اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Thu 14-August-2025AD 19 Safar 1447AH

یاجوج ماجوج کہاں رہتے ہیں؟

یاجوج اور ماجوج: ایک تفصیلی جائزہ

کلیدی نکات

  • یاجوج اور ماجوج اسلامی آخرت شناسی میں قیامت کی ایک اہم نشانی ہیں، جن کی تعداد بہت زیادہ ہے اور وہ فساد پھیلائیں گے۔
  • وہ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد سے ہیں، اور ان کی شناخت قرآن مجید (سورۃ الکہف، 18:94-98) اور احادیث میں کی گئی ہے۔
  • انہیں ذوالقرنین نے ایک مضبوط دیوار کے پیچھے روک رکھا ہے، جو قیامت کے قریب ٹوٹ جائے گی۔
  • ان کی ظہور کے بعد تباہی ہوگی، لیکن اللہ تعالیٰ انہیں ایک وباء سے ہلاک کر دے گا، جس کے بعد زمین پر امن اور برکت ہوگی۔
  • ان کی صحیح جگہ اور تعداد کے بارے میں مختلف نظریات ہیں، لیکن اسلامی روایات انہیں انسانوں کی ایک بڑی قوم قرار دیتی ہیں۔

تعارف

یاجوج اور ماجوج، جنہیں انگریزی میں گاگ اور ماگاگ کہا جاتا ہے، اسلامی آخرت شناسی میں قیامت کی ایک اہم نشانی ہیں۔ یہ ایک بڑی قوم ہیں جو زمین پر بڑے پیمانے پر فساد پھیلائیں گے۔ ان کی تباہی الہی مداخلت سے ہوگی، جس کے بعد زمین پر امن اور برکت کا دور آئے گا۔

شناخت اور اصل

یاجوج اور ماجوج حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد سے ہیں، اور وہ انسان ہیں، جن میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں۔ ایک روایت کے مطابق، انسانوں کو دس حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں سے نو حصے یاجوج اور ماجوج ہیں اور ایک حصہ باقی انسان ہیں (فتح الباری، ابن حجر العسقلانی)۔ یہ بتاتا ہے کہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے، شاید اربوں میں۔

قرآن مجید کی سورۃ الکہف (18:94-98) میں ان کا ذکر ہے، جہاں ذوالقرنین نے انہیں روکنے کے لیے ایک دیوار بنائی تھی۔ سورۃ الانبیاء (21:96) میں بھی ان کے ظہور کا ذکر ہے کہ وہ ہر پہاڑ سے نیچے اتر آئیں گے۔

ذوالقرنین اور دیوار

ذوالقرنین، جو ایک صالح بادشاہ تھے، نے تین بڑے سفر کیے: مغرب کی طرف، مشرق کی طرف، اور شمال کی طرف۔ شمال میں، انہوں نے ایک قوم کو پایا جو یاجوج اور ماجوج کے فساد سے پریشان تھی۔ انہوں نے دو پہاڑوں کے درمیان لوہے اور پگھلے ہوئے تانبے سے ایک مضبوط دیوار بنائی، جو انہیں روکے رکھتی ہے (سورۃ الکہف، 18:96-97)۔

مزید پڑھیں:  دجال کب آئے گا اور کہاں رہتا ہے؟

حدیث میں ہے کہ یاجوج اور ماجوج روزانہ اس دیوار کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن جب وہ “انشاء اللہ” کہیں گے، تب وہ اسے توڑ سکیں گے، اور قیامت کے قریب یہ دیوار ٹوٹ جائے گی (صحیح مسلم، کتاب 41، حدیث 6881)۔

خصوصیات اور کردار

ان کی شکل و صورت کے بارے میں حدیث میں بتایا گیا ہے کہ ان کے چہرے چوڑے، آنکھیں چھوٹی، اور بال سرخ ہوں گے (سنن ابن ماجہ، کتاب 36، حدیث 4080)۔ وہ بہت خطرناک اور جنگجو ہیں، اور جب وہ باہر آئیں گے، تو زمین پر تباہی مچائیں گے، تمام پانی پی جائیں گے، جیسے بحیرہ طبریہ کا پانی، اور فصلیں کھا جائیں گے (صحیح مسلم، کتاب 41، حدیث 6931)۔

دجال کے مارے جانے کے بعد، ان کا ظہور ہوگا، اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی کوہِ طور پر پناہ لیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول کرے گا اور یاجوج اور ماجوج کو ایک وباء سے ہلاک کر دے گا۔

تباہی کے بعد

ان کی تباہی کے بعد، اللہ تعالیٰ پرندے بھیجے گا جو ان کی لاشوں کو اٹھا کر لے جائیں گے۔ پھر بارش ہوگی، زمین صاف ہو جائے گی، اور برکتیں نازل ہوں گی۔ ایک انار ایک جماعت کے لیے کافی ہوگا، اور ایک اونٹنی کا دودھ ایک قبیلے کے لیے کافی ہوگا (صحیح مسلم، کتاب 41، حدیث 6931)۔

تفصیلی جائزہ: یاجوج اور ماجوج کی مکمل کہانی

تعارف اور اہمیت

یاجوج اور ماجوج، جنہیں انگریزی میں گاگ اور ماگاگ کہا جاتا ہے، اسلامی آخرت شناسی میں قیامت کی ایک اہم نشانی ہیں۔ یہ ایک بڑی قوم ہیں جو زمین پر بڑے پیمانے پر فساد پھیلائیں گے، اور ان کی تباہی الہی مداخلت سے ہوگی، جس کے بعد زمین پر امن اور برکت کا دور آئے گا۔ ان کا ذکر قرآن مجید اور احادیث میں کیا گیا ہے، اور یہ موضوع مختلف علماء کے درمیان بحث کا موضوع رہا ہے۔

شناخت اور اصل

یاجوج اور ماجوج حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد سے ہیں، اور وہ انسان ہیں، جن میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں۔ ایک روایت کے مطابق، انسانوں کو دس حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں سے نو حصے یاجوج اور ماجوج ہیں اور ایک حصہ باقی انسان ہیں (فتح الباری، ابن حجر العسقلانی)۔ یہ بتاتا ہے کہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے، شاید اربوں میں، اور اگر آج کے 7 ارب انسانوں کو بنیاد بنایا جائے، تو ان کی تعداد 70 ارب تک جا سکتی ہے، لیکن یہ تخمینہ ہے اور حتمی نہیں۔

مزید پڑھیں:  بیت المقدس اور ہیکل سلیمانی کیا ہے؟

قرآن مجید کی سورۃ الکہف (18:94-98) میں ان کا ذکر ہے، جہاں ذوالقرنین نے انہیں روکنے کے لیے ایک دیوار بنائی تھی۔ اس سورہ میں بتایا گیا ہے کہ ایک قوم نے ذوالقرنین سے کہا: “اے ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں بڑا فساد کر رہے ہیں، کیا ہم تمہیں خراج دیں کہ تم ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بناؤ؟” (سورۃ الکہف، 18:94)۔ ذوالقرنین نے دیوار بنائی، جو لوہے اور پگھلے ہوئے تانبے سے بنی تھی، اور یہ دیوار انہیں روکے رکھتی ہے۔

سورۃ الانبیاء (21:96) میں بھی ان کے ظہور کا ذکر ہے: “تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دیے جائیں گے اور وہ ہر پہاڑ سے نیچے اتر آئیں گے۔”

حدیث میں بھی ان کی شناخت کی گئی ہے، جیسے صحیح مسلم، کتاب 41، حدیث 6931 میں بتایا گیا ہے کہ وہ زمین پر پھیل جائیں گے اور تمام وسائل کو ختم کر دیں گے۔

ذوالقرنین کے سفر اور دیوار کی تعمیر

ذوالقرنین، جو ایک صالح بادشاہ تھے، نے تین بڑے سفر کیے: مغرب کی طرف، مشرق کی طرف، اور شمال کی طرف۔ مغرب میں، انہوں نے ایک قوم کو پایا جو جانوروں کی کھالیں پہنتی تھیں اور انہیں اسلام کی دعوت دی، کچھ نے ایمان لایا اور کچھ نے لڑائی کی۔ مشرق میں، انہوں نے ایک قوم کو پایا جو بغیر عمارتوں کے رہتی تھی، اور ان کے ساتھ بھی یہی معاملہ رہا۔ شمال میں، انہوں نے ایک قوم کو پایا جو یاجوج اور ماجوج کے فساد سے پریشان تھی۔

اس قوم کی درخواست پر، ذوالقرنین نے دو پہاڑوں کے درمیان لوہے اور پگھلے ہوئے تانبے سے ایک مضبوط دیوار بنائی۔ یہ دیوار اتنی مضبوط ہے کہ یاجوج اور ماجوج اسے توڑ نہیں سکتے۔ حدیث میں ہے کہ وہ روزانہ اس دیوار کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن جب وہ “انشاء اللہ” کہیں گے، تب وہ اسے توڑ سکیں گے، اور قیامت کے قریب یہ دیوار ٹوٹ جائے گی (صحیح مسلم، کتاب 41، حدیث 6881)۔

مزید پڑھیں:  خانہ کعبہ قیامت کے قریب شہید کردیا جائے گا؟

یاجوج اور ماجوج کی خصوصیات اور تعداد

ان کی شکل و صورت کے بارے میں حدیث میں بتایا گیا ہے کہ ان کے چہرے چوڑے، آنکھیں چھوٹی، اور بال سرخ ہوں گے (سنن ابن ماجہ، کتاب 36، حدیث 4080)۔ وہ بہت خطرناک اور جنگجو ہیں، اور ان کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ وہ زمین پر پھیل جائیں گے اور تمام وسائل کو ختم کر دیں گے۔

ان کی تعداد کے بارے میں، ایک تخمینہ یہ ہے کہ اگر آج 7 ارب انسان ہیں، تو یاجوج اور ماجوج کی تعداد 70 ارب ہو سکتی ہے، لیکن یہ صرف ایک حساب ہے اور حتمی نہیں۔ وہ بہت تیزی سے بچے پیدا کرتے ہیں، اور ان کے تین گروہ ہیں: طاوی، طارق، اور مؤنث۔

آخر زمانے میں ان کا کردار

دجال کے مارے جانے کے بعد، یاجوج اور ماجوج ظاہر ہوں گے۔ وہ زمین پر پھیل جائیں گے، تمام پانی پی جائیں گے، جیسے بحیرہ طبریہ کا پانی، اور فصلیں کھا جائیں گے (صحیح مسلم، کتاب 41، حدیث 6931)۔ وہ بہت بڑی فوج کی طرح ہوں گے، اور کوئی ان سے لڑنے کی طاقت نہیں رکھے گا۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی کوہِ طور پر پناہ لیں گے، اور اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ انہیں ایک وباء سے ہلاک کر دے گا، جیسے کیڑے ان کی گردنوں میں پیدا ہوں گے اور وہ مر جائیں گے۔

تباہی کے بعد کی صورتحال

ان کی تباہی کے بعد، اللہ تعالیٰ پرندے بھیجے گا جو ان کی لاشوں کو اٹھا کر لے جائیں گے۔ پھر بارش ہوگی، زمین صاف ہو جائے گی، اور برکتیں نازل ہوں گی۔ ایک انار ایک جماعت کے لیے کافی ہوگا، اور ایک اونٹنی کا دودھ ایک قبیلے کے لیے کافی ہوگا (صحیح مسلم، کتاب 41، حدیث 6931)۔

نتیجہ

یاجوج اور ماجوج کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اللہ کی قدرت سب سے بالا ہے، اور ظالموں کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے۔ ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنا چاہیے اور اللہ سے پناہ مانگنی چاہیے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *