پاکستان اور بھارت کی 2025 کی جنگ: تفصیلی رپورٹ
تعارف
پاکستان اور بھارت کے درمیان 2025 میں ایک مختصر لیکن شدید تنازعہ پیش آیا، جو 22 اپریل 2025 کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں دہشت گرد حملے سے شروع ہوا۔ اس واقعے نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو عروج پر پہنچا دیا، جس کے نتیجے میں بھارت نے 7 مئی کو آپریشن سندور شروع کیا، اور پاکستان نے 10 مئی کو آپریشن بنیان مرصوص کے ذریعے جوابی کارروائی کی۔ یہ تنازعہ 10 مئی کو امریکی ثالثی سے سیز فائر کے ساتھ ختم ہوا۔ اس رپورٹ میں تنازعے کے اہم پہلوؤں، نقصانات، مالی اثرات، اور بین الاقوامی ردعمل کا جائزہ لیا جائے گا، جس میں پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور اس کی اسٹریٹجک کامیابیوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
پہلگام واقعہ
یہ واقعہ 22 اپریل 2025 کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں بیسران وادی، جو ایک مشہور سیاحتی مقام ہے، میں پانچ مسلح دہشت گردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا۔ اس حملے میں 26 شہری ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر ہندو سیاح تھے، جبکہ ایک عیسائی سیاح اور ایک مقامی مسلمان بھی شامل تھے۔ حملہ آوروں نے ایم 4 کاربائن اور اے کے 47 رائفلوں کا استعمال کیا۔ رجسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف)، جو لشکر طیبہ سے منسلک ایک عسکری گروپ ہے، نے ابتدائی طور پر حملے کی ذمہ داری قبول کی لیکن بعد میں اسے مسترد کر دیا (CNN)۔
بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ اس حملے کے پیچھے ہے اور دہشت گردوں کی حمایت کرتا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ وکرم مسری نے دعویٰ کیا کہ حملے کے “سرحد پار روابط” ثابت ہو چکے ہیں (The Hindu)۔ پاکستان نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ وہ صرف کشمیری عوام کی سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا ہے (Al Jazeera)۔ اس واقعے نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی بحران کو جنم دیا اور فوجی تصادم کا پیش خیمہ بنا۔
بھارت کے الزامات اور پاکستان کی تردید
پہلگام حملے کے بعد، بھارت نے پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام لگایا۔ بھارتی میڈیا اور حکومتی عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ ٹی آر ایف اور لشکر طیبہ جیسے گروپ پاکستان کی حمایت سے کام کرتے ہیں۔ بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ آپریشن سندور ان دہشت گرد گروپوں کے تربیتی کیمپوں کو تباہ کرنے کے لیے شروع کیا گیا (The Times of India)۔
پاکستان نے ان الزامات کو “بے بنیاد” قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی۔ پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارتی حملوں نے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، جس سے بے گناہ شہری ہلاک ہوئے (CNN)۔ پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے “جارحانہ رویے” کی مذمت کرے۔
بھارت کا 7 مئی کا حملہ: آپریشن سندور
بھارت نے7 مئی 2025 کو آپریشن سندور شروع کیا، جس میں پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نو مقامات پر 14 حملے کیے گئے۔ بھارتی دعووں کے مطابق، ان حملوں کا مقصد جیش محمد اور لشکر طیبہ کے عسکری کیمپوں کو تباہ کرنا تھا۔ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان کے فوجی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا (Wikipedia)۔ بھارتی فضائیہ نے کہا کہ اس نے سکاردو، سرگودھا، جیکب آباد، اور بھولاری کے فضائی اڈوں کو شدید نقصان پہنچایا۔
تاہم، پاکستان نے ان دعووں کی تردید کی اور کہا کہ بھارتی حملوں نے شہری علاقوں، بشمول مساجد، اسکولوں، اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ پاکستانی فوج کے مطابق، ان حملوں میں 31 شہری ہلاک اور 57 زخمی ہوئے، جن میں خواتین اور بچے شامل تھے (Amnesty International)۔ نوسری ڈیم کے انٹیک گیٹس کو بھی نقصان پہنچا، جو پاکستان کے لیے ایک اہم واٹر ریسورس ہے (CNN)۔
پاکستان کا 10 مئی کا جواب: آپریشن بنیان مرصوص
پاکستان نے 10 مئی 2025 کو آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا، جو بھارتی حملوں کا جواب تھا۔ پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے بھارتی فوجی تنصیبات، بشمول پٹھان کوٹ ایئر فیلڈ، ادھم پور ایئر فورس اسٹیشن، اور ایک براہموس میزائل اسٹوریج سائٹ کو نشانہ بنایا (CNN)۔ پاکستانی فضائیہ نے کہا کہ اس نے پانچ بھارتی جنگی طیاروں، جن میں تین رافیل طیارے شامل تھے، کو مار گرایا، حالانکہ بھارت نے اس کی تصدیق نہیں کی (Dawn)۔
پاکستانی فضائی دفاع نے بھارتی کروز میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے میں کامیابی حاصل کی، خاص طور پر رفیقی ایئر فورس بیس پر (CNN)۔ پاکستانی عہدیداروں، بشمول وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، نے آپریشن بنیان مرصوص کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور تحمل کی تعریف کی، اور کہا کہ اس نے پاکستان کی ذمہ دار نیوکلیئر ریاست کی حیثیت کو اجاگر کیا (Dawn)۔
دونوں ممالک کے نقصانات
تنازعے کے دوران دونوں ممالک کو نمایاں نقصانات اٹھانا پڑے۔ ذیل میں تفصیلی جائزہ دیا گیا ہے:
مالی نقصانات | فوجی نقصانات | فوجی ہلاکتیں | شہری ہلاکتیں | ملک |
---|---|---|---|---|
فوجی اخراجات میں 249.6 ملین ڈالر، تجارتی معطلی سے 451 ملین ڈالر (Babushahi) | فضائی اڈوں (بھولاری، شہباز)، نوسری ڈیم، مساجد، اور تعلیمی کمپلیکس کو نقصان (Dawn) | 11 | 40 | پاکستان |
اسٹاک مارکیٹ میں 154 بلین ڈالر، فوجی اخراجات میں 1.78 بلین ڈالر (Babushahi) | کم از کم 2 جنگی طیاروں کا نقصان، کشمیر میں شہری املاک، ایک کیتھولک اسکول، اور ایک گوردوارہ کو نقصان (Wikipedia) | 5 | 21 | بھارت |
بھارت کے نقصانات
بھارت نے 21 شہری اور 5 فوجی ہلاکتیں رپورٹ کیں۔ پاکستانی گولہ باری سے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں شہری املاک، بشمول ایک کیتھولک اسکول جہاں دو طلبہ ہلاک ہوئے، اور ایک گوردوارہ کو نقصان پہنچا (Wikipedia)۔ بھارت نے کم از کم دو جدید جنگی طیاروں کے نقصان کی تصدیق کی، جبکہ پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے پانچ طیاروں کو مار گرایا (Reuters)۔ مالی طور پر، بھارت کو اسٹاک مارکیٹ میں 154 بلین ڈالر کے نقصانات اور فوجی اخراجات میں 1.78 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا (Babushahi)۔
پاکستان کے نقصانات
پاکستان نے 40 شہری اور 11 فوجی ہلاکتیں رپورٹ کیں۔ بھارتی حملوں سے فضائی اڈوں، نوسری ڈیم، اور شہری ڈھانچوں، بشمول مظفر آباد میں ایک مسجد اور مریڈکے میں ایک تعلیمی کمپلیکس، کو نقصان پہنچا (Dawn)۔ سندھ میں سات افراد شہید ہوئے، جن میں چھ پاکistani فضائیہ کے اہلکار اور ایک شہری شامل تھے (Dawn)۔ مالی نقصانات میں فوجی اخراجات 249.6 ملین ڈالر اور اٹاری-واہگہ سرحد کے ذریعے تجارت کی معطلی سے 451 ملین ڈالر شامل ہیں (Babushahi)۔
مالی نقصانات کی تفصیل
تنازعے نے دونوں ممالک کی معیشتوں پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ بھارت کو اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، جہاں بی ایس ای انڈیکس چار دنوں (6-9 مئی) میں گر کر 13 لاکھ کروڑ روپے (تقریباً 154 بلین ڈالر) کا نقصان اٹھا۔ اس کے علاوہ، فوجی اخراجات، جن میں براہموس میزائل، کامیکازے ڈرونز، اور درست حملوں کے اخراجات شامل ہیں، تقریباً 1.78 بلین ڈالر تک پہنچے۔ بھارتی روپیہ بھی تقریباً 0.5 فیصد گر کر 84.8250 فی ڈالر ہو گیا، جو اپریل 2025 کے بعد سب سے کم سطح تھی (Babushahi)۔
پاکستان کے مالی نقصانات نسبتاً کم تھے۔ فوجی اخراجات، جو آپریشن بنیان مرصوص کے دوران بڑھے، تقریباً 249.6 ملین ڈالر رہے۔ اٹاری-واہگہ سرحد کے ذریعے تجارت کی معطلی سے 451 ملین ڈالر کا نقصان ہوا، جو 2023-24 کے تجارتی حجم پر مبنی ہے۔ پاکستان کی اسٹریٹجک دفاعی حکمت عملی نے اس کے مالی نقصانات کو محدود رکھا، اور اس کی معیشت پر بھارت کی طرح گہرا اثر نہیں پڑا (Babushahi)۔
سیز فائر
دونوں ممالک نے 10 مئی 2025 کو امریکی ثالثی سے سیز فائر پر اتفاق کیا، جو شام 5:00 بجے (بھارتی وقت) سے نافذ ہوا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کا اعلان کیا
(The New York Times) ۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام لگایا، لیکن عمومی طور پر یہ برقرار رہا۔ اقوام متحدہ نے دونوں فریقوں سے “زیادہ سے زیادہ تحمل” کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی (Wikipedia)۔
پاکستان کی اسٹریٹجک برتری
پاکستانی ذرائع کے مطابق، پاکستان نے اس تنازعے میں اپنی دفاعی صلاحیت اور اسٹریٹجک برتری کا مظاہرہ کیا۔ پاکستانی فضائیہ نے بھارتی میزائلوں اور ڈرونز کو مؤثر طریقے سے روکا اور ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان جنگ اور امن دونوں کے لیے تیار ہے، اور اس کی فوج بھارتی واٹر پروجیکٹس جیسے بگلیہار کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے (Dawn)۔
پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پاکستان نے “نہ صرف سرحدوں بلکہ نظریات اور جذبات کی جنگ” میں فتح حاصل کی۔ پی پی پی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان نے ایک ذمہ دار نیوکلیئر ریاست کے طور پر اپنی پختگی کا مظاہرہ کیا اور بھارت کے مہنگے فوجی اثاثوں پر حکمت عملی سے غلبہ حاصل کیا (Dawn)۔
بین الاقوامی ردعمل
عالمی برادری نے تنازعے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ نے دونوں ممالک سے تحمل کی اپیل کی، جبکہ ایران نے ثالثی کی پیشکش کی (Wikipedia)۔ روس اور برطانیہ نے پاکستان کے سفر کے لیے ایڈوائزری جاری کیں، جبکہ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔ امریکی ثالثی نے سیز فائر کے معاہدے میں کلیدی کردار ادا کیا (Reuters)۔
نتیجہ
پاک-بھارت تنازعہ ایک مختصر لیکن شدید تصادم تھا، جس نے دونوں ممالک کی فوجی صلاحیتوں اور سفارتی حکمت عملیوں کو آزمایا۔ پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیت، خاص طور پر فضائی دفاع اور جوابی حملوں میں، نمایاں کامیابی حاصل کی۔ سیز فائر نے تنازعے کو بڑھنے سے روکا، لیکن کشمیر کے بنیادی تنازعے کا حل ابھی باقی ہے۔ پاکستان کی اسٹریٹجک برتری اور ذمہ دارانہ رویے نے عالمی برادری میں اس کی ساکھ کو مضبوط کیا۔