks on civilian infrastructure and aid centers have worsened conditions. The UN has described the situation as “unspeakable,” with children facing the brunt of the crisis UN News, 2025. Urgent international aid is needed to address these shortages.
What role does Yemen play in the conflict?
Yemen’s Ansar Allah (Houthis) have supported Gaza by launching missile attacks on Israel, opening an active front in solidarity with the Palestinian cause. Abu Ubaida praised their efforts, noting that they demonstrate the vitality of the Muslim Ummah YouTube, ILTV News, 2025.
Have there been any ceasefire efforts?
Yes, a brief ceasefire was achieved in January 2025 but collapsed in March 2025 Al Jazeera, 2025. Recently, mediators presented an updated ceasefire proposal to Israel and Hamas, but Abu Ubaida noted that Israel rejected a comprehensive deal for hostage release Reuters, 2025.
What are the reported casualties of the conflict?
As of July 2025, Gaza’s Ministry of Health reports over 58,573 Palestinian deaths and 139,974 injuries, with children making up a significant portion. Israeli casualties are estimated at around 1,983 Wikipedia, 2025. These figures are subject to change due to the ongoing nature of the conflict.
How can the international community help Gaza?
The international community can help by:
⦿ Providing humanitarian aid (food, water, medical supplies).
⦿ Advocating for a ceasefire and an end to the blockade.
⦿ Supporting organizations and movements showing solidarity with Gaza.
⦿ Pressuring governments to take action against war crimes and support peace initiatives.