اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Wed 13-August-2025AD 18 Safar 1447AH

پاکستان کیلئے افغانستان سے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا

تعارف

افغانستان سے ایک ایسی خبر آئی ہے جو پاکستان کے لیے ایک مثبت پیغام کی مانند ہے۔ سینئر طالبان کمانڈر سعید اللہ سعید نے حال ہی میں ایک اہم بیان دیا، جسے امارت اسلامیہ افغانستان کی طرف سے پاکستان کے لیے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ بیان نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب ایک قدم ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کی امید بھی جگاتا ہے۔

کمانڈر سعید اللہ سعید کا بیان

حضرت حمزہ ملٹری اکیڈمی میں پولیس کے جوانوں کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے، کمانڈر سعید اللہ سعید نے کہا

“امیر المؤمنین کے حکم کے خلاف پاکستان جیسے مسلم ملک میں جہاد کرنا جائز نہیں ہے۔ وہ لوگ جو جہاد کی نیت سے مختلف گروہوں میں شامل ہو کر دوسرے ملکوں میں کارروائیاں کرتے ہیں، یہ جہاد نہیں ہے، بلکہ فساد ہے۔”

انہوں نے واضح کیا کہ جہاد کا اعلان صرف ریاستی امیر کی اجازت سے ہو سکتا ہے۔ بغیر اجازت کے پاکستان میں حملے کرنا شریعت کے خلاف ہے۔

پاکستان کے لیے اس بیان کی اہمیت

یہ بیان امارت اسلامیہ افغانستان کی طرف سے پاکستان کے لیے ایک دوستانہ اشارہ ہے۔ ہم اس پر امارت اسلامیہ کی تحسین کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس اعلان پر لفظاً ومعنیً عمل درآمد کیا جائے گا۔ یہ بیان پاکستان کی مغربی سرحد پر دہشت گردی کے خاتمے اور دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی کی جانب ایک اہم پیش رفت ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:  فلسطین ملین مارچ کراچی سے مفتی منیب الرحمن صاحب کا مکمل خطاب

چین کا کردار

پاکستان اور افغانستان کے درمیان قربت اور اعتماد کی فضا قائم کرنے میں چین نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ چین کی ثالثی نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے میں مدد دی ہے، اور ہم اس کردار کی تحسین کرتے ہیں۔

تاریخی پس منظر

ماضی میں، پاکستان کی مغربی سرحد افغانستان کے ساتھ ہمیشہ محفوظ رہی ہے۔ بھارت کے ساتھ کئی جنگیں ہوئیں، لیکن مغربی سرحد پر کبھی کوئی خطرہ نہیں رہا، اور ہمیں وہاں ایک سپاہی بھی متعین کرنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ تاہم، حالیہ برسوں میں، دہشت گردی کی کارروائیاں، جن کی منصوبہ بندی اور تربیت کے مراکز مبینہ طور پر افغانستان میں تھے، پاکستان کے لیے پریشانی کا باعث بنیں۔ یہ صورتحال ہمارے لیے انتہائی تکلیف دہ تھی۔

اب، امارت اسلامیہ کے اس بیان کے بعد، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مسائل حل ہوں گے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھے گا۔

تفصیلموضوع
سعید اللہ سعید نے کہا کہ پاکستان میں بغیر اجازت جہاد جائز نہیں اور یہ فساد ہے۔بیان
پاکستان کے لیے امارت اسلامیہ کا دوستانہ اشارہ، تعلقات کی بحالی کی امید۔اہمیت
دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا قائم کرنے میں چین کی ثالثی۔چین کا کردار
مغربی سرحد کی تاریخی حفاظت اور حالیہ دہشت گردی کے مسائل۔تاریخی پس منظر
امن کے ساتھ ایک بڑا مسلم بلاک اور مشترکہ منڈی کی تشکیل۔مستقبل

مستقبل کے امکانات

اگر افغانستان میں امن قائم ہو جاتا ہے، تو یہ خطہ ایک بڑے مسلم بلاک کی شکل اختیار کر سکتا ہے، جس میں ترکی، ایران، اور وسطی ایشیائی ممالک (آذربائیجان، ازبکستان، تاجکستان، کرغیزستان، اور ترکمانستان) شامل ہو سکتے ہیں۔ اس بلاک کو یورپین یونین کی طرز پر ایک مشترکہ منڈی (Common Market) میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ آگے چل کر، شنگن ممالک کی طرح، ان ممالک کے درمیان کسٹم ڈیوٹی اور ویزے کی پابندیوں کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس سے خطے میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام کو فروغ ملے گا۔

مزید پڑھیں:  رافیل کو بھاگتے ہوتے راستہ بھی نہیں ملا؟

بیان کی تصدیق

(The Express Tribune) اور (Voice of Vienna) یہ بیان سوشل میڈیا اور قومی پریس میں رپورٹ ہوا ہے، جیسے کہ

تاہم، امارت اسلامیہ افغانستان کے آفیشل پیج پر ہمیں یہ بیان نظر نہیں آیا۔ لہٰذا، ہم نے اس کے درست ہونے کے مفروضے پر اپنے تاثرات درج کیے ہیں۔ ہم قارئین سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ خود بھی ان ذرائع سے تصدیق کر لیں۔

اختتام

ہم امید کرتے ہیں کہ یہ بیان صرف الفاظ تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ اس پر عملی طور پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بھائی چارے اور تعاون کی فضا قائم ہوگی، اور دونوں ممالک مل کر خطے میں امن و خوشحالی کے لیے کام کریں گے۔ یہ بیان خطے کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہو سکتا ہے، جو امن، استحکام، اور معاشی ترقی کی طرف لے جائے گا۔

مفتی منیب الرحمن
May 29, 2025

Afghan Taliban warn Khawarij against illegal jihad in Pakistan | The Express Tribune

Taliban warn militant groups: Attacking Pakistan is not jihad – Daily Times

Afghan Taliban Reject Unofficial Militant Strikes in Pakistan as Religious Misuse – Voice of Vienna

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *