اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Wed 13-August-2025AD 18 Safar 1447AH

پاک بھارت جنگ میں اسرائیل کے مذموم عزائم کیا تھے؟

امت مسلمہ یتیم ہو گئی: پاکستان اور اسرائیل کے نظریات کی کہانی

مقدمہ

دنیا میں اکثر ممالک کا جغرافیہ پہلے ہوتا ہے، پھر ان کا نظریہ وجود میں آتا ہے۔ لیکن دو ممالک ایسے ہیں جن کا نظریہ ان کے جغرافیہ سے پہلے تھا: پاکستان اور اسرائیل۔ پاکستان کا نظریہ اسلام پر مبنی ہے، جبکہ اسرائیل کا نظریہ یہودیت پر۔ یہ دونوں ممالک اپنے نظریات کی بدولت وجود میں آئے، اور ان کی کہانیاں امت مسلمہ کے تاریخی اور موجودہ چیلنجز کی عکاسی کرتی ہیں۔ آئیے، اس تاریخی سفر پر نظر ڈالتے ہیں کہ کیسے یہ نظریات ان ممالک کی تشکیل کا باعث بنے اور آج کی دنیا میں ان کی کیا اہمیت ہے۔

تاریخی پس منظر

تھیوڈور ہرٹزل، جو صیہونیت کے بانی سمجھے جاتے ہیں، نے دریائے نیل اور دجلہ کے درمیان ایک عظیم اسرائیل کا خواب دیکھا تھا۔ انہوں نے 1901 میں سلطنت عثمانیہ کے سلطان عبدالحمید ثانی سے ملاقات کی اور فلسطین میں یہودی آبادکاری کے لیے زمین مانگی۔ سلطان نے صاف انکار کر دیا، کیونکہ ان کے نزدیک القدس مسلمانوں کی امانت تھی۔ اس کے بعد، دنیا بھر سے یہودیوں نے سلطنت عثمانیہ کے خلاف احتجاج شروع کر دیا، کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ سلطنت کے قائم رہنے سے اسرائیل کا قیام ممکن نہیں ہو گا۔

سن 1924 میں، جب خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ہوا، تو یہ امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا صدمہ تھا۔ اس کے 24 سال بعد، 1948 میں، اسرائیل کا قیام عمل میں آیا۔ اسرائیل نے اپنے نظریات پر مضبوطی سے قائم رہتے ہوئے، دنیا بھر میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا۔ اس کے شہری دن رات اس نظریے کی حفاظت اور فروغ کے لیے کام کرتے ہیں، جبکہ ویڈیو کے مطابق، امت مسلمہ اپنی کمزوری کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں:  فلسطین ملین مارچ کراچی سے مفتی منیب الرحمن صاحب کا مکمل خطاب

امت مسلمہ کی موجودہ حالت

آج، فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ امت مسلمہ کی کمزوری اور انتشار کی عکاسی کرتا ہے۔ اسرائیل نے نہ صرف فلسطین پر قبضہ کر رکھا ہے بلکہ عرب ممالک کو بھی اپنے زیر اثر کر لیا ہے۔ اسرائیل کے سکولوں میں نفرت کا درس دیا جاتا ہے، جبکہ پاکستان سے بھی نفرت سکھائی جاتی ہے۔ اس کے برعکس، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو اپنے اسلامی نظریے کی بدولت اسرائیل کے خلاف کھڑا ہے۔ ویڈیو یہ بھی بتاتی ہے کہ اگر امت مسلمہ متحد ہوتی، تو شاید آج فلسطین کی صورتحال مختلف ہوتی۔

پاکستان: نظریاتی چیلنجز

پاکستان میں، بدقسمتی سے، کچھ طبقات اسلامی نظریات کے خلاف ہیں۔ لبرل طبقہ اکثر اسلام کے خلاف باتیں کرتا ہے، اور مدارس اور مساجد کی توہین کی جاتی ہے۔اس ملک کے حقیقی محافظ وہی ہیں جو جہادی فکر رکھتے ہیں، چاہے وہ فوجی ہوں یا شہری۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ملک کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کو تیار ہیں۔ ویڈیو یہ بھی کہتی ہے کہ پاکستان کا الیکٹرانک میڈیا بعض اوقات ان نظریات کے خلاف کام کرتا ہے، جو ملک کے اسلامی تشخص کو کمزور کرتا ہے۔

عمل کی دعوت

ہمیں اپنے حصے کا کام کرنا ہے۔ ہر شخص، چاہے وہ کسی بھی شعبے میں ہو، اس ملک کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرے۔ ہم مایوس نہیں ہو سکتے، بلکہ اپنی کوششوں سے اس ملک کو مضبوط بنانا ہے۔ آپ جگنو کی مثال دیکھ لیں جو اندھیرے میں روشنی پھیلاتا ہے۔ اسی طرح، ہم بھی اپنی چھوٹی سی کوشش سے بڑا فرق لا سکتے ہیں۔ آپ اپنے نظریے پر مضبوطی سے قائم رہیں اور ملک کی حفاظت کے لیے کام کریں۔

مزید پڑھیں:  پاکستان میں بچوں کی شادی پر پابندی کا قانون غلط کیوں ہے؟

اختتام

دل کو باغ سے دکھ ہوتا ہے، پھولوں کی محفل سے دل زخمی ہوتا ہے۔ میں روح ہوں آندھی اندھیروں میں بدل جائے گی، شبنم افشانی میرا گانا اس باغ کے ہر حصے میں سکون پیدا کرے گا۔ کلی آسمان کی روشنی سے دردناک ہو جائے گی۔ آئینہ پکڑے اندھیرے رات کی حد کو پہنچ جائیں گے۔ رات گزر جائے گی مگر جلال آخر کار آشکار ہو گا، خورشید یہ باغ توحید کے نغمہ سے لبریز ہو گا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *