اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Wed 13-August-2025AD 18 Safar 1447AH

فلسطین ملین مارچ کراچی سے مفتی منیب الرحمن صاحب کا مکمل خطاب

فلسطین ملین مارچ پر مفتی منیب الرحمن کی تقریر کا خلاصہ

تعارف

کراچی میں 4 مئی 2025 کو فلسطین ملین مارچ ایک تاریخی اجتماع تھا، جس کی قیادت معروف عالم دین مفتی منیب الرحمن نے کی۔ اس مارچ نے فلسطین کے ساتھ یکجہتی اور عالمی و علاقائی مسائل پر آواز اٹھانے کے لیے لاکھوں افراد کو اکٹھا کیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم لمحہ تھا، جو اہل سنت کمیونٹی کے عزم اور جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔

مارچ کی وسعت اور تنظیم

یہ مارچ اپنی وسعت کے لحاظ سے بے مثال تھا۔ مزار قائد سے لے کر اس سے آگے تک، شرکاء کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے تھے، جو اس کے تاریخی کردار کی نشاندہی کرتا ہے۔ سب سے قابل ذکر بات یہ تھی کہ اس مارچ کے لیے کوئی مالی امداد تاجروں یا سرمایہ داروں سے نہیں لی گئی۔ اہل سنت کے علماء نے فیصلہ کیا کہ یہ امت کے وقار کا معاملہ ہے، اس لیے انہوں نے اپنے ذاتی وسائل سے بنیادی اخراجات پورے کیے۔ اس کے بعد، شہر میں 50 جلسوں کا انعقاد کیا گیا، جن میں مساجد کی انتظامیہ، ائمہ، اور مختلف تنظیمیں شامل تھیں، جیسے کہ پاکستان سنی تحریک، مرکزی جماعت اہل سنت، اور تحریک لبیک پاکستان۔ مفتی منیب نے محمد علی شاہ اور دیگر رہنماؤں کے تعاون کی بھی قدر کی۔

تفصیلپہلو
مزار قائد سے تبت سینیٹر، کراچیمقام
لاکھوں افراد، اہل سنت کمیونٹی کے نمائندےشرکاء
خود کفیل، علماء اور کمیونٹی کے ذاتی وسائل سےمالیات
پاکستان سنی تحریک، مرکزی جماعت اہل سنت، تحریک لبیک پاکستان، اور دیگرتنظیمیں
پچاس جلسے شہر بھر میں منعقد کیے گئے جلسوں کی تعداد

مفتی منیب الرحمن کے اہم پیغامات

مفتی منیب نے اپنی تقریر میں کئی اہم مسائل پر روشنی ڈالی، جو عالمی اور علاقائی تناظر میں اہم ہیں۔ ان کے پیغامات درج ذیل ہیں:

مزید پڑھیں:  بحیرہ احمر میں حوثیوں کا بحری جہاز پر حملہ، میجک سیز کو سمندر میں غرق کرنے کی ویڈیو جاری

نمبر 1. عالمی نظام کی اصلاح

مفتی منیب نے اقوام متحدہ پر سخت تنقید کی، کہ یہ امن اور انصاف قائم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے ویٹو پاور کو جمہوریت اور انسانی اتفاق رائے کی نفی قرار دیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ اقوام متحدہ کو تاریخ کے کونے میں دفن کر کے ایک نیا عالمی فورم بنایا جائے، جو انصاف، اکثریت کی رائے، اور مظلوم قوموں کے حقوق کی بنیاد پر کام کرے۔ انہوں نے شرکاء سے اس مطالبے کی حمایت مانگی، جو زوردار تائید سے قبول کیا گیا۔

نمبر 2. بھارت کے خلاف موقف

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے، مفتی منیب نے 16 دسمبر 1971 کی جنگ کا حوالہ دیا، جسے انہوں نے پاکستان کے سینے میں خنجر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس کا جواب دیا جائے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام اپنی مسلح افواج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں اور ہر حال میں کھڑے رہیں گے۔

نمبر 3. پاکستانی فوج کی حمایت

مفتی منیب نے پاکستانی فوج کی عظمت کو دینی حوالوں سے اجاگر کیا۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا حوالہ دیا کہ سرحد پر ایک دن کا پہرہ ایک ماہ کے روزوں اور قیام سے افضل ہے۔ انہوں نے بری، بحری، اور فضائی افواج کو سلام پیش کیا اور یقین دلایا کہ پوری امت مسلمہ اور اہل سنت کمیونٹی ان کی حمایت میں ہے۔

نمبر 4. عالمی انصاف کا مطالبہ

انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا، جس میں مسلم ججوں کی شمولیت ضروری قرار دی۔ انہوں نے اسرائیل اور بھارت کو ریاستی دہشت گردی میں ملوث قرار دیا اور دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے خلاف مقدمات چلانے اور عالمی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں:  رافیل کو بھاگتے ہوتے راستہ بھی نہیں ملا؟

نمبر 5. کشمیر اور فلسطین کے ساتھ یکجہتی

مفتی منیب نے کشمیری مسلمانوں کو یقین دلایا کہ پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہے۔ انہوں نے بھارت کی آبی جارحیت کی مذمت کی، کہا کہ ہمالہ سے نکلنے والے پانیوں پر کشمیر اور پاکستان کا حق ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ پاکستانی فوج ہر اس بند کو توڑ دے گی جو پاکستان کے پانی کو روکتا ہو۔ فلسطین کے حوالے سے، انہوں نے فلسطینیوں کی قربانیوں اور استقامت کی تعریف کی اور کہا کہ امت مسلمہ ان کے قرض کو ادا کرے گی۔ انہوں نے ہر ظلم کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا۔

نمبر 6. انسانی امداد کا مطالبہ

انہوں نے مصر سے مطالبہ کیا کہ رفح کراسنگ کو مکمل طور پر کھول دیا جائے تاکہ غزہ میں ہسپتال، آپریشن تھیٹر، لیبارٹری، اور طبی عملہ بھیجا جا سکے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان کا طبی اور پیرامیڈیکل عملہ رضاکارانہ خدمات کے لیے تیار ہے۔

نمبر 7. انسانی حقوق کے اداروں پر تنقید

مفتی منیب نے مغربی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی پر تنقید کی، جو فلسطین میں بوڑھوں، بچوں، اور عورتوں پر مظالم کے باوجود خاموش ہیں۔ انہوں نے ان اداروں کی اصلاح اور غیر جانبداری کی ضرورت پر زور دیا۔

نمبر 8. مسلم حکمرانوں سے اپیل

ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ مسلم حکمرانوں میں دنیا کی محبت اور موت کا خوف داخل ہو گیا ہے۔ انہوں نے ان سے اپیل کی کہ وہ اس خوف پر قابو پائیں اور انصاف کے لیے بہادری سے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب مسلم حکمران موت کے خوف سے آزاد ہوں گے، اللہ تعالیٰ دشمنوں کے دلوں میں ان کا رعب ڈال دے گا۔

مزید پڑھیں:  پاک بھارت جنگ میں اسرائیل کے مذموم عزائم کیا تھے؟

اختتام

مفتی منیب نے شرکاء، منتظمین، اور معاون تنظیمات، جیسے کہ علامہ لیاقت حسین عزری، علامہ مفتی نظیر جان نعیمی، اور دیگر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے تھٹہ سے تشریف لانے والے پیر غلام سید غلام رضوانی اور دیگر رہنماؤں کی بھی قدر کی۔ انہوں نے موسم کی اچانک تبدیلی، جو گرمی سے ٹھنڈک میں بدلی، کو اس مارچ کی حقانیت اور الہی منظوری کی علامت قرار دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ مارچ نہ صرف بڑے پیمانے پر تھا بلکہ مکمل طور پر پرامن بھی تھا، جو خطے میں ایک نیا معیار قائم کرتا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے کہا کہ اس تاریخی مارچ کو ریکارڈ کیا جائے، کیونکہ یہ چشم فلک نے کبھی نہیں دیکھا۔

نتیجہ

فلسطین ملین مارچ کراچی میں ایک عظیم الشان اجتماع تھا، جو فلسطین کے ساتھ یکجہتی، عالمی انصاف کے مطالبات، اور علاقائی مسائل پر آواز اٹھانے کا مظہر تھا۔ مفتی منیب الرحمن کی تقریر نے شرکاء کو متاثر کیا اور عالمی برادری کے لیے واضح پیغامات دیے۔ یہ مارچ نہ صرف اہل سنت کمیونٹی کی طاقت کا ثبوت تھا بلکہ پاکستان کی تاریخ میں ایک ناقابل فراموش لمحہ بھی بن گیا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *