اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ

Wed 6-August-2025AD 11 Safar 1447AH

آیت اللہ خامنہ ای کا امریکہ کو دوٹوک جواب

تعارف

18 جون 2025 کو، ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے قوم سے ایک اہم خطاب کیا۔ یہ خطاب ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب ایران کو اسرائیل کی طرف سے فضائی حملوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کا سامنا تھا۔ آیت اللہ خامنہ ای نے ایرانی عوام کی جرات، عزت، اور موجودہ حالات کی سمجھ کی تعریف کی اور دشمنوں کے خلاف سخت موقف اپنایا۔ یہ مضمون ان کی تقریر کے اہم نکات، پس منظر، اور اثرات پر روشنی ڈالتا ہے۔

تقریر کا پس منظر

اس خطاب سے قبل، ایران بین الاقوامی سطح پر، خاص طور پر اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ تناؤ کا شکار تھا۔ رائٹرز کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملوں میں آیت اللہ خامنہ ای کے اہم فوجی اور سلامتی کے مشیروں کو نشانہ بنایا گیا، جس سے ایران کی فیصلہ سازی پر خطرہ بڑھ گیا۔ اس کے علاوہ، ایکسئوس نے رپورٹ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے غیر مشروط سرینڈر کا مطالبہ کیا تھا۔ اس صورتحال میں، آیت اللہ خامنہ ای کا خطاب ایران کی خودمختاری اور استقامت کو واضح کرنے کے لیے ایک اہم بیان تھا۔

تقریر کے اہم نکات

آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں کئی اہم نکات اٹھائے

  • قومی جرات اور استقامت: انہوں نے ایرانی قوم کی بہادری اور مشکل حالات میں ان کی کارکردگی کی تعریف کی۔ انہوں نے غدیر کے جشن اور جمعہ کی نمازوں میں لوگوں کی شرکت کو قوم کی ترقی اور روحانی طاقت کا ثبوت قرار دیا۔
  • صیہونی جارحیت: انہوں نے اسرائیل کی حالیہ کارروائیوں کو احمقانہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے اس وقت ہوئے جب ایرانی حکام امریکی فریق کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں مصروف تھے، اور انہوں نے امریکہ کی ممکنہ شمولیت پر شک ظاہر کیا (Khamenei.ir X
  • امریکی دھمکیوں کا انکار: امریکی صدر کے سرینڈر کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم دھمکیوں سے نہیں ڈرتی۔ انہوں نے قرآن کی ایک آیت کا حوالہ دیا: “کمزور نہ ہوں اور نہ غمگین ہوں؛ اگر آپ مومن ہیں تو آپ برتر ہوں گے۔”
  • دشمن کو سزا: انہوں نے اسرائیل کی جارحیت کو ایک سنگین جرم قرار دیا اور کہا کہ اسے سزا دی جائے گی (Khamenei.ir X
  • قوم سے اپیل: انہوں نے ایرانی عوام سے کہا کہ وہ اپنی طاقت اور عزم کو برقرار رکھیں اور دشمن کو کمزوری کا موقع نہ دیں۔ انہوں نے اللہ پر بھروسہ رکھنے کی تلقین کی۔

آیت اللہ خامنہ ای کی 18 جون 2025 کی تقریر: قوم سے اتحاد اور طاقت کا پیغام

تعارف

18 جون 2025 کو، ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانی قوم سے ایک اہم ٹیلی ویژن خطاب کیا۔ یہ خطاب ایک نازک وقت میں کیا گیا جب ایران کو اسرائیل کی طرف سے فضائی حملوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کا سامنا تھا۔ رائٹرز کے مطابق، اسرائیلی حملوں نے آیت اللہ خامنہ ای کے قریبی فوجی اور سلامتی کے مشیروں کو ہلاک کیا، جس سے ایران کی فیصلہ سازی پر خطرہ بڑھ گیا۔ اس کے علاوہ، ایکسئوس نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ نے ایران سے غیر مشروط سرینڈر کا مطالبہ کیا تھا۔ اس تناظر میں، آیت اللہ خامنہ ای نے ایرانی قوم کی جرات، عزت، اور حالات کی سمجھ کی تعریف کی اور دشمنوں کے خلاف سخت موقف اپنایا۔ یہ مضمون ان کی تقریر کے اہم نکات، اس کے سیاق و سباق، اور اس کے اثرات کا جائزہ پیش کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:  ایٹم بمب بنانے کے لیے افزودہ یورینیم کیوں ضروری ہے؟

تقریر کا سیاق و سباق

18 جون 2025 کو، ایران بین الاقوامی سطح پر شدید تناؤ کا شکار تھا، خاص طور پر اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ۔ رائٹرز کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملوں نے آیت اللہ خامنہ ای کے اہم مشیروں کو نشانہ بنایا، جن میں انقلابی گارڈز کے کمانڈر حسین سلامی اور دیگر شامل تھے۔ اس سے ایران کی فیصلہ سازی کی صلاحیت پر خطرہ بڑھ گیا۔ اس کے علاوہ، دی ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے غیر مشروط سرینڈر کا مطالبہ کیا اور ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی۔ اس صورتحال میں، آیت اللہ خامنہ ای کا خطاب ایران کی خودمختاری اور استقامت کو اجاگر کرنے کے لیے ایک اہم بیان تھا۔

تقریر کے اہم نکات

آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب کا آغاز اللہ کے نام سے کیا اور ایرانی قوم کو سلام پیش کیا۔ انہوں نے درج ذیل اہم نکات پر زور دیا

قومی جرات اور استقامت

انہوں نے ایرانی قوم کی بہادری اور مشکل حالات میں ان کی کارکردگی کی تعریف کی۔ انہوں نے غدیر کے جشن اور جمعہ کی نمازوں میں لوگوں کی شرکت کو قوم کی ترقی اور روحانی طاقت کا ثبوت قرار دیا۔ انہوں نے کہا

“ایرانی قوم نے ثابت کیا کہ وہ باعزت، بہادر، اور حالات کی سمجھ رکھنے والی ہے۔ غدیر کے جشن کے دن لوگوں نے دنیا کو ایک عظیم مظاہرہ دکھایا۔”

ایک تاریخی اقدام

انہوں نے ایک خاتون ٹی وی پیش کنندہ کے دشمن کے حملے کے جواب میں “تکبیر” کہنے کے عمل کو سراہا اور اسے قوم کی طاقت کا نشان قرار دیا۔ انہوں نے اسے ایک تاریخی اور قیمتی واقعہ قرار دیا جو عالمی سطح پر ایران کی استقامت کی عکاسی کرتا ہے۔

صیہونی جارحیت

آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی حالیہ جارحیت کو “احمقانہ اور بدنیتی پر مبنی” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے اس وقت ہوئے جب ایرانی حکام امریکی فریق کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں مصروف تھے۔ انہوں نے امریکہ کی ممکنہ شمولیت پر شک ظاہر کیا اور کہا

“شروع سے ہی یہ مشکوک تھا کہ امریکہ بھی اس شرارت آمیز عمل میں صیہونی رجیم کے ساتھ شامل تھا، اور ان کے حالیہ بیانات سے یہ شک بڑھتا جا رہا ہے۔” (Khamenei.ir X)

انہوں نے مزید کہا

“ایرانی قوم کسی بھی عائد کردہ جنگ کے سامنے مضبوطی سے کھڑی ہے، جیسے کہ اس نے اب تک کھڑی رہی ہے، اور وہ کسی بھی عائد کردہ امن کے سامنے بھی کھڑی رہے گی۔” (Khamenei.ir X)

امریکی دھمکیوں کا انکار

امریکی صدر کی دھمکیوں اور سرینڈر کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم دھمکیوں سے نہیں ڈرتی۔ انہوں نے قرآن کی ایک آیت کا حوالہ دیا

“کمزور نہ ہوں اور نہ غمگین ہوں؛ اگر آپ مومن ہیں تو آپ برتر ہوں گے۔”
انہوں نے کہا:
“امریکی صدر ہمیں دھمکیاں دیتا ہے۔ … ایرانی قوم ایسی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوتی۔” (Khamenei.ir X)

دشمن کو سزا

انہوں نے اسرائیل کی جارحیت کو ایک سنگین جرم قرار دیا اور کہا

“صیہونی دشمن نے واقعی ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ انہوں نے واقعی ایک بڑا اور سنگین جرم کیا ہے اور انہیں ضرور سزا دی جانی چاہئے۔” (Khamenei.ir X)
انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم اور مسلح افواج اس دشمن کو سزا دے رہی ہیں اور مستقبل کے لیے منصوبے بنائے گئے ہیں۔

قوم سے اپیل

انہوں نے ایرانی قوم سے کہا کہ وہ اپنی طاقت اور عزم کو برقرار رکھے اور دشمن کو کمزوری کا موقع نہ دے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خدمات فراہم کرتے ہیں اور عوام سے تعامل کرتے ہیں، انہیں اپنا کام طاقت کے ساتھ جاری رکھنا چاہیے اور اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام اس یقین کے ساتھ کیا کہ فتح صرف اللہ تعالیٰ سے آتی ہے۔

مزید پڑھیں:  صیہونی اور مسلمانوں کا ابراہم اتحاد: غزہ کے لیے امن کی کوشش

تقریر کا متن

ذیل میں آیت اللہ خامنہ ای کی تقریر کا مکمل متن پیش کیا جا رہا ہے، جو انہوں نے 18 جون 2025 کو دیا

اللہ کے نام سے، جو بے حد مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔
میں ایران کی عظیم قوم کو سلام پیش کرتا ہوں اور ان کے حالیہ حالات میں شاندار اور قابلِ تحسین طرزِ عمل کو سراہتا ہوں۔ دشمن کی سازشوں اور حملوں کے باوجود ایرانی قوم نے اپنی بصیرت، بہادری اور روحانیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک خاتون ٹی وی اینکر کا اللہ اکبر کہنا پوری قوم کی طاقت کی علامت بن گیا۔

صیہونی حکومت کی ایران پر جارحیت ایک سنگین اور احمقانہ غلطی تھی، جو امریکی ثالثی کے دوران کی گئی۔ ایرانی قوم نے ہمیشہ دشمنوں کے سامنے وقار سے کھڑے رہنے کی روایت قائم رکھی ہے اور مستقبل میں بھی کبھی ہتھیار نہیں ڈالے گی۔

امریکی صدر کی جانب سے دی جانے والی حالیہ دھمکیاں بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں۔ ایران کسی کی جارحیت کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی کرے گا۔ اگر امریکہ جنگ کی طرف بڑھتا ہے تو وہ خود نقصان اٹھائے گا، ایران نہیں۔ قوم کو چاہیے کہ اعتماد، استقامت اور اللہ پر توکل کے ساتھ اپنا راستہ جاری رکھے۔ کامیابی صرف اللہ سے ہے، اور ان شاء اللہ حق اور سچ کو فتح حاصل ہوگی۔

اللہ آپ سب پر رحم اور برکت نازل فرمائے۔

تجزیہ

آیت اللہ خامنہ ای کی تقریر کئی مقاصد کی تکمیل کرتی ہے

  • قومی یکجہتی: تقریر نے ایرانی قوم کے حوصلے بلند کیے اور ان کی جرات اور روحانی طاقت کی تعریف کی۔ غدیر کے جشن اور جمعہ کی نمازوں میں شرکت کا ذکر قوم کی مضبوطی اور اتحاد کی عکاسی کرتا ہے۔
  • دشمنوں کے خلاف موقف: اسرائیل اور امریکہ کے خلاف سخت لہجہ اپناتے ہوئے، انہوں نے ایران کی خودمختاری اور استقامت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران نہ جنگ قبول کرے گا نہ ہی زبردستی کا امن (دی ٹائمز آف اسرائیل
  • روحانی پیغام: قرآن کی آیات کا حوالہ دے کر اور اللہ پر توکل کی بات کر کے، انہوں نے قوم کو روحانی طور پر مستحکم رہنے کی ترغیب دی۔ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کے بنیادی نظریات کی عکاسی کرتا ہے۔
  • عالمی پیغام: یہ خطاب عالمی برادری کو ایران کے مضبوط موقف سے آگاہ کرتا ہے، خاص طور پر اسرائیل اور امریکہ کو خبردار کرتا ہے کہ ایران کسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا (ایکسئیوس
مزید پڑھیں:  Tragic situation in Gaza in July 2025 - غزہ میں جولائی 2025 کی المناک صورتحال

اثرات اور اہمیت

آیت اللہ خامنہ ای کی تقریر کے کئی اہم اثرات ہیں

  • اندرونی یکجہتی: اس خطاب نے ایرانی عوام کو متحد رکھا اور ان کے حوصلے بلند کیے۔ غدیر کے جشن اور جمعہ کی نمازوں میں شرکت کا تذکرہ قوم کی طاقت اور اتحاد کی نشاندہی کرتا ہے۔
  • بین الاقوامی پیغام: یہ خطاب عالمی سطح پر ایران کے پختہ عزم سے آگاہ کرتا ہے۔ دی ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر کے سرینڈر کے مطالبے کو مسترد کیا اور کہا کہ ایران نہ جنگ قبول کرے گا نہ ہی زبردستی کا امن۔
  • روحانی حوصلہ افزائی: قرآن کی آیات اور اللہ پر بھروسہ رکھنے کی بات کر کے، انہوں نے قوم کو روحانی طور پر مضبوط رہنے کی ترغیب دی۔
  • فوجی اور سفارتی پالیسی: تقریر نے ایران کی فوجی اور سفارتی پالیسیوں کو واضح کیا۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کو سزا دینے اور امریکی مداخلت کی صورت میں شدید نقصان کی دھمکی دی، جو ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر ان کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے (Khamenei.ir X

جدول: تقریر کے اہم نکات اور ان کا سیاق و سباق

تفصیلنکات
ایرانی عوام کی مظاہروں اور نمازوں میں شرکت کی تعریف کی گئی۔قومی جرات
اسرائیل کی کارروائیوں کو احمقانہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا، اور سزا کی بات کی گئی۔صیہونی جارحیت
ٹرمپ کے مطالبات کو مسترد کیا گیا اور قرآن کی آیت کا حوالہ دیا گیا۔امریکی دھمکیاں
اسرائیل کی غلطی پر سزا دینے کا عزم ظاہر کیا گیا۔دشمن کو سزا
عوام سے طاقت برقرار رکھنے اور اللہ پر بھروسہ کرنے کی درخواست کی گئی۔قوم سے اپیل

نتیجہ

آیت اللہ خامنہ ای کی 18 جون 2025 کی تقریر ایران کی خودمختاری، استقامت، اور دشمنوں کے خلاف مضبوط موقف کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے ایرانی قوم کی دلیری اور روحانی طاقت کی تعریف کی اور دشمنوں کو واضح پیغام دیا کہ ایران کسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔ یہ خطاب نہ صرف ملکی یکجہتی کو تقویت دیتا ہے بلکہ عالمی سطح پر ایران کے موقف کو واضح کرتا ہے۔

کلیدی حوالہ جات

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *